نئی دہلی: انکم ٹیکس کے محکمے نے 8فروری 2021 کو ممبئی میں واقع ایک گروپ کے خلاف تلاشی اور سروے کی کارروائیاں انجام دیں۔ یہ گروپ مہمان نوازی کے سیکٹر میں کام کرنے کے علاوہ بنیادی طور پر گٹکھا، پان مصالحہ اور متعلقہ اشیاء کی تیاری کے کاروبار میں مصروف ہے، تلاشی کی یہ کارروائیاں ہندوستان کے مختلف مقامات پر انجام دی گئیں اور یہ کارروائیاں 13فروری 2021 کو اختتام پذیر ہوئی۔
تلاشی اور ضبط کی کارروائی کے نتیجے میں ٹیکس ہیوین میں رجسٹرڈ ایک کمپنی برٹش ورجن آئس لینڈ (بی وی آئی) کے پاس موجودغیرملکی اثاثے ہونے کا پتہ لگایا گیا۔ اس کا ایک دفتر دوبئی میں ہے جس کا کنٹرول اور انتظام گروپ کے چیئرمین کے ذریعے کیا گیا ہے۔ بی وی آئی کمپنی کی مجموعی مالیت 830 کروڑ روپئے ہے جو کہ بھارت میں فنڈز کی منتقلی کے ذریعے پیدا کی گئی ہے۔ اس فنڈ کوگروپ کی فلیگ شپ کمپنیوں میں 638 کروڑ روپئے کی رقم کا حصص پریمیم کی شکل میں ہندوستان کو دیاگیا۔ تلاشی کارروائی کے دوران مختلف ڈیجیٹل شواہد اور فارنسک تجزیے سے تلاشی لئے گئے گروپ کے پروموٹرس کے ساتھ کمپنی کے ای میل کمیونیکیشن کنٹرول قائم کرنے اور مینجمنٹ کا پتہ چلا۔ ملازمین میں سے ایک جو کہ بی وی آئی کمپنی میں حصے دار بھی تھا، کی شناخت کی گئی اور پروموٹر کے ساتھ اس کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس میں شامل فریقوں نے قبول کیا کہ ملازم کمپنی میں شیئرہولڈر ہونے کے بارے میں نہیں جانتا تھااور اس نے اصل پروموٹر کی ہدایت پر کاغذات پر دستخط کردیے تھے۔
مزید برآں یہ بھی پتہ چلا کہ اس گروپ نے انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے سیکشن 80 آئی سی کے تحت 398 کروڑ روپئے کی جعلی کٹوتی کی۔ اس گروپ نے ہماچل پردیش میں دو اداروں کو قائم کیا ہے اور اس گروپ کو مذکورہ بالا جعلی کٹوتی کا دعویٰ کرنے کیلئے شرمناک لین دین میں ملوث پایا گیا ہے۔
مذکورہ بالا کے علاوہ تلاشی کی کارروائی کے دوران اس گروپ کے دو فیکٹری احاطے میں 247 کروڑ روپئے کی مالیت کے بے حساب پان مصالحہ کی پیداوار کا بھی پتہ لگایا گیا۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اسیسی نے گاندھی دھام یونٹ میں انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے سیکشن 10 اے اے کے تحت 63 کروڑ روپئے کی رقم کی کٹوتی کا غلط طریقے سے دعویٰ کیا۔
تلاشی کی کارروائی کے دوران 13 لاکھ روپئے کی نقدی ضبط کی گئی اور 7 کروڑ روپئے کی مالیت کے زیورات پائے گئے جسے امتناعی احکامات کے تحت رکھ دیا گیا۔ 16 لاکروں اور 11 احاطوں میں بھی امتناعی احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔ اس طرح تلاشی کارروائی کے سبب اب تک تقریباً 1500 کروڑ روپئے کی بے حساب کتاب لین دین کا سراغ لگایا گیا ہے۔