Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اقتصادی جائزے نے بھارتی معیشت کے سلسلے میں 10 نئے اقتصادی حقائق کی جانب توجہ مبذول کرائی

Urdu News

وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی کے ذریعہ آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے نے، 10 نئے اقتصادی حقائق کے سلسلے میں  نئے اعداد و شمار کے تجزیئے پر بھروسہ کیا ہے۔

  1. گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) نے بھارتی معیشت کو  نیا تناظر عطا کیا ہے اور نئے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ بالواسطہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 50 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کرانے والوں کی تعداد میں بھی بڑی تعداد میں اضافہ ہوا ہے خصوصاً چھوٹے صنعتی اداروں کے ذریعہ رجسٹریشن کرانے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو بڑی صنعتوں سے خریداریاں کرتے ہیں اور  ان پُٹ ٹیکس کریڈٹ اپنے لئے حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔

اس سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اہم پیداوار کرنے والی ریاستوں کو لاحق خدشہ کہ نئے سسٹم کو اپنانے کے نتیجے میں ان کا ٹیکس کلیکشن کم ہوجائے گا، کا سد باب ہوگیا ہے کیونکہ ریاستوں کے مابین جی ایس ٹی کی بنیاد پر تقسیم ان کی معیشتوں کے حجم سے قریبی طور پر مربوط  ہے۔

IMG-20180128-WA0001.jpg

اسی طریقے سے نومبر 2016 سے تقریباً 18 لاکھ انفرادی آمدنی ٹیکس ریٹرن داخل کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔

  1. بھارت کا رسمی شعبہ، خصوصاً رسمی غیر زرعی پے رول، خاطر خواہ طور پر فی الحال جس قدر بڑا سمجھا جاتا ہے، اس سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہے۔  یہ بات اس امر سے واضح ہوئی جب ’’رسمی طور پر‘‘ اصطلاح کی وضاحت سماجی سلامتی تجاویز  مثلاً ای پی ایف او/ ای ایس آئی سی کی شکل میں کی گئی اور رسمی شعبہ پے رول کو غیر زرعی ورک فورس کے مقابلے میں  31 فیصد پایا گیا۔ جب  ’’رسمی طور پر‘‘ کی اصطلاح کو جی ایس ٹی نیٹ کے جزو کے طور پر واضح کیا گیا،  تو ایسا رسمی شعبہ پے رول حصص 35 فیصد کے بقدر پایا گیا۔

New Doc 2018-01-28 (1)_2.jpg

  1. بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اقتصادی جائزے میں بین الاقوامی برآمدات کے اعداد و شمار کو بنیاد بنایا گیا۔اس طرح کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برآمداتی کارکردگی اور ریاست کے معیار حیات میں ایک مضبوط تعلق ہوتا ہے۔  ایسی ریاستیں جو بین الاقوامی پیمانے پر برآمدات کرتی ہیں اور دوسری ریاستوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں،  انہیں خوشحال ریاستیں پایا گیا۔ اس طرح کا باہمی تعلق خوشحالی اور بین الاقوامی تجارت کے مابین مضبوط ترین پایا گیا۔

New Doc 2018-01-28_5.jpg

  1. بھارت کی برآمدات ، دیگر موازنے کے لائق ممالک کے مقابلے میں  برآمدات کے بہت چھوٹے حصے کے کھاتے کے لحاظ سے معمول کے برخلاف ہوتی ہیں،  بھارت کی سرکردہ ایک فیصد فرمیں  دیگر ممالک کے برخلاف محض 38 فیصد برآمدات کی ذمہ دار ہیں جبکہ دیگر ممالک کا حصہ خاطر خواہ طور پر  زیادہ ہوتا ہے۔

(برازیل ، جرمنی، میکسکو اور امریکہ کا حصہ بالتریب 72،68، 67 اور 55 فیصد ہے) اس طرح کے رجحانات بھارتی کمپنیوں کے معاملے میں بھی پانچ یا دس فیصد سر فہرست کمپنیوں کے بارے میں دیکھے گئے۔

New Doc 2018-01-28 (1)_4.jpg

  1. اشارہ کیا گیا ہے کہ ریاستی محصولات میں رعایت (آر او ایس ایل) نے ریڈی میڈ ملبوسات  (انسانی ہاتھوں سے تیار کئے گئے ریشے) کی برآمدات کو تقریباً 16 فیصد کا  بڑھاوا دیا ہے،  تاہم دیگر معاملات میں ایسا نہیں ہوا۔
  2. اعداد و شمار نے ایک دوسری ممکنہ طور پر جانی پہچانی حقیقت کو بھی اجاگر کیا  ہے۔ وہ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی معاشرے میں  اولاد نرینہ کے لئے زبردست خواہش پائی جاتی ہے۔ اس میں اشارہ کیا گیا ہے کہ زیادہ تر والدین  اس وقت تک بچے پیدا کرتے جاتے ہیں، جب تک کہ بیٹے پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ اس جائزے میں مختلف النوع منظر نامے پیش کئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں  صنفی تناسب اور ان کی پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں اور بھارت اور انڈونیشیا کے مابین  صنفی تناسب کا موازنہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

New Doc 2018-01-28_8.jpg

  1. سروے میں اشارہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں ٹیکس کا محکمہ  مختلف ٹیکس تنازعات کے خلاف نبرد آزما رہا ہے۔ تاہم اسے کامیابی کم ہی حاصل ہوئی ہے اور یہ کامیابی 30 فیصد سے بھی کم ہے۔ تقریباً 66 فیصد  التوائی مقدمات صرف 1.8 فیصد کی بقدر و قیمت کے ٹیکس سے متعلق ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 0.2 فیصد مقدمات کے تحت 56 فیصد ویلیو  متنازعہ ہے۔
  2. ان اعداد و شمار کے تجزیئے کے ساتھ سروے میں اشارہ کیا گیاہے کہ  بچت میں اضافے سے اقتصادی نمو حاصل نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ کاری میں نمو سے ایسا ہوتا ہے۔
  3. سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ریاستوں اور دیگر مقامی حکومتوں کے ذریعہ، جہاں انہیں ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے، براہ راست ٹیکسوں کا کلیکشن، دیگر وفاقی ممالک کے مقابلے میں خاطر خواہ طور پر کم ہے۔  بھارت ، برازیل اور جرمنی میں مقامی حکومتوں کے ذریعہ وصول کئے جانے والے مجموعی براہ راست ٹیکس کو تناسب کے لحاظ سے موازنے کے عمل سے بھی گزارا گیا ہے۔

New Doc 2018-01-28_10.jpg

  1. اس سروے میں بھارتی جغرافیائی علاقے میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کا زرعی پیداوار پر برعکس اثر مرتب ہوتا ہے۔ ازحد درجہ حرارت، بارش میں کمی کا باعث ثابت ہوتا ہے اور بھارتی نقشے میں ایسا برابر دیکھا گیا ہے اور زرعی پیداوار میں گرافیکل تبدیلیاں انہیں امور کی بنیاد پر ظاہر کی جاتی ہیں اور انہیں اعداد و شمار سے حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ اثرات غیر آبپاشی والے علاقوں اور آبپاشی والے علاقوں دونوں کے مابین  موازنے کے بعد محسوس کئے گئے ہیں جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے دوگنے ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More