16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں رشی گنگا ندی کے اوپری طاس کے علاقے میں برق کا تودہ گرنے کے تعلق سے مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کا پارلیمنٹ میں بیان

Urdu News

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں رشی گنگا ندی کے اوپری طاس کے علاقے میں برق کا تودہ گرنے کے بارے میں پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کا بیان درج ذیل ہے:

اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں الکنندا دریا کی ایک معاون ندی رشی گنگا کے اوپری طاس کے علاقے میں 7 فروری 2021 کو صبح تقریباً 10 بجے برف کا ایک تودہ گرا جس سے رشی گنگا دریا کے پانی کی سطح میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ رشی گنگا کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے آنے والے اچانک سیلاب کے سبب  13.2 میگاواٹ کا ایک چھوٹا رشی گنگا ہائیڈرو پروجیکٹ بہہ گیا۔ اچانک سیلاب نے دریائے دھولی گنگا پر تاپووان کے مقام پر 520 میگاواٹ کے زیر تعمیر این ٹی پی سی ہائیڈرو پاؤر پروجیکٹ کو بھی متاثر کیا۔

اتراکھنڈ کی ریاستی حکومت نے مطلع کیا ہے کہ مزید پانی بھرنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور پانی کی سطح کے بڑھنے کو روک دیا گیا ہے۔ مرکز اور ریاست کی حکومت صورتحال پر سخت نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

سات فروری 2021 کو مصنوعی سیارے (پلینٹ لیب) سے پتہ چلا ہے کہ رشی گنگاندی کے طاس میں 5600 میٹر کی بلندی سے چٹان کا ٹکڑا گرنے کے سبب برف کا تودہ گرا  جس نےتقریباً 14 مربع کلو میٹر علاقے کا احاطہ کیا اور رشی گنگا ندی میں  اچانک سیلاب کا باعث بنا۔

2۔ ابتدائی نقصان کی رپورٹ

اتراکھنڈ کی حکومت سے ملنے والی معلومات کے مطابق اب تک 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 6 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق کل ملاکر 197 افراد لاپتہ بتاجاتے ہیں جن میں 139 افراد زیر تعمیر این ٹی پی سی کے ، 46 لوگ رشی گنگا پروجیکٹ کے اور 12 گاؤں والے شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے یہ معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کی ہے اور اس میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

این ٹی پی سی پروجیکٹ کے 12 افراد کو بچا کر  نکال لیا گیا ہے جو ایک سرنگ میں پھنس گئے تھے۔ رشی گنگا پروجیکٹ کے 15 لوگوں کو بھی بچا لیا گیاہے۔ این ٹی پی سی پروجیکٹ کی ایک اور سرنگ میں تقریباً پچیس- پینتیس افراد کے پھنسے ہونے کا شبہ ہے۔ ان لوگوں کو بچا کر نکالنے کے لیے کارروائی جنگی پیمانے پر جاری ہے اور لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کی کارروائی بھی ساتھ ہی ساتھ جاری ہے۔

ریاستی حکومت نے اس حادثے میں مرنے والے ہرشخص کے قریبی وارث کے لیے 4 لاکھ روپئے کی نقد امداد کا اعلان کیا ہے۔

ایک پل کے بہہ جانے کی وجہ سے حادثے کی جگہ کے اطراف واقع 13 گاؤں کا رابطہ منقع ہوگیا ہے۔ ان گاؤوں میں ضروری سامان اور دوائیں وغیرہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فراہم کی جارہی ہیں۔

3۔ مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات

  1. مرکزی حکومت اعلیٰ ترین سطح پر صورتحال کا  ہفتے کے ساتوں دن روزانہ 24 گھنٹے جائزہ لے رہی ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم صورتحال کا خود قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔
  2. وزیر داخلہ کے دونوں کنٹرول روم حالات کا ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے جائزہ لے رہے ہیں اور ریاست کو ہرممکن امداد فراہم کی جارہی ہے
  3. عزت مآب وزیر مملکت(آزادانہ چارج) بجلی کی وزارت نے حادثے کی جگہ کا دورہ کیا ہے اور بچاؤ نیز راحت رسانی کے کام کی نگرانی کی ہے۔
  4. آئی ٹی بی پی نے اپنا کنٹرول روم قائم کیاہے اور آئی ٹی بی پی کے 450 افراد تمام ضروری سازوسامان کے ساتھ بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
  5. این ڈی آر ایف کی ٹیمیں حادثے کی جگہ پہنچ گئی ہیں اور یہ بچاؤ اور امدادی کاموں میں مصروف  ہیں۔
  6. بھارتی فوج کی آٹھ ٹیمیں جن میں ایک انجینئرنگ ٹاسک فورس، (ای ٹی ایف) بھی شامل ہیں۔ حادثے کی جگہ بچاؤ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔  دو ایمبولینسوں کے ساتھ ایک میڈیکل دستہ تعینات کیا گیا ہے۔ بھارتی بحریہ کی غوطہ خوروں  کی ایک ٹیم بھی بچاؤ کارروائیوں کے لیے حادثے کی جگہ پہنچ گئی ہے۔ فضائیہ کے پانچ ہیلی کاپٹر بھی بچاؤ کاموں میں مصروف  ہیں۔ جوشی مٹھ میں ایک کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے۔
  7. حادثے کی جگہ خراب حالات کے باوجود ، تلاش اور بچاؤ کارروائیاں مسلسل انجام دی جارہی ہیں۔ رات سے مسلسل اور انتھک کوششوں کے بعد فوج نے سرنگ کے دروازے کے ملبے کو صاف کردیا ہے تاکہ اس کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچایا جاسکے۔
  8. مرکزی آبی کمیشن کا پورہ عملہ الکنندہ میں تعینات ہے اور گنگا کے طاس سے لے کر ہری دوار تک پوری طرح چوکس ہے۔
  9. سشتر سیما بل(ایس ایس بی) کی ایک ٹیم بھی حادثے کی جگہ پر تعینات ہے۔
  10. اسنو اینڈ اولانچے اسٹڈی اسٹیبلش منٹ (ایس اے ایس ای) / ڈی آر ڈی او کی ٹیم بھی جائے حادثہ پر نگرانی اور ابتدائی تحقیق کے لیے پہنچ گئی ہے۔
  11. این ٹی پی سی کے  سی ایم ڈی حادثے کی جگہ پہنچ گئے ہیں۔

4۔نیشنل  کرائسس مینجمنٹ کمیٹی (این سی ایم سی) کی میٹنگ

سات فروری 2021 کو شام ساڑھے چار بجے کابینہ سکریٹری کی صدارت میں این سی ایم سی کی ایک میٹنگ ہوئی جہاں تمام متعلقہ ایجنسیوں کو قریبی تال میل کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی گئی اور ریاستی انتظامیہ کو تمام مطلوبہ امداد فراہم کرنے کو کہا گیا۔

5۔ ریاستی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات

ضلع انتظامیہ، پولیس اور بحران کے بندوبست کے ریاستی حکومت کے محکمے، مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ایس ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ریاستی محکمہ صحت کی آٹھ ایمبولینسوں کے ساتھ 7 میڈیکل ٹیمیں جس میں چیف میڈیکل افسر بھی شامل ہیں، تعینات کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بچاؤ اور امدادی کاموں کے لیے 5 ہیلی کاپٹروں کو کام پر لگایا گیا ہے۔ تقریباً تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال کردی گئی ہے۔ پوری طرح تباہ ہوجانے والے پانچ پلوں کی بحالی کا کام محکمہ تعمیرات عامہ اور سرحدی سڑک تنظیم نے شروع کردیا ہے۔

6۔بحران کے بندوبست سے متعلق ریاستی فنڈ (ایس ڈی آر ایم ایف) کی صورتحال

میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ 2021-21 کے مالی سال میں  بحران کے بندوبست سے متعلق ریاستی فنڈ (ایس ڈی آر ایم ایف) کے تحت اتراکھنڈ کے لیے 1041.00 کروڑ روپئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ مرکزی حصے کی پہلی قسط جو 468.50 کروڑ روپئے ہے، ریاستی حکومت کو جاری کردی گئی ہے۔

میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ مرکز ریاستی حکومت کو راحت رسانی اور بچاؤ کے کام کے لیے ہرممکن مدد فراہم کر  رہی ہے۔ مرکزی حکومت ریاست کے ساتھ قریبی تال میں سے کام کر رہی ہے اور تمام ضروری اقدامات جو مناسب سمجھے جارہے ہیں کئے جارہے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More