18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اسرو وزیراعظم کے اعلان کے مطابق 2022 تک پہلے ہندوستانی خلاء میں بھیجے گا:ڈاکٹر جتیندرسنگھ

Urdu News

نئی دہلی، جیسا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران اعلان کیا ہے ،  بھارتی خلائی تحقیق کی تنظیم (اسرو ) 2022 تک  پہلا ہندوستانی انسانی مشن خلاء میں بھیج دے گا۔ یہ بات  شمال مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیراعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اسرو کے چیئرمین ڈاکٹر کے سیوان نے کہا کہ اسرو اس کام کو مقررہ وقت میں پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے اور ا سرو کے لئے ایک چیلنج بھرا کام ہے لیکن یہ اس میں کامیاب ہوجائے گا۔ اس پروگرام  سےہندوستان  انسانی مشن خلاء میں بھیجنے والا دنیا کا چوتھا ملک  بن جائے گا۔ اب تک امریکہ ، روس اور چین نے ہی انسانی مشن خلاء میں بھیجے ہیں۔

 آپ کو یاد ہوگا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے اپنے خطاب کے دوران  گنگایان- ہندوستان کا پہلا انسانی خلائی  پرواز کے پروگرام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کا ایک بیٹا یا ایک بیٹی  2022 (ہندوستانی کی آزادی کی 75ویں سالگرہ ) تک ہندوستان کی سرزمین سے اور  ہندوستانی خلائی گاڑی میں خلاء میں جائے گا۔ ڈاکٹر سیوان نے کہا کہ  یہ اسرو کے ذریعے شروع کیا گیا اب تک کا سب سے اہم خلائی پروگرام ہے اور یہ بہت ضروری ہے کیونکہ یہ  ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بڑی تیزی لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے نوجوانوں کو زیادہ بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنے اور  ملک کے وقار میں اضافہ کرنے کی تحریک ملے گی۔

اسرو نے  کچھ اہم ٹیکنالوجی تیار کی ہیں، جن میں دوبارہ خلاء میں داخل ہونے والے مشن کی صلاحیت، عملہ کا اسکیپ نظام، عملے کے ماڈیول کی ہیئت ،حرارتی تحفظ نظام،  رفتار میں کمی اور  خلاء میں تیرنے کا نظام اور  زندگی کی سپورٹ کرنے والے ذیلی نظام وغیرہ شامل ہیں جو اس پرگرام کے لئے ضروری ہیں۔ ان میں سے کچھ ٹکنالوجیوں کا کامیابی کے ساتھ مظاہرہ کیا گیا ہے جن میں اسپیس کیپسول ریکوری تجربہ (ایس آر ای- 2007) ، کریو ماڈیول ایٹماسفیئر ری اینٹری تجربہ (سی اے آر ای-2014)  اور پیڈ ابورٹ ٹسٹ (2018) شامل ہیں۔ یہ ٹیکنالوجیاں 4 سال کے مختصر عرصے میں پروگرام کے مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد دیں گی۔

جی ایس ایل وی ایم کے-III لانچ وہیکل ، جس میں اس مشن کے لئے  ضروری پے لوڈ کی صلاحیت موجود ہے، گنگایان  لانچ کرنے کے لئے استعمال کی جائے گی۔ انسانی مشن بھیجنے سے پہلے  انسانوں کے بغیر دو گنگایان مشن بھیجے جائیں گے۔ پورے پروگرام کی تکمیل 2022 تک مکمل ہونے کی امید ہے جس کے لئے  بغیر انسان والی پہلی فلائٹ 30 ماہ کے اندر بھیجی جائے گی۔ اس مشن میں عملے کے تین ارکان کے ساتھ خلاء میں بھیجا جائے گا، جو پانچ سے سات دن کے لئے ہوگا۔ اس خلائی جہاز کو کرہ ارض سے 300 سے 400 کلو میٹر  کے نچلے مدار میں رکھا جائے گا۔ امید ہے کہ اس پروگرام پر کُل 10 ہزار کروڑ روپے سے کم کی لاگت آئے گی۔

اس مشن کو ایک پیچیدہ مشن قرار دیتے ہوئے اسرو کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک حقیقی طور پر قومی کوشش ہوگی جس میں اسرو ، تعلیمی ادارے، صنعت کے ساتھ ساتھ کئی دیگر سرکاری اور پرائیویٹ ایجنسیاں شریک ہوں گی۔ پروگرام میں تیزی لانے کے لئے اسرو جدید خلائی پروگرام رکھنے والے دوست ملکوں کی خلائی ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک پر غور کرسکتی ہے۔

بھارتی خلائی پروگرام ایک چھوٹی سی شروعات کے بعد ایک بالغ قومی صلاحیت بن کر ابھرا ہے، جس میں خلائی ٹیکنالوجی کو سماجی ترقی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ 6 دہائیوں پہلے شروع کئے گئے اس محنت کا پھل اب ملنے لگا ہے جس سے ملک میں آزادانہ طور پر خلاء تک رسائی حاصل کی ہے اور خلاء پر مبنی خدمات  فراہم کی جارہی ہیں جس سے ہندوستان میں تبدیلی آرہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ اسرو کے ذریعے ملک میں تیار کردہ پہلا انسانی مشن ہوگا۔ اگرچہ کچھ ہندوستانی خلاء باز پہلے ہی  خلاء میں جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی توجہ مختلف شعبوں میں جیسے زراعت ، ریلوے ، انسانی وسائل کا فروغ ، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں وغیرہ کے لئے خلائی ٹیکنالوجی استعمال کرنے پر مرکوز ہے تاکہ اس سے زندگی گزارنے کو آسان اور بہتر بنایا جاسکے۔

گنگایان کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے ڈاکٹر سیوان نے کہا کہ اس میں عملے کا موڈیول، سروس موڈیول اور آربٹ موڈیول ہوگا جس کا وزن تقریبا 7 ٹن ہوگا  جسے راکٹ کے ذریعے بھیجا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مشن کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:

1-ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی سطحوں میں اضافہ کرنا۔

2-ایک قومی پروجیکٹ میں کئی اداروں، تعلیمی اداروں اور صنعت کو شامل کرنا۔

3-صنعتی ترقی کو بہتر بنانا۔

4-نوجوانوں کو تحریک دلانا۔

5-سماجی فائدے کے لئے ٹیکنالوجی کو فروغ دینا۔

6-بین الاقوامی اشراک کو بہتر بنانا۔

انہوں نے کہا کہ اسرو مارچ 2019 تک 19 مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان مشنوں میں 4 سٹیلائٹ چھوڑنے کا پروگرام بھی شامل ہے جو زیادہ بہتر بینڈ کی کنکٹی ویٹی فراہم کرکے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کو آگے بڑھائے گی۔ کانفرنس کے دوران انہوں نے چندریان 2 سمیت اسرا کے آنے والے پروجیکٹوں کے بارے میں بھی بات کی جو جنوری 2019 میں لانچ کئے جائیں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران اسرو کے سائنٹفک سکریٹری جناب آر اوما مہیشورن اور محکمہ خلاء کے دیگر سینیر عہدیدار موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More