نئی دہلی۔ اتراکھنڈ میں ہری دوار اور رشی کیش شہروں میں سیویج مینجمنٹ مداخلتوں کے طور پر جلد ہی صد فیصد سیویج ٹریٹمنٹ کی سہولت پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گی۔155.45 ایم ایل ڈی ۔ ایس ٹی پی صلاحیت پیدا کرنے اور 151.2 کلو میٹر سیور کے نیٹ ورک بنانے کے لئے 1024.5 کروڑ روپے کی لاگت سے ریاست کے لئے31 سیویج مینجمنٹ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ ان میں سے 13 پروجیکٹ 139.5 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوگیا ہے۔ اس سے 24 ایم ایل ڈی۔ ایس ٹی پی کی صلاحیت پیدا ہوئی ہے۔ باقیماندہ 18 پروجیکٹوں میں سے16 پروجیکٹوں کا ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔جب کہ دو پروجیکٹوں کے لئے ٹھیکہ کا عمل جاری ہے۔جن پروجیکٹوں کے لئے ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ ان میں ایس ٹی پی انٹر سیپشن اور ڈائیورشن( آئی اینڈ ڈی)، ہر ی دوار کے جگجیت پور اور سرائے میں ایس ٹی پی کو بہتر بنانا، رشی کیش کے تپوون میں ایس ٹی پی کو بہتر بنانا، کرتی نگر میں الگ نندنا ندی کو آلودگی سے پاک کرنے کا کام۔ سری نگر میں موجود ایس ٹی پی کو بہتر بنانا، سری نگر میں آئی اینڈ ڈی اور ایس ٹی پی کام، جوشی مٹھ میں ایس ٹی پی کام،رودر پریاگ آئی اینڈ ڈی اور ایس ٹی پی کام اور کرن پریاگ میں ایس ٹی پی کام، گیانسو میں ایس ٹی پی کو بہتر بنانا، رشی کیش کے سورگ آشرم میں موجود ایس ٹی پی کو بہتر بنانا، رشی کیش میں ہی منی کی ریتی میں ایس ٹی پی کام شامل ہے۔
22 گھاٹوں اور 22شمشانوں کے 161.16 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیری پروجیکٹوں کو بھی منظوری دی گئی ہے جو فی الحال تعمیرکے مختلف مراحل میں ہے۔ان میں اترا کھنڈ کے ہری دوار، اتر کاشی اور چمولی اضلاع میں پوری گڑھ وال،(دیو پریاگ سے رودر پریاگ تک کی پٹی) پھول چٹی ، رام کنڈ ،بھرت ،سنگم، کرتی نگر، پرانی گنگا، سری نگرنتھالی، اوفندا گاؤں، سری نگر آئی آئی ٹی، بالا والی، شام پور، بھوگپور، چنڈی، منوکامنا، جد بھارت، کیدار،ہنا، کوٹیشور، ناگیشور دھام، دندا، کوٹیشور مہاد یو، گول تیر، گوچر اور نند پریاگ گھاٹ، ٹہری گڑھ وال، رودر پریاگ(دیو پریاگ سے ردور پریاگ تک کی پٹی) شامل ہے۔
ہری دوار اور رشی کیش، ریاست کے دو اہم شہر ہیں اس لئے حکومت نے ان کی سیویج ٹریٹمنٹ کی سہولیات کو بہتر بنانے اور گنگا ندی کی صفائی سے متعلق تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔
ہری دوار میں تخمیناً 114 ایم ایل ڈی سیویج پیدا ہوتی ہے لیکن جگجیت پور اور سرائے میں واقع اس کے تین سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ صرف 63 ایم ا یل ڈی سیویج کی صفائی ہی کرنے کے قابل ہیں جبکہ باقیماندہ گندا پانی براہ راست گنگا ندی میں گرتا ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے جگجیت پور میں موجود 18 ایم ایل ڈی پلانٹ کی جگہ پر64ایم ایل ڈی صلاحیت کا پلانٹ تعمیر کیا جائے گا اور سرائے میں 14 ایم ایل ڈی کی صلاحیت پلانٹ تعمیر ہوگا۔ ان کی تعمیر سے شہر میں سیویج ٹریٹمنٹ کی ضرورتوں میں سے ایک کی تکمیل خصوصی طور پر پی پی پی ماڈل کے تحت کی جائے گی۔ ان پروجیکٹوں کے لئے رعایت سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے اور ان پر کام شروع ہوگیا ہے۔ اس کے بعد شہر میں سیویج ٹریٹمنٹ کی کل صلاحیت 145 ایم ایل ڈی ہوجائے گی جو کہ آنے والے برسوں میں شہر کی سیویج ٹریٹمنٹ کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لئے کافی ہوگی۔ ہری دوار میں تمام سیویج مینجمنٹ پروجیکٹوں کی کل منظو ر شدہ لاگت 413.87 کروڑ روپے ہے۔
ندیوں میں گندے پانی کے بہاؤ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ندی کی سطح کی صفائی کے عنصر کے تحت مئی1917 سے ہری دوار میں ٹریش اسکیمر کام کررہا ہے۔ مزید برآں ہری دوار کے چنڈی گھاٹ میں گھاٹ پر شمشان کی تیاری کا کام جاری ہے۔ ا س پروجیکٹ کی کل تخمینہ لاگت 50.36کروڑ روپے ہے اس کا 41 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
رشی کیش شہر میں تخمینہ 15 ایم ایل ڈی گندا پانی پیدا ہوتا ہے۔مستقبل میں اس میں مزید اضافہ کی امید ہے۔ تین موجودہ سیور ٹریٹمنٹ پلانٹوں یعنی سورگ آشرم، لکڑ گھاٹ اور آئی ڈی پی ایل کے صلاحیت تقریباً 23 ایم ایل ڈی ہے۔ پھر بھی رشی کیش میں پیدا ہونے والا گندا پانی ایس ٹی پی تک نہیں پہنچتا اور براہ راست ندی میں گرجاتا ہے۔
نمامی گنگے پروگرام کے تحت لکڑ گھاٹ میں 26 ایم ایل ڈی صلاحیت کے نئے سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ کو منظوری دے دی گئی ہے اور جس کے لئے ٹنڈر دینے کا عمل جاری ہے۔ یہ پروجیکٹ 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔ سورگ آشرم میں واقع ایس ٹی پی کو اپ گریڈ کرنے کا عمل قبل سے ہی جاری ہے۔ یہ کام جون2018 تک مکمل ہوجائے گا۔ ان تمام ٹی ایس پی کی سیویج ٹریٹمنٹ کی مجموعی صلاحیت 29 ایم ایل ڈی ہوگی اس کے علاوہ رشی کیش کے منی کی ریتی میں 12.5 ایم ایل کی صلاحیت کے ایس ٹی پی پروجیکٹ کا کام 67 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع ہوگیا ہے۔
سیور کو جوڑنے کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے 12 کلو میٹر طویل سیور لائن بچھانے اور موجودہ پمپنگ اسٹیشنوں کی باز آباد کاری کا کام بھی مذکورہ بالا پروجیکٹ کے حصے کے طور پر ہورہا ہے۔اس سے رشی کیش میں پوراسیویج مینجمنٹ کا بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوگا۔
اس میں اہم بات یہ ہے کہ دونوں شہروں میں اہم مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ گھریلو اور کاروباری اداروں کا سیور نظام سے رابطہ بہت ناقص ہے۔ جس کے نتیجے میں گندا پانی ٹریٹمنٹ کے لئے ایس ٹی پی تک نہیں پہنچ پاتا۔ ان پروجیکٹوں کی کامیابی کے لئے یہ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ گھروں اور کاروباری اداروں کو سیور نظام سے جوڑا جائے۔ لہذا نمامی گنگے کے تحت سیور لائن بچھائی جائیں،یہ بھی اہم بات ہے۔