نئی دہلی: ۔چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس(قبل وکٹوریہ ٹرمنس کہلاتا تھا) نے 20 مئی2018 کو اپنی تعمیر کے130 سال مکمل کرلیا۔آج سینٹرل ریلویز کا ہیڈ کواٹرز کی بلڈنگ جو عام طور پر وکٹوریہ ٹرمنس سے موسوم ہے (اب چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرمنس کہلاتی ہے)فن تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے۔یہ شاندار تاریخی عمارت بنیادی طور پر جی آئی پی(گریٹ انڈین پنوسولر) ریلویز کے دفتر کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔تاج محل کے بعد یہ دوسری مقبول ترین عمارت ہے جس کے فوٹو گراف اتارے گئے ہیں، اس کا ڈیزائن ایک مشاورتی معمار فریڈرک ولیم اسٹوینس کے ذریعہ تعمیر کیا گیا تھا۔لہذا 16 لاکھ 13 ہزار863 روپے کی خطیر رقم سے تقریباً ایک دہائی میں تعمیر اسٹوینس کا ڈیزائن کردہ یہ تاریخی ٹرمنس تھا جو ایشیا میں اس وقت تعمیر کی گئی سب سے بڑی عمارت تھی اور یہ آج بھی یہ اس کی اختراع پردازی کی صلاحیت کاایک جیتا جاگتا نمونہ ہے۔
اس کی تعمیر 1878 میں ملکہ وکٹوریہ کے نام پر 1887 کے جوبلی ڈے کے موقع پر شروع ہوئی تھی۔بعد ازاں 1996 میں اس کا نام بدل کر چھتر پتی شیوا جی ٹرمنس رکھا گیا۔ اس کا نام ایک بار پھر جولائی 2017 میں بدل کر چھتر پتی شیوا جی مہاراج ٹرمنس رکھا گیا۔2004 میں یونیسکو نے اس کی پر شکوہ فن تعمیر کے لئے دنیا کے وراثتی مقام کے طور پر اس عمارت کو شامل کیا ہے۔ دسمبر 2012 سے اس تاریخی عمارت کو عوام کے دیکھنے کے لئے کام کے دنوں میں کھول دیا گیا ہے۔
شیواجی مہاراج ٹرمنس(جو قبل وکٹوریہ ٹرمنس کہلاتا تھا)16.14 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر ہوا تھا اور اس کا ڈیزائن ہندوستان کے پس منظر کے لئے موضوع ترین رومی فن تعمیر( گوتھک فن تعمیر)میں ڈیزائن کیا گیا تھا۔یہ انگریزی کے لفظ‘‘C’’ کی شکل میں مشرق سے مغرب تک تقریباً چھ پہلو کے ساتھ تسلسل میں تعمیر کیا گیا ہے۔ پوری عمارت کا مرکزی نقطہ ایک بڑا گنبد ہے۔جس کا قطر 16 فٹ 6انچ بلندی پر واقع ہے ۔ایک عورت کا خوشنما مجسمہ ہے جو ا پنے دائیں ہاتھ سے ایک جلتی ہوئی مشعل کی جانب اشارہ کررہی ہے اور اس کے بائیں ہاتھ میں پہیہ ہے جورفتار کی علامت ہے۔یہ گنبد ہشت پہلوی گنبد ہے جسے قدیم رومی فن تعمیر کی عمارتوں کی طرح اپنایا گیا ہے۔
اس ریلوے اسٹیشن کو 10.4 لاکھ روپے کی لاگت سے چھ پلیٹ فارموں کے ساتھ تعمیر کیا گیا تھا۔ 1929 میں پہلی بار 13 پلیٹ فارموں کے لئےری ماڈلنگ کی گئی۔ بعدازاں اس میں مزید ترمیم کی گئی 1994 میں مزید دو پلیٹ فارموں کے اضافے کے ساتھ اس میں پلیٹ فارموں کی تعداد 15 ہوگئی۔ آج اس میں 18 پلیٹ فارم ہیں اور پہلوکی جانب سے داخلے کے لئے ایک وسیع جگہ بنائی گئی ہے۔اپریل2018 میں پلیٹ فارم نمبر 18 سے متصل ایک تاریخی گلیری کا اضافہ کیاگیا ہے جہاں جی آئی پی کے تاریخی بجلی کے انجن‘‘ سر لیزلی ولسن ’’اور دوسری تاریخی اشیاء نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں۔
چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرمنس کی عمارت کی صد سالہ تقریبات کے دوران ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا تھا۔2013 میں یہ عمارت اپنی125 سالہ تقریبات منا رہی تھی تو اس موقع پر ایک خصوصی ڈاک کور جاری کیا گیا تھا۔