25.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اسرائیل میں کمیونٹی ضیافت کے دوران وزیراعظم کی تقریر کا متن

اسرائیل میں کمیونٹی ضیافت کے دوران وزیراعظم کی تقریر کا متن
Urdu News

نئی دہلی، 70 سالوں میں پہلی بار کسی بھارتی وزیر اعظم کا آنا یہ اپنے آپ میں ایک خوشی کا بھی موقع ہے اور کچھ سوالیہ نشان بھی ہے ۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ جب آپ کسی بہت قریبی شخص سے بہت دن بعد ملتے ہیں، تو پہلا ردعمل ہوتا ہے بہت دن ہوئے ملاقات اور پھر کہتے ہیں ٹھیک ہو کسے ہو اور یہ جو کیسے ہو، یہ پہلا جملہ ہی ایک طرح سے اعتراف  سے جڑا ہوا  ہوتا ہے۔ شخص کا حال چال پوچھنے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر یہ بھی قبول کر لیتا ہے کہ بہت دن بعد ملے ہیں۔ میں آپ سے میری بات کا آغاز اسی اعتراف سے کرنا چاہتا ہوں واقعی بہت دن بعد ملے ہیں اور دن بھی کہنا ٹھیک نہیں ہے سچ یہ ہے کہ ملنے میں کئی سال لگ گئے 10، 20، 50 نہیں 70 سال لگ گئے۔

بھارت کی آزادی کے 70 سال بعد بھارت کا کوئی وزیر اعظم آج اسرائیل کی سرزمین پر آپ سب سے آشیرواد لے رہا ہے۔ اس موقع پر اسرائیل کے وزیر اعظم میرے دوست بنجامن نیتن یاہو یہاں موجود ہیں۔ اسرائیل آنے کے بعد جس طرح وہ میرے ساتھ رہیں ہیں، جیسا احترام انہوں دیا ہے وہ بھارت کے سوا سو کروڑ لوگوں کا احترام ہے۔ ایسے اعزاز کو، ایسی محبت کو، ایسے اپنے پن کو کبھی بھی دنیا میں کوئی بھلا سکتا ہے؟ ہم دونوں میں ایک خاص مماثلت یہ بھی ہے کہ ہم دونوں ہی اپنے اپنے ممالک کی آزادی کے بعد پیدا ہوئے ہیں یعنی بنجامن آزاد اسرائیل میں پیدا ہوئے اور میں آزاد ہندوستان میں پیدا ہوا۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کی ایک دلچسپی ہر ہندوستانی کے دل کو چھو جانے والی ہے اور وہ ہے بھارتی کھانے کے تئیں ان  کی محبت۔ کل رات کے کھانے پر انہوں نے بھارتی کھانے کے ساتھ جو میری آؤ-بھگت کی میں  اس ہمیشہ یاد رکھوں گا۔

ہم دو ممالک کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات کو بھلے 25 سال ہوئے ہوں لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ بھارت اور اسرائیل کئی سو سال سے ایک ساتھ، ایک دوسرے کے ساتھ بہت گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ عظیم بھارتی صوفی سنت بابا فرید نے تیرھویں صدی میں یروشلم میں رہ کر ایک غار میں طویل مجاہدہ  کیا تھا۔ بعد کے دنوں میں یہ جگہ ایک طرح سے زیارت گاہ  میں تبدیل ہو گئی۔ آج بھی یہ جگہ یروشلم اور بھارت کے آٹھ سو سالہ رشتوں کی علامت بنی ہوئی ہے۔ 2011 میں اسرائیل کے نگراں شیخ انصاری جی کو غیر مقیم بھارتی کا  اعزاز بھی دیا گیا تھا اور مجھے آج ان سے ملنے کا  شرف حاصل ہوا۔ بھارت اسرائیل کا یہ ساتھ روایتوں کا ہے یہ ساتھ ثقافت کا ہے اور یہ ساتھ ایک دوسرے پر اعتماد اور دوستی کا بھی ہے۔ ہمارے تہواروں  میں بھی ایک حیرت انگیز مماثلت ہے۔ بھارت میں ہولی منائی جاتی  ہے تو یہاں پرم منایا جاتا ہے۔ بھارت میں دیوالی مناتے ہیں تو یہاں ہنكا منایا جاتا ہے۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہے۔ کہ یہودی احیا کی علامت میکائیوا گیمز کا کل افتتاح ہو رہا ہے اور میں اسرائیل کے لوگوں کو اس کھیل کے لئے مبارکباد دیتا ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ بھارت نے بھی اس کھیل کے لئے اپنی  کی ٹیم بھیجی ہے اور بھارتی ٹیم کے کھلاڑی بھی اس موقع پر یہاں موجود ہیں۔ میری ان سب کو بہت بہت مبارک ہیں۔

اسرائیل کی یہ بہادر سرزمین  کئی بہادر سپوتو اور ان کی قربانیوں سے مملو ہے۔ یہاں اس پروگرام میں موجود کئی ایسے کنبے ہوں گے جن کے پاس اس جدوجہد کی قربانی کی اپنی اپنی داستانیں  ہوں گی۔ میں اسرائیل کی شجاعت کو سلام کرتا ہوں۔ ان کا یہ شجاعت  اسرائیل کی ترقی کی بنیاد رہی ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا حجم  اس کا رقبہ  نہیں اس شہریوں کا جذبہ، خود پر اعتماد طے کرتا ہے۔ تعداد اور حجم  اتنا معنی نہیں رکھتا یہ اسرائیل نے کر کے دکھایا ہے، ثابت کیا ہے۔ اس موقع پر میں سیکنڈ لیفٹننت ایلیزے  اسٹن کو بھی خراج پیش کرتا ہوں جنہیں اسرائیل حکومت نے ملک کی تعمیر میں ان کی شراکت کے لئے سند شجاعت سے نوازا تھا۔ ایلیزے ایسٹن کو دی انڈین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ برطانوی دور کے دوران انہوں نے مراٹھا لائٹ انفنٹری میں کام کیا تھا۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران اسرائیل شہر حیفہ کو آزاد کرانے میں بھی ہندوستانی فوجیوں کا اہم کردار رہا ہے۔ اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں کل ان بہادر  شہیدوں کوخراج عقیدت  پیش کرنے کے لئے حیفہ  جا رہا ہوں۔

کل رات کو میں اپنے دوست وزیراعظم نیتن یاہو کے یہاں کھانے پر گیا تھا، بڑا خاندانی ماحول تھا، ہم گپٌے مار رہے تھے۔ صبح ڈھائی بجے تک ہم باتیں کرتے رہے ہندوستانی وقت  کے مطابق اور نکلتے وقت انہوں نے مجھے ایک تصویر پیش کی اور جس تصویر میں پہلی عالمی جنگ کے دوران بھارتی سپاہیوں کے ذریعہ یروشلم کو آزاد کرانے کا ایک بہت ہی دل کو چھونے والا  منظر کی حامل  ایک تصویر انہوں نے مجھے دی۔ ساتھیو، شجاعت  کی اس کڑی میں بھی میں ہندوستانی فوج کے لیفٹننٹ جے ایف آر جیکب  کا بھی خاص طور پر ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ ان  کے آبا و اجدادبغداد سے ہندوستان آئے تھے۔ 1971 میں جب بنگلہ دیش اس وقت کے پاکستان سے اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہا تھا تو لیفٹننٹ جے ایف آر جیکب  نے ہی بھارت کی حکمت عملی طے کرنے اور پاکستان کے 90 ہزار فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کے لئے مجبور نرے میں انہوں نے  اہم کردار ادا کیا۔ ساتھیوں یہودی  فرقہ کے لوگ بھارت میں بہت کم تعداد میں رہے  ہیں لیکن جس بھی علاقے میں رہے ہیں انہوں نے اپنی موجودگی بہت ہی باعزت طریقے  سے الگ طریقے سے  درج کرائی ہے۔ صرف فوج ہی نہیں بلکہ ادب، ثقافت فلم یہودی  کمیونٹی کے لوگ اپنی محنت کے دم پر، اپنی قوت ارادی کے دم پر آگے بڑھے ہیں اور ایک مقام انہوں نے حاصل کیا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ آج کے اس خوبصورت پروگرام میں اسرائیل کے مختلف شہروں کے میئر بھی آئے ہیں۔ بھارت اور بھارتی کمیونٹی کے تئیں ان کی محبت، انہیں یہاں اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے کھینچ لائی ہے۔ مجھے یاد آتا ہے کہ بھارت کی اقتصادی دارالحکومت کہی جانے والی ممبئی میں بھی یہودی  کمیونٹی کے ایک میئر رہ چکے ہیں۔ یہ تقریباً 80 سال پہلے کی بات ہے۔ جب ممبئی کو بامبے کہا جاتا تھا۔ اس وقت 1938 میں ایلیجا موسس نے بامبے کے میئر کے طور پر باوقار  ذمہ داری نبھائی تھی۔

بھارت میں بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ  آل انڈیا ریڈیو کی جو سگنیچر ٹیون (علامتی دھن) ہے اور وہ بھی ایک یہودی جناب والٹر کاؤف مین کی تخلیق ہے۔ وہ 1935 کے بامبے میں آل انڈ یا ریڈیو کے ڈائرکٹر  ہوا کرتے تھے۔ یہودی  بھارت میں رہے تو بھارتی ثقافت کا اپنالیا لیکن جذبے س کے لحاظ سے اسرائیل کے ساتھ بھی منسلک رہے۔ اسی طرح بھارت سے جب بھی وہ یہاں پہنچے تو ان علاقوں سے بھارتی ثقافت کی چھاپ کو بھی اپنے ساتھ لے کر کے آئے۔ اور آج بھی بھارت سے جڑے ہوئے ہیں۔

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ اسرائیل میں مراٹهی زبان کی ایک میگزین مائے بولی  کی مسلسل اشاعت کی جاتی ہے۔  مائے بولے۔۔ اسی طرح سے کوچین سے آئے ہوئے یہودی  فرقہ کے لوگ اونم بھی بہت دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ بغداد سے بھارت میں آکر کے رہے اور یہاں آکر آباد بغدادی یہودی  کمیونٹی کے لوگوں  کی کوششوں کا ہی نتیجہ تھا کہ گزشتہ سال بغدادی یہودیوں پر پہلا بین الاقوامی مذاکرہ منعقد ہو سکا ہے۔ بھارت سے آئے سیہونی فرقے  نے اسرائیل کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی بڑی مثال ہے موشاؤ نواتم جب اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیو ڈ بین گورین  نے ریگستان کو ہرا بھرا کرنے کا خواب دیکھا تو بھارت سے آئے ہوئے میرے یہودی  بھائی بہنوں نے بھی اس خواب کو پورا کرنے کے لئے دن رات کھپا دیئے تھے۔ یہودی  کمیونٹی کے لوگوں نے میک ڈزرٹ بلوم کے خواب کو شرمدہ تعبیر کرنے میں  مدد کی۔ بھارت اور اسرائیل کی سرزمین پر کی گئیں ان انتھک کوششوں کی وجہ سے آج ہر ہندوستانی آپ  سب کے  اوپر فخر کر رہا ہے۔ مجھے آپ پر فخر ہو رہا ہے۔ ساتھیوں موشاؤ نواتم کے علاوہ بھی بھارتی کمیونٹی نے اسرائیل کی زرعی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ یہاں اس پروگرام میں آنے سے پہلے میری اسرائیل کے مشہوربیزالل ایلیاہوسے ملاقات ہوئی  بیزالل ایلیاہو ، ان 2005 میں غیر مقیم بھارتی گروپ میں اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز حاصل کرنے والے یہ پہلے اسرائیلی تھے۔ زراعت کے علاوہ ہندوستانی کمیونٹی نے یہاں صحت کے شعبے  میں بھی اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ اسرائیل کے ڈاکٹر لائل بشٹ اور وہ میرے  وطن مالوف  گجرات سے ہیں اور وہ لوگ جو احمد آباد سے واقف ہیں انہوں نے منی نگر میں مغربی ہائٹ اسکول  کا نام سنا ہوگا۔ اسی سال غیر مقیم بھارتی اعزاز  سے انہیں  نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹر لائل بشٹ یہاں کے مشہور کارڈیو سرجن ہیں اور ان کا پورا کیریئر انسانی خدمات کی کئی کہانیوں سے وابستہ  ہے۔ مجھے مینے ميناسے کمیونٹی کی نینا سانتا کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ نینا بٹیا کے پاس دیکھنے کی قوت نہیں ہے لیکن قوت ارادی تو یہی اسرائیل والی ہیں۔ اس سال اسرائیلی یوم آزادی کی تقریب کا آغاز نینا سانتا نے ہی کیا تھا۔ وہ اس تقریب  کی مشعل روشن کرنے والوں  میں سے ایک تھیں۔ مستقبل میں بیٹی نینا سانتا ایسے ہی آگے بڑھتی رہیں۔  میری انہیں بہت بہت نیک تمنائیں  بہت بہت آشیرواد ہے۔ آج اس موقع پر میں اسرائیل کے سابق صدر اور یہاں کے عظیم رہنما مسٹر شمعون پریز کو بھی خراج عقیدت پیش کرنا  چاہتا ہوں۔ مجھے ان سے ملنے کا شرف حاصل ہوا  تھا ۔جناب شمعون پریز  نہ صرف اختراع کے پیشرو تھے بلکہ انسانیت کی بہتری کے لئے انتھک محنت کرنے والے سیاست داں بھی تھے ۔ اسرائیلی دفاعی افواج میں اختراع کی تربیت بہت ابتدائی سالوں میں ہی ملنے لگتی ہے۔اسرائیلی دفاعی افواج میں  چھوٹے چھوٹے مسائل کے بہت خلاقانہ حل پیش کئےجاتےہیں۔ اختراع کے تئیں اسرائیل کی سنجیدگی اسی سے ثابت ہوتی ہے کہ اب تک 12 اسرائیلیوں  کو مختلف شعبوں  میں نوبل انعام مل چکے ہیں۔ کسی بھی قوم کی ترقی میں اختراعی فکر  کی  یہ اہمیت ہے یہ اسرائیل کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے گزشتہ دہائیوں میں اسرائیل نے تقریباً ہر شعبے میں اختراع سے  پوری دنیا کو چمکا دیا ہے، چونکا دیا ہے اور اپنی دھاک زمانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جيو تھرمل پاور ہو، سولر پینل ہو، سولر ونڈو ہو ، ایگروبايو ٹیکنالوجی ہو، سلامتی  کا شعبہ  ہو، کیمرے کی تکنیک  ہو، كمپيوٹر پروسیسر ہو، ایسے متعدد شعبوں میں اپنی نئی ایجادات سے اسرائیل نے دنیا کے بڑے بڑے ممالک کو پیچھے  چھوڑ دیا ہے اور ایسے ہی اسرائیل کواسٹار اپ نیشن  نہیں کہا جاتا ہے، اس کے پیچھے یہ کامیابی ہے۔ بھارت آج دنیا کی سب سے تیز رفتار سے  آگے بڑھتی  معیشتوں میں سے ایک ہے۔ میری حکومت کا  اصول ہے  اصلاح، عمل ، تبدیلی۔ ابھی اسی مہینے  جولائی سے بھارت میں گڈس اینڈ سروسز ٹیکس  لاگو کیا گیا ہے۔ اس سے بھارت میں ایک ملک ، ایک ٹیکس، ایک منڈی کا ایک دہائی پرانا جو خواب چل رہا تھا وہ آج شرمندہ تعبیر ہو چکا ہے اور میں جی ایس ٹی کو گڈ اینڈ سمپل ٹیکس  کہتا ہوں کیونکہ اس سے پورے بھارت میں اب ایک ہی چیز پر ایک ہی طرح کا  ٹیکس عائد ہو گا ورنہ اس سے ہمارے ملک میں ایک طرح سے تمام طرح کے ٹیکس اگر جوڑ  دیے جائیں تو 500 سے زیادہ ٹیکس اسٹریم چل رہے تھے۔ ٹیکس کا نظام  الجھا ہوا تھا کہ ایک مہینے کے ایک لاکھ روپے کا کاروبار کرنے والے تاجر سے لے کر ایک لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار کرنے والی کمپنی تک ہر کوئی پریشان تھا۔ جی ایس ٹی سے ہندوستان کا اقتصادی  اتحاد ہوا ہے۔ جیسے سردار پٹیل نے ریاست رجواڑوں  کو ملا کر ایک سیاسی اتحاد  کیا تھا۔ 2017 میں اقتصادی  اتحاد کی مہم کامیاب ہوئی ہے۔

قدرتی وسائل جیسے کول اسپیکٹرم اس  کی نیلامی … میں پرانی باتیں یاد کرانا نہیں چاہتا ہوں۔ کوئلے کے بارے میں کیا کیا سنا ہے، اسپیکٹرم  کے بارے میں   کیا کیا سنا ہے لیکن یہ حکومت ہے جس نے  کمپویٹرائزڈ نظام  کے ذریعہ سے اس نیلامی کو شفاف عمل کی شکل دی اور آج لاکھوں کروڑوں کا کاروبار کرنے کے بعد بھی کہیں کوئی سوالیہ نشان نہیں لگا ہے ۔ ہم نے معیشت میں سلسلے وار اصلاحات  کی  بھی کوشش کی ہے۔دفاعی شعبے میں اصلاحات  کے بعد بھی کئی سالوں سے ہم سنتے آئے تھے۔ بھارت میں ہر کوئی مانتا تھا کہ یہ ممکن نہیں ہے لیکن تین سال کے اندر اندر دفاعی شعبے میں بھی اصلاح کی اور اس کے شعبوں میں صد فیصد تک غیر ملکی سرمایہ کاری کی تجویز شامل کردی ہے۔ اب اسرائیل کی کوئی دفاعی صنعت والے  لوگ بھارت میں آکر کے اپنا نصیب آزما سکتے ہیں اب دفاعی مینوفیکچرنگ میں  نجی کمپنیوں کو  ایک کلیدی شراکت دار  کے طور پر شامل کرنے کا بھی ہم نے باقاعدہ  فیصلہ کر لیا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں ہمارے ملک میں تعمیرات کے شعبے میں  متوسط طبقے کے افراد مکان بنائیں اور بعد میں شکایت رہتی تھی۔ ہم نے قانون بنا کر بہت بڑی اصلاح  کی  ہے۔ ہم نے تعمیراتی شعبے میں  بھی صد فیصد  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  کو منظوری دے دی ہے۔ریئل اسٹیٹ ریگولیٹر  کی  بھی ہم نے  علیحدہ سے تشکیل کردی ہے۔زمین جائیداد کے شعبے کو سرکار نے صنعت کا درجہ دیا ہے تاکہ اس شعبے کی کمپنیوں کو بھی کم سود پر قرض مل سکے اور جو میرا خواب ہے کہ 2022 …… 2022 ہمیں بھولنا نہیں چاہئے، 2022 ہندوستان کی آزادی کے 75 سال ہو رہے ہیں۔ آزادی کے لئے مر مٹنے والے لوگوں نے آزادی کے لئے بھارت آزاد بھارت میں جو خواب دیکھے تھے ان سپنوں کو دوبارہ یاد کر کے نئے عہد کرکے 2022 تک ہندوستان کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ اس میں ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے۔ 2022 تک ہندوستان کے ہر غریب کو جس کے پاس اپنا گھر نہیں ہے، ہندوستان میں 2022 تک ہر خاندان کو اس کا اپنا گھر ہو، گھر میں بجلی ہو، پانی ہو یہ خواب پورا کرنے کے لئے ہم نے زمین جائیداد کو بھی تعمیرات کے کام کو بھی بنیادی ڈھانچے کا درجہ دیکر متعدد سہولتیں پیدا کی ہیں۔ تاکہ غریب کا گھر بن سکے۔ انشورنس کی اسکیم سرکاری کمپنیاں بیمہ کمپنی چلاتی تھیں ہم نے اس میں نجی  کمپنیوں کی مسابقت  لائیں ہیں۔ مسابقت  کا ماحول بنایا ہے تاکہ  عام انسان کو واجب بیمہ کے نظام کا فائدہ حاصل ہوسکے۔ بیمہ اصلاحات میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو 26 فیصد سے بڑھا کر 49 فیصد کرنے کا فیصلہ بھی ہماری حکومت نے لیا ہے۔ ملک کا بینکنگ شعبہ ہم نے بینکوں کو ضم  کرنے کی سمت میں اہم قدم اٹھائے ہیں۔ بینکنگ نظام  کو بھی مضبوط کرنے پر حکومت نے خاص زور دیا ہے۔

بنکنگ سیکٹر  میں تقرری  کے لئے ہم نے مختلف بینک کے بھرتی  بورڈ  بنا دیا ہے ۔ غیر جانندار  ادارے ان کو بھرتی  کررہی ہے۔ سیاسی اندرونی اثر ہم نے ختم کر دیا ہے۔

ہم نے ملک کے اندر دو اہم قانون بنائیں ایک  دیوالیہ  اور  دوسرا انسولینسی  کوڈ۔ اس سے دنیا بھر کے صنعت کاروں کو، سرمایہ، سرمایہ کاروں میں  ایک نیا اعتماد پیدا ہوگا اور بینکوں کو بھی ایک نئی طاقت حاصل ہوگی۔ جدید دیوالیہ  قانون ہے، جس کی ضرورت کئی دہائیوں سے ہمارے ملک میں محسوس کی جا رہی تھی۔ ہم نے حکومت میں قوانین میں بھی آسانی لانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ کم سے کم حکومت  زیادہ سے زیادہ حکمرانی اس مسئلے کو لے کر عام شہریوں کو انتظامات کے تحت مشکلات نہ ہوں۔ سرمایہ کاروں کو چھوٹی – چھوٹی چیزوں کے لئے طویل انتظار نہ کرنا پڑے ان ساری چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بھی تبدیلی کی  جا رہی ہے۔

ایک وقت تھا جب ہندوستان میں ماحولیات کی کلیئرنس  لینا  ہے کوئی صنعت  ڈالنی ہے، تو کم از کم 600 دن لگ جاتے تھے۔ کم سے کم۔ آج ہم نے اس کو گھٹا کر 6 ماہ کے اندر اندر-ماحولیات کلیئرنس  دینے کا سارا انتظام کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اسی طرح جہاں 2014 سے پہلے ایک کمپنی کو شامل  کرنے میں 15 دن، مہینہ، دو مہینہ، تین مہینہ لگتے تھے، آج دو یا تین ہفتے کے اندر اندر اور اب تو تازہ  صورت حال  یہ  ہے کہ  شامل  کرنے کیلئے 24 گھنٹے کے اندر اندر یعنی اس کا کام 24 گھنٹے میں ہو جائے یہ بندوبست کرنے میں حکومت کامیاب ہوئی ہے۔ اگر کوئی چھوٹا سا نوجوان اسٹارٹ اپ  سے اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے، تو صرف ایک دن کے اندر اس کی کمپنی کاا ندراج ہو سکتا ہے۔

دوسری عالمی جنگ میں اپنا سب کچھ گنوانے والے ملک اپنے پیروں پر اس لئے کھڑے ہو پائے، کیونکہ انہوں نے اپنے ملک کے نوجوانوں کی ہنر مندی کی توجہ  پر توجہ دی۔ اب یہ سنہری موقع دنیا کے سب سے نوجوان ملک بھارت کے پاس ہے۔ آج ہندوستان نوجوانوں کا ملک  ہے۔ 65 فیصد آبادی ہندوستان کی 35 سال سے کم عمر ہے۔ جس ملک کے اندر اتنی بڑی تعداد میں نوجوان ہوں، اس ملک کے خواب بھی نوجوان ہوا کرتے ہیں۔ اس کے عہد و پیماں  بھی جوان  ہوا کرتے ہیں اور اس کی کوشش بھی توانائی سے بھری ہوتی ہے،اور بھارت میں ہنر مندی کے فروغ  کو تقویت دیتے ہوئے ہنر مندی کی فروغ کی وزارت پہلی بار ملک میں الگ  بنا دی گئی۔ اور پہلے کبھی 21 مختلف محکموں میں، وزارتوں میں، 50-55 محکموں میں یہ ترقی کے الگ الگ  بکھری ہوئی انتظامات چلاتی تھیں۔ اس حکومت نے مہارت کی ترقی کے الگ الگ  پروگراموں کو ایک وزارت بنا ایک پلیٹ فارم پر لا کر کے ایک ہالیسٹی اپروچ کے ساتھ جامع توجہ کی سرگرمی  کے طور پر ہنر مندی کے فروغ کو زور دیا۔ ملک بھر میں 600 سے زیادہ قریب – قریب ہر ضلع  میں ایک ہنرمندی  کی ترقی مرکز کھولے جا رہے ہیں۔ اسکل کی ایک نئی  سوچ کے ساتھ قائم کی گئی۔ بھارتی نوجوانوں کو بین الاقوامی ٹریننگ دینے کا مقصد یہ ہے  ان کا عالمی  سطح کا بنچ مارک۔   50   ہندتانی بین الاقوامی ہنر مندی کے سینٹر  نیٹ ورک یہ حکومت تیار کر رہی ہے۔ ان اداروں میں بین الاقوامی بنچ ماركو  ذہن میں رکھتے ہوئے  ہنر مندی کی تربیت دی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کے لیے بہت ضروری ہے کہ انہیں صنعت کی موجودہ ضرورت کے مطابق تربیت  ملے۔ اس لئے حکومت نے قومی  اپرینٹس شپ  پروموشنل اسکیم  شروع کی ہے۔ اس کے تحت حکومت کا ہدف 50 لاکھ نوجوانوں کو  اپرینٹس شپ  کی تربیت  دینے کا ہے۔ اس منصوبہ پر حکومت تقریبا 10 ہزار کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد اپرینٹس شپ  کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ہی ساتھ ان گاؤں والوں اور ان کمپنیوں کی بھی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جو ایسے نوجوانوں کو اپرینٹس شپ  کیلئے اپنے یہاں رکھتے ہیں۔ اس لئے حکومت اجر  کو بھی مالی مدد دے رہی ہے۔ پہلی بار ملازمتوں کو ٹیکس انسینٹو کے ساتھ  جوڑ دیا گیا ہے۔ نئی ملازمتوں کو موقع بنانے والے کے لئے آجر  کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ نوجوان نسل میں  اختراع  کو فروغ دینے کے لیے اٹل اخترا  مشن شروع کیا گیا ہے۔ ملک کے اسکولوں میں کالجوں میں اختراع  اور انٹرپرینٹس  شپ  کو ایکو سسٹم  بنانے کے بعد زور لگایا جا رہا ہے۔ اس بات کو ماننا ہوگا کہ اسرائیل آج یہاں پہنچا ہے، اس میں اختراع  کا بہت بڑا تعاون  ہے۔ جہاں اختراع  ختم  ہو جاتی ہے، وہاں زندگی کا راستہ بھی پھنس جاتا ہے۔ مینوفیکچرنگ  ، ٹرانسپورٹ، توانائی، زراعت ، بولٹر، صفائی ستھرائی جیسے سیکٹروں میں اختراع  صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے اٹل انکیوبیشن سینٹر  بھی قائم کئے گئے ہیں۔ اس کو کھولا جارہا ہے۔ یہ    نئے اسٹارٹ اپ  کو اقتصادی مدد بھی دیں گے اور صحیح راستہ بھی دکھانے کا کام کریں گے۔ یہ نوجوان اپنا روزگار خود کر سکے، اس لئے حکومت نے کرنسی منصوبہ کی بھی شروعات کی ہے۔ کوئی بھی بینک گارنٹی کی بجائے خود روزگار  کے لئے بینکوں سے رقم لینے کے لیے ان کو قرض دینے کا بڑا کام گزشتہ تین سال میں 8 کروڑ سے زیادہ اکاؤنٹ ہولڈروں کو تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض بغیر گارنٹی  دیا گیا ہے۔

دوستوں مزدوری  سے متعلق اصلاحات  کو بھی کبھی کبھار دنیا میں  مزدوروں کے قانون میں اصلاح  کے ساتھ شامل کی جاتی ہے۔ بڑی – بڑی باتیں بہت ہوتی ہے۔ لیکن اس حکومت نے مزدوروں کے مفاد میں بھی اور ترقی کا سفر کو تقویت دینے والے ایک ہالیسٹی اپروچ  کے ساتھ  مزدور محنت کے قانون میں بھی اصلاح کی ہے۔ اس لئے کاروبار بڑھانے میں دقت نہ ہو، اجر اور تجربہ  تینوں کے لئے ایک ہالیسٹی اپروچ لے کر ہم کام کر رہے ہیں۔ کچھ مہینہ پہلے حکومت نے بڑی تبدیلی کرتے ہوئے طے کیا کہ تاجروں کو مزدوروں کے قانون کے تحت 56 رجسٹر رکھنے پڑتے تھے۔ ہم نے اصلاح  کرکے 56  سے 5 پر لے آئے۔ اب صرف پانچ رجسٹر سے 9 لیبر قوانین کی ضرورت کی ضروریات پوری  ہو رہی ہیں۔

اسی طرح حکومت نے مزدور وں کی  سہولت  کے لئےایک پورٹل تیار کیا ہے۔ مزدور وں کی  سہولت  پورٹل ایک ایسا ذریعہ ہے جس میں صرف ایک رپورٹ دے تاجر 16 سے زیادہ لیبر قوانین سے منسلک ضروریات کو فوراً  پورا  کر سکتا ہے. عام دوکانیں اور انسٹی ٹیوٹ سال میں 365 دن کھلے  رہ سکیں اس کے لیے بھی ریاستوں کو صلاح  دی گئی. 1948 ایکٹ کے فیکٹری ایکٹ کے تبدیلی کرکے ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خواتین کو  بھی رات میں کام کرنے کی سہولت فراہم کریں۔ بھارت میں خواتین کی  سرگرم ترقی میں خواتین کی شرکت یہ جتنی زیادہ بڑھنے وہ بھارت کی ترقی کی سفر کو تقویت  دے گی۔ اور اس لئے عورتوں کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

دنیا کے امیر ممالک میں بھی  میٹرنیٹی تعطیل کام کرنے والی خواتین کے لیے میٹرنیٹی   پیڈ چھٹیاں 12 ہفتے سے زیادہ نہیں ملتی ہے۔ میرے پیارے ہم وطنوں میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ہندوستان نے میٹرنیٹی  پیڈ  چھٹیاں  26 ہفتے کردی ہیں۔ یعنی ایک قسم سے 6 مہینہ اسکو چھٹی مل جائے گی۔

مزدوروں  نے اس لئے چھوڑ دیئے تھے، کون اس کے لیے سرکاری دفتروں کے چکر کاٹتا رہے، یہ پیسہ بھارت کے غریب مزدورو ں  کا تھا. اس لئے حکومت نے یونیورسل اکاؤنٹ نمبر بھی دیئے ہیں. ایک طور پر یونیورسل اکاؤنٹ نمبر آپ  کو حیرانی ہوگی، چھوٹے چھوٹے مزدور فیکٹریوں میں کام کرتے تھے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جاتے تھے. اور اپنے جو پیسے ای پی ایف  کے جمع ہوتے تھے، وہاں چھوڑ دیتے تھے، 27 ہزار کروڑ روپیہ بغیر کوئی لینا دینا پڑے رہے تھے حکومت کے پاس۔ ہم نے یہ نئے نظام کیا اب مزدور کہیں پر بھی جائے گا، تو اس کا اکاؤنٹ اس کے ساتھ ساتھ چلے  کرے گا. اور اس کے  پیسے اس کے بعد مل جائیں گے۔

اس وقت بھارت میں سب سے زیادہ ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری کا ہو رہا ہے۔ سب سے زیادہ براہ راست سرمایہ کاری  بیرون ملک رہ رہے بھارتی بھی بہت بڑی مقدار میں فنڈز بھارت بھیج رہے ہیں۔ مختلف – ممالک کی درجہ بندی کرنے والی ایجنسیاں  اور ادارے حیران ہیں، میک ان انڈیا ایک ایسا برانڈ  بنا ہے، جس سے پوری دنیا حیران ہو گئی ہے۔ آج ڈیجیٹل  محاذ پر بھی بھارت عالمی لیڈر کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بھارت عالمی ڈیجیٹل انقالاب کا مرکز بن رہا ہے۔ساتھیوں اصلاح  کا مطلب صرف نئے قانون بنانا اتنا ہی نہیں ہے۔ ملک کی ترقی میں آڑے آ رہے قوانین میں تبدیلی کرنا اور جن قوانین کی ضرورت نہیں رہ گئی ہے ان کو ختم کرنا بھی اصلاح  کا حصہ ہے. گزشتہ تین سالوں میں ملک میں 1200 پرانے قانون ختم کر دیئے گئے ہیں. 40 اور قانون ختم کرنے کی سمت میں بھی ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

دوستو! ہندوستان کا کسان مٹی سے سونا پیدا کرنے کی طاقت رکھتا ہے. کسانوں کی محنت کا ہی نتیجہ ہے کہ اس سال ملک میں اناج کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے. آزاد ہندوستان کا سب سے زیادہ اناج پیداوار کا ریکارڈ کا اندازہ اس سال ہے۔  مانسون کے ساتھ اور مرکزی حکومت کی کسان پالیسیوں کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے. یہ حکومت 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کے مقصد سے کام کر رہی ہے۔ پالیسیاں بنا رہی ہے۔ بیج سے لے کر مارکیٹ تک کسان کی ہر مشکل کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ ہر کھیت کو پانی پہنچانے کے لیے وزیر اعظم زرعی آبپاشی منصوبہ چلارہی ہے  ۔ طویل برسوں سے اٹکی ہوئی قریب 100 یعنی کہ 99 بڑی آبپاشی منصوبوں کو منتخب کر کے انہیں طے وقت میں پورا کرنے کے لئے بہت بڑی رقم لگائی جا رہی ہے. اسکو علیحدہ مونیٹرگ کا انتظام کیا ہے۔ سٹیلائٹ ٹکنالوجی ،  ڈرون  کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم زرعی آبپاشی منصوبے کا نتیجہ یہ کہ قابل کاشت زمین کو مائیکرو آبپاشی کے دائرے میں لانے کی رفتار اب تقریبا دوگنی  ہو چکی ہے۔ کسانوں کو اچھی كواليٹي کے بیج ملے، انہیں مٹی کی صحت کے بارے میں معلوم ہو اس کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ اب تک ملک کے 8 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو مٹی صحت کارڈ دیا جا چکا ہے۔ مٹی صحت کارڈ کا اثر فصل کی پیداوار پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اسی طرح یوریا کی 100 فیصد نیم کوٹنگ سے یوریا کی صلاحیت میں  اضافہ ہوا ہے۔ اناج کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور کسانوں کی لاگت  کم ہوئی ہے۔ کسانوں کو اپنی فصل فروخت میں دقت نہ ہو اس کے لیے الیکٹرانک نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ  یعنی ای نام منصوبہ پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ایک قومی آن لائن بازار بنایا گیا ہے ۔  جب ملک کی 450 سے زیادہ زراعت منڈیاں اس کے ساتھ شامل ہو چکی ہیں۔ حکومت کاشت میں کسانوں کا خطرہ کم کرنے اور اتنی ہی آسانی سے کسانوں کو قرض دینے پر بھی کام کر رہی ہے۔ موسم کی مار کی وجہ سے کسانوں پر آفت نہ آئے اس لئے وزیر اعظم فصل بیمہ یوجنا  لاگو  کی گئی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت نے رِسک اماؤنٹ  بڑھایا ہے اور پریمیم  کم کیا ہے ۔ کھیتی سے منسلک ہر اس سیکٹر پر حکومت توجہ دے رہی ہے، جس سے ان کی آمدنی بڑھ سکے ۔

پچھلے مہینے حکومت نے ملک کے ڈبہ بند خوراک  کی صنعت کو مضبوط کرنے کے لئے کسان سمپدا یوجنا  کی شروعات کی ہے ۔ آج بھی ہمارے ملک میں تقریبا ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان اس لئے  ہوتا ہے، کیونکہ فصل پیدا ہونے کے بعد بنیادی ڈھانچہ اور سپلائی چین مضبو ط نہیں ہونے کے سبب ہمیں نقصان ہوتا ہے ۔ پھل، سبزیاں لوگوں تک  تک پہنچنے سے پہلے ہی خراب ہو جاتی ہیں ۔ کسان سمپدا یوجنا سے  ڈبہ بند خوراک کی صنعت کا  شعبہ  مضبوط ہو گا۔  تو  کسانوں کا نقصان کم ہوگا اور ان کی آمدنی بڑھے گی ۔

اسرائیل اور بھارت ٹیکنا لوجی کے میدان میں شانہ بہ شانہ چل سکتے ہیں۔ زرعی شعبے  میں اسرائیل کا ساتھ بھارت میں دوسرا سبز انقلاب لانے میں مدد کر سکتا ہے۔  اسی طرح  دفاع  ، خلائی ٹیکنا لوجی میں بھی بھارت اور اسرائیل کے تعلقات بڑھنے سے دونوں ممالک کا بہت فائدہ ہو گا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ دونوں ملک سینکڑوں سالوں کی دوستی اور 21 ویں صدی کے تقاضوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک ساتھ آگے بڑھیں ۔ یہاں اسرائیل میں تقریبا 600 بھارتی طالب علم مختلف موضوعات کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ یہاں اس پروگرام میں موجود بھی ہیں۔

میرے نوجوان ساتھیو !  آپ بھارت اور اسرائیل کے درمیان ٹیکنالوجی اور اختراع کے پل کی طرح ہیں۔ میرے دوست بینجامین نیتن یاہو اور میں،  دونوں ہی  کوٹ سان سے اتفاق رکھتے  ہیں کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اصل بنیاد سائنسی اختراع  اور ریسرچ ہی رہنے والی  ہے ۔ اس لئے  آج آپ  جو بھی اسرائیل میں سیکھ رہے ہیں  ، وہ آنے والے سالوں میں بھارت کو اور مضبوط کرنے میں کام آنے والا ہے۔  چند گھنٹے پہلے موشی ہوجبرگ سے میری ملاقات ہوئی۔  اس میٹنگ نے ممبئی حملوں کی یاد دلائی لیکن دہشت گردی کے اوپر جینے کا حوصلہ کیسے کامیاب ہوتا ہے  ،یہ ابھی میں نے  ان کے ساتھ ملاقات میں دیکھا ۔  استحکام، صلح اور بھائی چارہ  یہ بھارت کے لئے جتنے اہم ہیں ، اتنے ہی  اسرائیل کے لئے بھی اہم ہیں ۔  دوستوں ، اسرائیل میں رہنے والے ہندوستانی خدمت، بہادری اور بھارئی چارہ کی علامت ہیں ۔  یہاں تک کہ بزرگوں کی خدمت میں ہزاروں  بھارتی جیوٹ کی شکل میں ہیں ۔  بنگلورو ، دارجلنگ ، آندھرا پردیش اور ملک کے الگ الگ حصوں سے یہاں آکر آپ نے جس طرح خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کیا ہے ، ویسی مثال ہر اسرائیلی شہری  کا دل جیتنے والا کام آپنے کیا ہے ۔ میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔

ساتھیو ! اسرائیل میں رہنے والے بھارتی کمیونٹی کے لوگوں کو میں  خوشخبری بھی سنانا  چاہتا ہوں۔  اوسی آئی اور پی آئی او کارڈ کے اتھ بہت ساری مشکلات ہو رہی ہے۔  اسرائیل میں رہ رہے بھارتی کمیونٹی کے لوگوں اوسی  آئی اور پی آئی او  کارڈ کو لے کر بہت ساری دقتیں ہو رہی ہیں ۔ اس کی  مجھے اطلاع ملی ، جو رشتے دل سے منسلک ہوں وہ کسی کاغذ یا کارڈ کے اوپر منحصر نہیں ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ بھارت آپ کو اوسی  آئی کارڈ دینے سے انکار کرے اور اس لئے میں آپ کو خوش خبری دیتا ہوں۔ اگر ہندوستانی یہودی  کمیونٹی کو اوسی  آئی  کارڈ نہیں مل پایا تو یہ اوسی  آئی کارڈ دینے کا مقصد ہی پورا نہیں ہو پائے گا۔  بھائیوں اور بہنوں میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہندوستانی کمیونٹی کے جن لوگوں نے ….. بھارتی کمیونٹی کے جن لوگوں نے لازمی  آرمی سروس کی ہے انہیں بھی اب سے اوسی  آئی کارڈ مل جائے گا۔  لازمی  آرمی سروس سے منسلک بعض قوانین کی وجہ سے آپ  پی آئی او  کارڈ کو اوسی  آئی  کارڈ میں تبدیل نہیں کر پا رہے تھے۔ ان قوانین کو بھی سہل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

دوسری بات دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات کو مزید بڑھانے کے لئے گزشتہ کافی عرصے سے اسرائیل میں انڈین کلچرل سنٹر کی کمی محسوس کی جا رہی تھی۔  آج آپ کے درمیان میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ بہت ہی جلد بھارت کی حکومت ، اسرائیل میں انڈین کلچرل سنٹر کھولنے جارہی ہے ۔

بھارت آپ کے دلوں میں بسا ہے۔ انڈین کلچرل سنٹر آپ کو ہمیشہ آپ کی بھارتی ثقافت سے آپ کو جوڑ کر رکھے گا۔  آج اسی موقع پر میں اسرائیل میں رہ رہے بھارتی کمیونٹی کے ساتھ ہی اسرائیلی نوجوانوں سے کہنا  چاہتا ہوں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں بھارت آئیں۔ بھارت اور اسرائیل صرف تاریخ سے ہی نہیں بلکہ ثقافت سے بھی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔  دونوں ہی انسانی قدر اور انسانی ورثے کے ساجھے دار  ہیں۔  روایتوں کی پوجا  اور مشکل حالات سے نکل کر  جینا دونوں ممالک کو آتا ہے۔  اس کی کئی مثالیں بھارت میں ہیں اور اسرائیل کے نوجوانوں کو اس تاریخی سفر کا گواہ بننے کے لیے زیادہ سے زیادہ بھارت آتے رہنا چاہئے۔

مجھے پورا یقین ہے کہ مہمان کو خدا ماننے والا ہمارا ملک … آپ کو بہت اچھی یادیں لے کر ہی واپس ہونے  کے لئے حوصلہ افزائی کرے گا ۔  آخر میں ایک بار پھر یہودی  کمیونٹی کو اپنے دوست بنجامن  نیتن یاہو اور پورے اسرائیل کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور بھائیوں بہنوں اب آپ کے لئے   دہلی، ممبئی، تل ابیب – دہلی، ممبئی، تل ابیب ہوائی جہاز سروس شروع کر دی جائے گی اور اسی لیے میں یہاں کے نوجوانوں کو بار بار آنے کے لئے کہہ رہا ہوں، دعوت دے رہا ہوں آؤ بھارت آؤ۔ پھر ایک بار اسرائیل کے عوام کا ، اسرائیل کی حکومت کا اور اپنے دوست وزیر اعظم نیتن یاہو کا اس پرجوش استقبال اور احترام کیلئے دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More