20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آبی معیشت ہندوستان کی ترقی میں کلیدی حیثیت کی حامل: نتن گڈکری

Blue Economy is a catalyst in India's progress Nitin Gadkari
Uncategorized

نئی دہلی، جہازرانی، سڑک نقل و حمل ، شاہراہوں ، آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی صفائی ستھرائی کے وزیر جناب نتن گڈکری نے اس ہفتے گوا میں تمام بندرگاہوں کے کام کاج کا جائزہ لیا۔ انہوں نے شراکت داروں بشمول پی پی پی آپریٹرس، بندرگاہ یوزرس اور نجی شعبے کے دیگر خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔ اپنے خطاب میں جناب گڈکری نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کے وژن کے مطابق آبی معیشت ہندوستان کی ترقی میں کلیدی رول کی حامل ثابت ہو رہی ہے۔ لہذا بندرگاہوں کی کارکردگی اس سلسلے میں کافی اہم  ہو جاتی ہے۔

اس جائزہ میٹنگ کا مقصد آبی معیشت کی صنعت کی ضرورتوں کو بہتر طور پر سمجھنے کے علاوہ نئے پروجیکٹوں کو متعارف کرنے اور ان پروجیکٹوں کی افادیت کو بہتر کرنے کی راہوں کی شناخت کرنا تھا۔ اس میٹنگ نے تمام افسران اور شراکت داروں کو آپس میں اورجہاز رانی کی  وزارت کے ساتھ تبادلۂ خیال کیلئے ایک  اہم پلیٹ فارم عطا کیا۔ علاوہ ازیں فیصلہ سازی کے عمل کو تیز تر کرنے کیلئے  بھی گفتگو کی گئی۔ ساحلی جہاز رانی کو فروغ دینا اور بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا جہاز رانی کی  وزارت کے ایجنڈے میں ترجیحی مقام رکھتا ہے۔ جہاز رانی کی وزارت نے حال ہی میں چنئی سے بنگلہ دیش ٹرک کی کھیپ اور وشاکھا پٹنم سے اسٹیل کی کھیپ کو ہری جھنڈی دکھائی۔

بڑے بندرگاہوں پر مجموعی ٹریفک کی ترقی:

اپریل تا ستمبر2017 کے دوران ہندوستان میں بڑے بندرگاہوں میں 3.27 شرح ترقی درج ہوئی ہے۔ ان بندرگاہوں میں کل 383 ملین ٹن سامانوں کو لایا اور لے جایاگیا ہے، جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان بندرگاہوں میں 371 ملین ٹن سامانوں کو لایا اور لے جایا گیا تھا۔

کولکاتہ ، پارادیپ، چنئی، کوچین، نیومینگلور، ممبئی، جے این پی ٹی اور کانڈلہ پر مشتمل آٹھ بندرگاہوں میں اپریل تا اکتوبر 2017 کے دوران ٹریفک میں مثبت شرح ترقی دیکھنے کو ملی ہے ۔

بڑے  بندرگاہوں پر مال بردار جہازوں کی آمدورفت

ملک کے بڑے بندرگاہوں پر مال بردار جہازوں کی ٹریفک میں سب سے زیادہ ترقی کوچین بندرگاہ پر (17.66فیصد) درج ہوئی ہے۔ اس کے بعد کولکاتہ(بشمول ہلدیہ)، نیو مینگلور، پارادیپ بندرگاہ 12 فیصد شرح ترقی کے ساتھ آتے ہیں۔ کوچین بندرگاہ پر ٹریفک میں یہ اضافہ پی او ایل(24.56فیصد)اور کنٹینرس(11.12فیصد)کے سبب ہوا ہے۔ کولکاتہ بندرگاہ میں مجموعی ترقی مثبت 12.39 فیصد رہی۔ کولکاتہ ڈوک سسٹم (کے ڈی ایس) میں 3.80فیصد کا اضافہ درج ہوا۔ اسی طرح ہلدیہ ڈوک کمپلیکس (ایچ ڈی سی) میں 16.66فیصد کی مثبت شرح ترقی درج کی گئی۔

اپریل تا ستمبر 2017 کی مدت کے دوران کا ندلہ بندرگاہ میں سب سے زیادہ مقدارمیں ٹریفک 63.13 ملین ٹن (16.49فیصد) کو کنٹرول کیاگیا۔ اس کے بعد 55.78ملین ٹن (14.57فیصدحصہ داری) کے ساتھ پارادیپ ، 37.90ملین ٹن (9.90فیصد حصہ داری )کے ساتھ جے این پی ٹی 36.72ملین ٹن (9.59فیصدحصہ داری )کے ساتھ ممبئی اور 35.74 ملین ٹن (9.33فیصد حصہ داری) کے ساتھ وشاکھا پٹنم بندرگاہوں کا نمبر آتا ہے۔ ان پانچ بندرگاہوں میں ایک ساتھ تقریباً کل بندرگاہ ٹریفک کے 60 فیصد ٹریفک کو کنٹرول کیاگیا۔

اکتوبر2017 کے دوران ٹریفک میں مختلف سامانوں کی حصہ داری

اکتوبر2017 میں بلحاظ اشیاء ٹریفک کی حصہ داری پی او او ایل کی سب سے زیادہ یعنی 34.07 فیصد رہی، اس کے بعد کنٹینر(20.01فیصد)کوئلہ ، تھرمل اور بھاپ کوئلہ (12.81فیصد) دیگر مختلف سامان (12.24فیصد)، کوکنگ اور دیگر کوئلہ (7.57فیصد)، خام لوہا اور چھر(6.61فیصد) ، دیگر سیال اشیاء (4.30فیصد) تیار کھاد (1.29فیصد)اور ایف آر ایم (1.10فیصد)سامانوں کا نمبر رہا۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More