نئی دہلی ؛ اُجول ڈسکام اشورنس یوجنا اُدے (جو نومبر 2015 میں شروع کی گئی تھی، اور اسے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرگیا ہے) اُدے میں شامل ریاستوں نے اپنے ڈسکام کے دو اعشاریہ صفر نو لاکھ کروڑ روپے کا مقررہ قرضہ حاصل کیا۔ یہ قرض ایف آر بی ایم قانون سے استثنیٰ کے تحت اُدے کے زمرے میں 16-2015 اور 17-2016 کے لیے لیا گیا ہے۔ ریاستوں کے مقررہ قرض حاصل کرنے اور اسے ایس ڈی ایل بانڈس کے طور پر جاری کرنے کا عمل اب مکمل ہوگیا ہے۔ اب تک شرکت کرنے والی ڈسکام کو تقریباً 37 ہزار کروڑ روپے کی مالیت کے بانڈس جاری کرنے ہوتے ہیں، جو مقررہ مدت کے اندر اندر جاری کیے جاتے ہیں۔ ڈسکام کاباقی قرض زیادہ تر سی اے پی اے ایکس قرض کی نوعیت کا ہوتا ہے، جو اس کے لیے ادائیگی کرتی ہے یا اسکیم پر مبنی قرض ہوتا ہے، جو پورے طور پر یا جزوی طور پر گرانٹس میں بدل جاتا ہے۔ لہٰذا ریاستوں کو اسے حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مذکورہ قرض کے نتائج کے طور پر اور شرکت کرنے والے ڈسکام نے مارچ 2017 تک تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے کی بچت کی تھی۔ مزید یہ کہ شرکت کرنے والی ریاستوں میں سپلائی کی اوسط لاگت اے سی ایس- وصول کیے گئے محصول کی اوسط اے آر آر کے درمیان فرق تقریباً 14 پیسے فی یونٹ تک کم ہوگیا اور اے ٹی این سی نقصانات میں ایف وائی 17 میں تقریباً ایک فیصد کمی آگئی۔