نئیدہلی: الیکشن کمیشن نے میزورم میں جاری چناؤ کے عمل سے متعلق مختلف امور پر گفتگو کی غرض سے کمیشن کے افسران کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دی ہے ۔ اس ٹیم نے آئیزول میں 6 نومبر 2018 کو ریاست کے تمام لیڈروں اور تمام رضاکارتنظیموں کی تال میل کمیٹی کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی ۔ اس کمیٹی نے مرکزی وائی ایم اے ، میزورم کے بزرگوں کے اداروں ، میزورم کی خواتین کے وفاق ،میزورم اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، میزورم اسٹوڈنٹس یونین اورمیزورم چرچ لیڈرس کمیٹی کے نمائندے شامل ہیں ۔ یہ میٹنگ انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی اور میٹنگ میں مختلف متعلقہ امور پر تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد ازاں این جی او کوارڈی نیشن کمیٹی کی ایک مشترکہ قرارداد پر جناب ونل روٹالہ ، جناب رام دین ریانہ ،رنتھ لیئی ، جناب ونلامنا ، جناب کھانگتے ، جناب آر کے تھانگا ، محترمہ سائی پوئی اور جناب لال مچوانہ نے دستخط کئے ۔ یہ قرارداد 7 نومبر 2018 کو کمیشن میں پیش کردی گئی ۔
الیکشن کمیشن نے ریاست کے عوام کی ان شاندار روایات کی ستائش کی کہ جن کے سبب ہر قسم کے حالات میں انتہائی پُر امن چناؤ کرائے جاسکے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی کمیشن نے معاملے کی ہنگامی نوعیت کا احساس کرتے ہوئے دوسرے روز یعنی سات نومبر کو بھی ایک میٹنگ کا اہتمام کیا ،جس میں مزید باہمی مفاہمت کو مستحکم بنایا گیا ۔ کمیشن نے اس قرارداد پر غوروخوض کے بعدد سیع تر خطوط کو قبول کرلیا ۔بعد ازاں آل این جی او کوارڈی نیشن کمیٹی میزورم نے فیصلہ کیا کہ کمیشن کے ڈپٹی الیکشن کمشنر اورمیزورم کے امورکے انچارج نگراں جناب سدیپ جین کی قیادت میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم مقرر کی جائے تاکہ 9 نومبر کو ہونے والی اگلی میٹنگ میں مزید گفتگو کی جاسکے ۔ آئیزول میں ہونے والی اس مجوزہ میٹنگ میں میزورم کی تمام رضاکارتنظیموں ( این جی او) کے نمائندوں سے اس قرارداد پر گفتگو کی جاسکے ۔ٹیم میں شامل دیگر ممبران میں جناب لال بیکن ٹھانگا کھیانگتے ، جھارکھنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب ایس بی جوشی ، الیکشن کمیشن کے سکریٹری اورمیزورم کی چیف ایگزیکٹو آفیسر محترمہ لال زرماوی شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کل کولا سب میں ہونےو الے پرتشدد واقعات پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا ہے ۔ اسکے ساتھ ہی کمیشن نے امید ظاہر کی ہے کہ میزورم میں امن اور آشتی کی روایات اور اصولوں کے مطابق تمام متعلقہ دعوے دار مل کر کام کریں گے تاکہ مجوزہ انتخابات کے عمل میں رخنہ اندازی نہ ہو اور چناؤ عوام کی وسیع تر شراکتداری کے ساتھ پر امن طریقے سے کرائے جاسکیں