نئی دہلی، امور داخلہ کی وزارت نے حکومت ہند کی مینوفیکچرنگ پالیسی ‘میک ان انڈیا’ کو فروغ دینے کیلئے اسلحوں سے متعلق قوانین کو آسان بنایا ہے۔ اس کا مقصد اسلحوں اور گولہ بارود کی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا بھی ہے۔
اسلحوں سے متعلق قوانین میں نرمی لانے سے اسلحے ،گولہ بارود اور ہتھیاروں کے نظام کی مینوفیچرنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی جو کہ ‘ میک ان انڈیا’ پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ اندرون ملک دفاعی آلات تیار کرنے کے پروگرام کے عین مطابق آسان بنائے گئے اسلحہ قوانین سے امید ہے کہ ملک میں دفاعی پیداواری سرگرمی کو بڑھاوا ملے گا اور مسلح افواج اور پولس افواج کی ضروریات کی تکمیل کیلئے عالمی معیار کے ہتھیاروں کی دستیابی کی راہ آسان ہوگی۔ آسان قوانین کا اطلاق چھوٹے ہتھیاروں، آتشیں اسلحے، گولہ بارود کیلئے امور داخلہ کی وزارت کے ذریعہ دیئے گئے منظور شدہ لائسنسوں پر ہوگا۔ اسی طرح اس کا اطلاق ٹینکوں، دیگر بکتر بند جنگی گاڑیوں، دفاعی ایئرکرافٹ،خلائی کرافٹ، تمام قسموں کے جنگی بہری جہازوں، ہتھیاروں ، گولہ بارود اور متعلقہ دفاعی آلات اور ساز و سامان کیلئے محکمہ برائے صنعتی پالیسی اور فروغ (ڈی آئی پی پی) کے ذریعہ منظور شدہ لائسنسوں پر ہوگا۔ واضح رہے کہ ڈی آئی پی پی کے پاس مذکورہ اشیا کیلئے لائسنس عطا کرنے کے اختیارات ہیں۔
اسلحوں سے متعلق نرم قوانین کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
- مینوفینکچرنگ کے لئے دی گئی لائسنس، لائسنس کی حامل کمپنیوں کے لئے تا عمر مجاز ہوگی۔ ہر ایک پانچ سال کے بعد لائسنس کی تجدید کرانے کی ضرورت اب ختم کر دی گئی ہے ۔
- اسی طرح اسلحہ قوانین میں پہلے یہ شرط تھی کہ مینوفیکچرنگ کے ذریعہ تیار شدہ چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے اسلحوں کو مزکری حکومت یا ریاستی حکومت کو فروخت کرنے سے قبل امور داخلہ کی وزارت سے پیشگی منظوری لی جاتی تھی۔ اب اس شرط کو ختم کر دیا گیا ۔
- مزید برآں منیوفیکچروں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اب لائسنس کے تحت منظور شدہ دفاعی پیداوار کی 15 فیصد مقدار کے لئے اب حکومت کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ بلکہ مینوفیکچرر کو اس سلسلہ میں لائسنس عطا کرنے والی اتھارٹی کو صرف اطلاع دینی ہوگی۔
- لائسنس کی فیس میں کافی تخفیف کر دی گئی ہے ۔ سابقہ قوانین کے تحت لائسنس فیس فی آتشیں اسلحہ 500 روپئے تھی جو کہ بڑھ کر بہت زیادہ ہو جاتی تھی اور مینوفیکچرنگ لائسنس حاصل کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھی۔ لائسنس فیس اب کم از کم 500 روپئے اور زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپئے کے درمیان ہے۔
- مینوفیکچرنگ لائسنس حاصل کرنے کے لئے فیس اب لائسنس ملنے کے وقت دینی ہوگی، جبکہ پہلے یہ فیس درخواست کے ساتھ دینی ہوتی تھی ۔
- ایک ہی ریاست کے اندر یا ملک کے مختلف ریاستوں میں واحد مینوفیکچرنگ لائسنس کثیر اکائی سہولتوں کے لئے مجاز ہوگی ۔
امور داخلہ کی وزارت کے ذریعہ 27 اکتوبر 2017 کو اسلحے (ترمیم) قوانین 2017 سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ۔نوٹیفکیشن کے لئے یہاں کلک کریں :