17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اسکولی بچوں کی نئی دریافت کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کا قدم اینوویشن پیرامڈ کی بنیاد کو وسعت دے رہا ہے

Urdu News

نئی دہلی، تصوراتی دماغ والے بچے اپنے اور آس پاس کے مسائل کا نیا حل دریافت کرسکتے ہیں۔ حکومت اس تصور کو وسعت دینے کے لئے مسلسل کوشش کررہی ہے اور اختراعی پیرامڈ کی بنیاد کو وسعت دی جارہی ہے، جو بچوں کو سائنس و ٹیکنالوجی کو بنیاد بناکر روزمرہ کے مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لئے حوصلہ دیتی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) اس طرح کے بنیادی تصورات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہونہار طلباء کو ضلع، ریاستی اور قومی سطح کی نمائش منعقد کرنے کے ساتھ ساتھ صلاح دینے کے لئے 10000 روپئے کی انعامی رقم بھی دی جاتی ہے۔

بھارت میں دور دراز کے علاقوں سے لاکھوں بچے مختلف مسائل کے نئے نئے حل لے کر سامنے آرہے ہیں، جن میں محفوظ کچن آلات، پائیدار حیاتیاتی بیت الخلاء (بایو ٹوائلیٹ) اور کچرے کے بندوبست سے متعلق حل شامل ہیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی) نے 2017 میں نیشنل اینوویشن فاؤنڈیشن (این آئی ایف) کے ساتھ مل کر ملین مائنڈس آگمنٹنگ نیشنل ایسپائریشنز اینڈ نالج (ایم اے این اے کے) پروگرام کی شروعات کی۔ دراصل یہ ایسے نوجوانوں کے من میں فکری قوت کو بڑھانے پر زور دیتا ہے جو مسائل کو پہچان سکتے ہیں اور ان کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔

ملک بھر میں پھیلے تقریباً 6 لاکھ اسکولوں سے تصوراتی دماغ کی قوت کا استعمال کرنے کے لئے، ڈی ایس ٹی سرکاری اور نجی اسکولوں کے طلباء کو ان کے اصل اور اختراعاتی تصورات بھیجنے کے لئے مدعو کرتا ہے، تاکہ وہ معمول کی زندگی میں سامنے آنے والے متعدد مسائل کا حل پیش کرسکیں۔

ان خیالات کے قومی سطح کے مسابقوں تک پہنچنے سے قبل اسکول کی سطح پر، ضلع اور ریاست کی سطح پر سخت اسکریننگ اور مینٹرنگ کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔

کچھ بہت ہی عمدہ قسم کے تصورات اکثر دور دراز کے علاقوں سے آتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال ہے، گزشتہ سال ایوارڈ پانے والی سولوچنا کاکودیا، جو مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ میں گورنمنٹ ایم ایس (گرلس) آشرم بچھوا میں درجہ 8 کی طالبہ تھی۔ اس نے یہ دیکھا کہ بیت الخلاء کی ہاتھوں سے صفائی کرنے کے سبب لوگوں کو صحت سے متعلق پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لئے وہ ایک خودکار بیت الخلاء صفائی مشین تیار کرنے کا تصور لے کر آئی، جس میں بیت الخلاء کی صفائی کے لئے استعمال ہونے والے برش بیت الخلاء کے اندر ہی لگادیے جاتے ہیں اور وہ خودکار طریقے سے گھوم گھوم کر بیت الخلاء کو صاف کرسکتی ہے۔

دوسری طرف جنوبی انڈمان کے نیل جزیرہ کے سرکاری سینئر سیکنڈری اسکول کے9ویں کلاس کے طالب علم سیان اختر شیخ کے من میں ایک نجی مسئلے نے انقلابی خیال کو جنم دیا۔ اس نے دیکھا کہ جب اس کی ماں ایل پی جی سلنڈر میں لگی پلاسٹک کی ٹوپی کو دھاگے سے کھولنے کی کوشش کررہی تھی تبھی اس میں لگے نائیلون کے دھاگے سے ان کی انگلی کٹ گئی۔ زیادہ تر گھروں میں سلنڈر کا استعمال کرنے سے پہلے لوگوں کے سامنے آنے والے اس مسئلے کا حل سیان نے ڈھونڈا اور اس نے ایل پی جی سلنڈر میں لگی پلاسٹک کی سیفٹی ٹیپ نکالنے کے لئے ایک اوپنر تیار کیا۔

2019میں ملک کی سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 3.8 لاکھ طلباء نے اپنے خیالات پیش کئے اور یہ تعداد سال در سال بڑھتی جارہی ہے۔ ان میں سے کچھ تو ابتدائی / شروعاتی سطح پر پروٹوٹائپ تیار کرنے کے لئے 10000 روپئے کی مالی امداد دی جاتی ہے۔ آگے ضلع سطح کی نمائش اور پروجیکٹ کمپٹیشن (ڈی ایل ای پی سی) اور پھر ریاستی سطح کی نمائش اور پروجیکٹ کمپٹیشن (ایس ایل ای پی سی) کی ایک سیریز کے بعد ان میں سے کچھ تو قومی سطح کے کمپٹیشن میں شامل کرکے انھیں اپنے خیالات پیش کرنے کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔

اس سال 2020-21 کے لئے آن لائن نامزدگی یکم جون 2020 سے پھر شروع ہوچکی ہے۔ چوں کہ طلباء کووڈ-19 کی وجہ سے اسکول نہیں جاپارہے ہیں، اس لئے ڈی ایس ٹی نے انھیں اس وقت کا استعمال کرنے کے لئے راغب کیا ہے، تاکہ وہ اپنے نئے نئے تصورات کو آن لائن پورٹل www.inspireawards-dst.gov.in پر بھیج سکیں۔

جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بھارت گلوبل اینوویشن انڈیکس میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ایسے میں حکومت بھی ان سبھی نوجوانوں کے درمیان اختراعات کے کلچر کو مسلسل بڑھاوا دے رہی ہے، جو اپنے اختراعاتی تصورات کے ذریعے نئے تجربات کرنے کی ہمت کررہے ہیں۔ اس طرح سے اختراعات کی جو تحریک چھڑ گئی ہے وہ ملک کے روشن مستقبل کے خوابوں کے ساتھ بھارت کے دور دراز کے علاقوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More