17.8 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اقتصادی جائزے کے مطابق زرعی پیداوار کی شرح ترقی کو پائیدار رکھنے کے لئے زرعی تحقیق و ترقی کی ضرورت

Urdu News

نئی دہلی؍ زرعی تحقیق و ترقی  اختراع و ایجاد کے لئے اصل منبع ہے، کیونکہ یہ طویل مدتی زرعی پیداوار کی شرح ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ یہ بات خزانہ اور کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر جناب ارون جیٹلی کے ذریعے آج لوک سبھا میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزہ برائے 18-2017میں کہی گئی۔ اس اقتصادی جائزے کے مطابق زرعی تحقیق و ترقی کے محکمہ؍زرعی تحقیق کے لئے ہندوستانی کونسل(آئی سی اے آر)کا حقیقی خرچہ 11-2010 میں 5393 کروڑ روپے تھا ، جو کہ سال 18-2017 میں بڑھ کر 6800کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ان برسوں کے دوران خرچ کی  سالانہ مجموعی شرح ترقی 4.2 فیصد رہی، جبکہ حالیہ برسوں میں اس خرچے میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔موجودہ مالی برس 18-2017کے دوران زرعی تحقیق و تعلیم میں سرمایہ کاری سے نئے زرعی اختراعات کو تحفظ حاصل ہوا ہے۔ اس دوران انڈین پیٹنٹ آفس(آئی پی او) میں پیٹنٹ کے لئے 45 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔اسی طرح مجموعی پیٹنٹ درخواستیں 1025 تک جا پہنچی ہیں۔10 جملہ حقوق اور 12 ٹریڈ مارک درخواستیں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ(آئی سی اے آر) کے ذریعے مصنوعات اور پیداوار کے لئے بھری گئی ہیں۔اقتصادی جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ پودوں کے اقسام کا تحفظ اور کسانوں کے حقوق اتھارٹی کے بعد نئے اجناس نوٹیفائی ہوئے ہیں۔ 135 اقسام کے لئے درخواستیں رجسٹری میں بھری گئیں ، جبکہ زیادہ پیداہونے والی 155اقسام ؍مخلوط نسل کی فصلوں کو ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں میں سال 2016 کے دوران کاشتکاری کے لئے جاری کئے گئے ہیں۔

اقتصادی جائزے کے مطابق زرعی اجناس، دالوں، تلہن، تجارتی اور چارہ کی فصلوں کے لئے کل 209 نئے اقسام ؍مخلوط نسل کی فصلوں کے بیج تیار کئے گئے ہیں۔ یہ بیج مختلف حیاتی  اور غیر حیاتی حالات کے موافق ہیں۔

زرعی اجناس:-2017 کے دوران ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں میں کاشت کے لئے کل 117 اعلیٰ پیداوار والے زرعی اجناس؍ مخلوط نسل کے زرعی اجناس کو متعارف کرایا گیا۔ ان میں 65 اقسام چاول کے ، 14 گیہوں کے، 24 مکئی کے، 5باجرے کے، 4جوار کے،جنگلی جوار ، جو، کنگنی اور کودو کے ایک ایک  قسم شامل ہیں۔

تلہن:-ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں کے لئے28 زیادہ پیداوار ہونے والے تلہن اقسام کو متعارف کرایا گیا۔ان اقسام میں 8 سرسوں کے اقسام، سوابین کے 5، مونگ پھلی اورالسی  کے 4، سورج مکھی کے 3،ارنڈ اور نائیجر کے دو اقسام جاری کئے گئے ہیں۔

دالیں:- ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں کے لئے زیادہ پیداوار ہونے والی 32 قسم کی دالوں کو جاری کیا گیا۔ ان 32 دالوں کی اقسام میں 10 پستہ مٹر، مسور کے 6،پوار کے 4، مونگ کے 3، مٹر  اور چناکے 2 اور جبکہ اُرد ، راجمہ اور فاوابین کے ایک ایک قسم شامل ہیں۔

تجارتی فصلیں:- ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں کے لئے 24 زیادہ پیداوار ہونے والےتجارتی  فصلوں کے اقسام جاری کئے گئے ہیں، ان میں سے 13 کپاس کے اقسام، 8 گنا اور 3 جوٹ کے اقسام شامل ہیں۔

چارے کی فصلیں:- ملک کے مختلف زرعی اور ماحولیاتی خطوں کے لئے 8زیادہ پیداوار ہونے والی چارہ کی فصلیں اور مخلوط نسلوں کو جاری کیا گیا۔ ان فصلوں میں 3دلیہ،باجرہ ایک، نیپئر، پستہ مٹر، چنا اور مختلف قسم کے گھاس شامل ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More