18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

انڈین فاریسٹ سروس کے زیر تربیت افسروں سے صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی: میں آپ سب کا راشٹرپتی بھو ن میں خیر مقدم کرتا ہوں اور انڈین فاریسٹ سروس کے لئے منتخب ہونے پر آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔اس باوقار سروس  میں اپنی جگہ بنانے کے لئے آپ سبھی نے سخت محنت کی ہے اور میں آپ کے ایک کامیاب کیریئر کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

آپ کی سروس منفرد نوعیت کی ہے۔ اس کے مبادیات ‘‘کال  فار ایکشن ’’ کا تعلق بذات خود زندگی کی تخلیق سے  ہے۔ کیا ہم زندگی کا تصور جنگلوں،  پیڑوں ، پودوں ، پرندوں ، جانوروں  کے بغیر کر سکتے ہیں۔ اس عمارت یعنی راشٹرپتی بھون اور پریزیڈنٹ اسٹیٹ  کا تصور بھی اس کے سرسبز و شاداب پیڑوں ، خوبصورت موروں  اور سبزہ زاروں کے بغیر مشکل ہے ۔ہمارے  کرۂ ارضی پر  زندگی کی بقاء کے لئے جنگلوں کی بنیادی اہمیت ہے۔

جنگلوں کے ساتھ ہم ہندوستان کے باشندوں کا اپنا پن صدیوں سے برقرار ہے۔ ہمارے تہذیب کو اس کی  دانشورانہ اور روحانی  قوت جنگلوں سے حاصل ہوئی ہے۔ ہمارے لئے جنگل محض ایک وسیلہ نہیں  ہیں بلکہ ہماری ثقافتی ، روحانی اور دانشورانہ وراثت کا حصہ ہیں۔ پھر بھی ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ کیا ہم اپنے جنگلوں کا خاطر خواہ تحفظ  ، احترام اور دیکھ بھال کر پا رہے ہیں؟ ہمیں محض جنگلوں کے مفاد میں ، جنگلوں کے تحفظ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپنے مفاد کے لئے اور اس  روئے زمین پر آباد سبھی جانداروں کے لئے جنگلوں  کا تحفظ ہم سب کو کرنا ہوگا۔

گذشتہ چند دہائیوں کے دوران  دنیا نے ماحولیاتی انحطاط ، جنگلوں  کی موجودگی کے فیصد میں کمی اور آب و ہوا کی تبدیلی کا باعث بننے والی گلوبل وارمنگ کے خطرات  کا ادراک کیا ہے۔ 21ویں صدی میں ماحولیات کا تحفظ اہمیت اختیار کر گئی ہے اور جنگلات اس مسئلے کے حل ایک لازمی جزو ہیں ۔

جنگلات ،ماحول میں موجودہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی لانے  اور  گلوبل وارمنگ کے خطرا کو کم کرنے میں ہمارے مدد کر سکتے ہیں ۔جنگلات ،آب وہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات کوکم سے کم کرنے میں اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔ واٹر شیڈ س یعنی پن دھارے اور  کثرت سے  جنگلوں کی  موجودگی ہمیں خشک سالی سے بچاتی ہے اور زرعی پیداوار میں اضافہ کرتی ہے۔  مینگروو یعنی سدا بہار درخت اور جھاڑیاں ، ساحلی علاقوں کو طوفانوں اور سنامی سے  بچاتے ہیں  اور پہاڑی ڈھلانوں پر  موجود  جنگلات  مٹی کی حفاظت کرتے ہیں  اور تودے کھسکنے نیز اچانک سیلاب آ جانے سے بچاتے ہیں۔

جنگلوں  کے تحفظ  کے لئے ،خاص طور پر ہندوستان میں،ان لوگوں کی حصہ داری اور حمایت شامل حا ل کی جانب چاہئےجن کی  روزی روٹی کا انحصار جنگلوں  پر ہے۔ انتہای غریب لوگوں کی ای بڑی تعداد جن میں قبائلی  لوگ بھی  شامل ہیں ، ہمارے ملک میں جنگلوں اور اس کے قرب و جوار میں رہتے ہیں۔ جنگلوں سے ہی وہ اپنی اکھانے پینے، ایندھن  اور چارے سے متعلق بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کرتے ہیں ۔ یہ لوگ سیدھے سادھے اورسخت محنت کرنے والے اور بہت ہی عقلمند  ہوتے ہیں۔ وہ اپنی  روایات  او رعقائد کے جزو کے طور پر جنگلوں کا احترام کرتے ہیں۔ جنگلوں کے تحفظ سے متعلق کوئی بھی قدم اٹھاتے وقت ایسے لوگوں کی بنیادی ضرورتوں  کے تئیں حساس  ہونا چاہئے اور شراکت دار کے طور پر انہیں اس کام میں شامل کرنا چاہئے۔ جنگلی جانوروں کے غیر قانونی شکار اور جنگلی لکڑیوں کی غیر قانونی کٹائی  کے خلاف یہ برادریاں آپ کے کان اور آپ کی  آنکھیں  بن سکتی ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی رہنمائی کی جائے اور جنگلوں سے متعلق  ان کے حقوق  اور  ان کے تحفظ  کے تئیں ان کے اندر نئے سرے سے اعتماد پیدا کیا جائے ۔

ہم نے مشترکہ جنگلاتی بندوبست کے جس طریقہ کار کو اختیار کیا ہے  وہ ‘‘کیئر اینڈ شیئر’’دیکھ بھال کرو اور شراکت داری کرو کے اصول پر مبنی ہے۔ اس میں جنگلوں  کے بندوبست کے کام میں مقامی لوگوں اور برادریوں  کی  شراکت داری کی بات شامل ہے۔ آپ جنگلوں کے بندو بست کے کام  میں  ان لوگوں اور برادریوں کو لازماً  شریک کریں اور فوریسٹری  کے سائنسی  اصولوں کو  انسانی  ہمدردی کے ساتھ نافذ کرے۔ اسی سے  ایسے حل  نکلیں گے جو کہ مناسب اور موثر ہوں گے۔

آپ سب کے اوپر ماحولیاتی تحفظ کی ذمہ داری ہوگی۔یہ ایک انتہائی اہم مقصد ہے۔ آپ کی کارروائیاں اور آپ کے کام  آنے والی نسلوں پر اپنے اثرات مرتسم کریں گی اور  اس بات پر اثر انداز ہوں گی کہ ہماری تہذیب کیسے پروان چڑھے۔ عوامی اعتماد  کے  نقیب ہونے کے ناطے  اپنی ذمہ داریاں انتہائی  جاں فشانی، ایمانداری اور وقار کے ساتھ نبھائیں ۔آپ کی کامیابی کو اس بنیاد پر پرکھا جائے گا کہ آپ اپنے طویل کیریئر میں کیسا برتاؤ کرتے ہیں ۔

ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ آگے بڑھنے والی معیشت ہے اور ہم نے خود کو تیز معاشی ترقی  کے لئے وقف کیا ہوا  ہے ۔  تاہم  ہمیں  جو کہ درکار  ہے وہ ہے ‘پائیدار ترقی ’۔ اگرچہ  یہ کوئی آسان کام  نہیں ہے لیکن  مجھے  امید ہے کہ  آپ اس کا حل نکالنے والے بنیں گے  اور حفاظتی ضرورتوں اور ترقیاتی اہداف  کے درمیان  بہترین  توازن  پیدا  کرنے کے کام میں ملک کی مدد کریں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More