نئی دہلی، 362 کلو میٹر طویل اندور – منماڈ نئے ریل لائن پروجیکٹ کے نفاذ کے لئے آج جواہر لال نہرو پورٹ ٹرسٹ ، جہاز رانی کی وزارت ، ریلوے کی وزارت ، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ۔ اندور اور وسطی بھارت کے دیگر مقامات سے ممبئی ، پونے اور جے این پی ٹی جیسی بندر گاہوں تک جانے کے لئے کنٹینروں اور دیگر ریل ٹریفک کو وڈودرا اور سورت ہوتے ہوئے لمبا چکر لگا کر سفر طے کرنا پڑتا تھا اور یہ دوری 815 کلو میٹر کی تھی ۔ نئے پروجیکٹ سے ممبئی / پونے سے وسطی ہندوستان کے اہم مقامات تک کی دوری تقریباً 171 کلو میٹر کم ہو جائے گی ، جس کا نتیجہ لوجسٹکس پر آنے والی لاگت میں کمی کی شکل میں بر آمد ہو گا ۔ یہ پروجیکٹ خاص طور پر ، اِس لئے بھی اہم ہے کہ یہ نئی ریل لائن دلّی – ممبئی صنعتی گلیارے سے ہوکر گزرے گی ، جس کی راہ میں اِگت پوری ، ناسک اور سِناّر ، پونے اور کھیڑ اور دھولے و نردانا پڑیں گے ۔
اِس مفاہمت نامے پر آج جہاز رانی ، سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں ، آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا احیاء کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری ، ریلویز کے وزیر جناب پیوش گوئل ، دفاع کے وزیر مملکت جناب سبھاش بھامرے ، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب شیو راج سنگھ چوہان اور مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ جناب دیویندر پھڑنویس کی موجودگی میں دستخط کئے گئے ۔
اِس پروجیکٹ کا نفاذ انڈین پورٹ ریل کارپوریشن لمیٹیڈ ( آئی پی آر سی ) کے ذریعے ایس پی وی کی طرز پر ایک مشترکہ کمپنی کی حیثیت سے کیا جائے گا ۔ یہ مشترکہ کمپنی جہاز رانی کی وزارت یا اس کے ذریعے نامزد سرکاری شعبے کی کمپنی / ادارے ، جس میں جے این پی ٹی بھی شامل ہو گا ، کے درمیان قائم ہو گی ۔ جے این پی ٹی کلیدی پروموٹر ہو گا ۔ اس مشترکہ کمپنی کے پاس 55 فی صد ایکویٹی ہو گی ۔ کمپنی میں حکومتِ مہاراشٹر یا اِس کے ذریعے نامزد کوئی سرکاری شعبے کی کمپنی / ادارہ ، حکومتِ مدھیہ پردیش یا اِس کے ذریعے نامزد سرکاری شعبے کی کوئی کمپنی / ادارہ اور دیگر بھی شامل ہوں گے ، جن میں سے ہر ایک کی حصہ داری 15 – 15 فی صد ہو گی ۔
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جناب گڈکری نے مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کی سمت میں اِس مفاہمت نامے کو ایک بڑا قدم قرار دیتے ہوئے اِس کی ستائش کی ۔ نئی ریل لائن مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر ہوکر گزرے گی ۔ توقع ہے کہ اِس پروجیکٹ کے شروع ہو جانے کے بعد پہلے دس برسوں میں مجموعی طور پر تقریباً 15000 کروڑ روپئے کے اقتصادی فائدے ہوں گے ۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اِس پروجیکٹ سے ، جو لاجسٹکس سے متعلق فائدے ہوں گے ، اُن میں اِس خطے سے شروع ہونے والے / ختم ہونے والے یا گزرنے والے مسافروں اور مال ڈھلائی سے متعلق ٹریفک کی دوری کم ہو جائے گی ۔ اس پروجیکٹ سے لکھنؤ ، آگرہ ، گوالیار اور کانپور بیلٹ جیسے شمالی بھارت میں واقع کارگو مراکز کے لئے لاجسٹکس پر آنےو الی لاگت کم ہونے کے ساتھ ساتھ اندور – دھولے – بھوپال خطے کی دوری بھی کم ہو گی ، جو کہ جے این پی ٹی اور ممبئی بندر گاہوں کے لئے داخلہ دروازے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ یہ لائن موجودہ مرکزی اور مشرقی ریل لائنوں کے تناظر میں ایک متبادل بھی دستیاب کرائے گی ۔ اس لائن سے موجودہ ریلوے نیٹ ورک پر ضرورت سے زیادہ بھیڑ میں بھی کمی آئے گی ۔ جناب گڈکری نے یہ بھی کہا کہ اس پروجیکٹ سے روز گار کے مواقع پیدا کرنے ، آلودگی اور ایندھن کے استعمال میں کمی لانے اور گاڑیوں کو چلانے میں آنے والے خرچ میں کمی آئے گی ۔ اس پروجیکٹ کی تعمیر 6 برسوں کے اندر ہو گی ۔