نئی دہلی: انکم ٹیکس کے محکمے نے شمال مشرقی بھارت کے تین ممتاز ٹھیکے داروں کے معاملوں میں 22 دسمبر 2020 کو تلاشی اور سرے کی کارروائی شروع کی، ان میں سے ایک گروپ ہوٹلوں کے کاروبار میں بھی سرگرم ہے۔ تلاشی اور سروے کی کارروائیاں گوہاٹی ، دہلی ، سیلاپاتھر اور پتھ سالا(آسام) کے چودہ مقامات پر کی جارہی ہیں۔
تین گروپوں کے خلاف خاص الزام یہ ہے کہ انہوں نے کولکتہ کی بعض مشتبہ فرضی کمپنیوں سے غیر مجازی قرضے حاصل کئے تھے، ان تین گروپوں نے کئی برسوں تک اپنے مجموعی منافع کو پوشیدہ رکھا اور کولکتہ اور گوہاٹی سے باہر کے اینٹری آپریٹروں کے ذریعہ بنا حساب کتاب کی رقومات کو کاروبار میں لگایا ۔
تلاشی کی کارروائی کمپنیوں سے قرض یا پریمیم لئے گئے وہ صرف کاغذ پر موجود ہیں اور ان کا کوئی بزنس نہیں ہے۔ اینٹری آپریٹروں نے اس بارے میں پوچھے جانے پر اعتراف کیا کہ فرضی کمپنیوں سے ان گروپوں کو ضمانت کے بغیر جو قرض/ حصص حاصل ہوئے وہ غیر مجاز اور بوگس ہیں، تلاشی کے دوران سکیورٹیزپریمیم کے ذریعہ رقوامات کے لین دین کے ثبوت ملے ہیں، اس طرح کے ثبوت ملے کہ 65 کروڑ روپے تک کی رقومات کو فرضی کمنپیوں کو استعمال کرتے ہوئے باقاعدہ کھاتوں میں واپس لایا گیا ، اس سے گروپ کی بناحساب کتاب کی آمدنی کا علم ہوتا ہے۔ اس طریقے سے کتنی رقوم کو ٹیکس سے بچایا گیا اس کا پتہ لگانے کے لئے کام جاری ہے۔
تلاشی کی کارروائی کے دوران معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک گروپ نے ہوٹلوں سے کاروبار میں 50 فی صد تک بھاری رقومات لگائی تھیں۔ اس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس گروپ کے بعض افراد نے نقد رقومات ادا کرکے زیورات خریدے۔ نقد خریداری کے بارے میں بھی چھان بین کی جارہی ہے۔ اب تک 9.79 لاکھ روپے کے زیورات ضبط کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دو کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے زیورات خرید نے کے لئے جو رقم استعمال کی گئی اس کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔ 2.95 کروڑ روپے نقد ضبط کئے گئے ہیں۔ تلاشی اور سروے کی کارروائی میں اب تک 100 کروڑ روپے کی غیر اعلان شدہ رقومات کا پتہ لگایا گیا ہے۔ ایک لاکر پکڑا گیا ہے جس پر ابھی کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔