28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اِفّی-50: سبھاش گھئی ، شاجی این کرون اور ڈریک میلکم کے ساتھ بات چیت

Urdu News

نئی دہلی، گوا کے پنجی میں آج  بھارت کے 50 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول کے موقع پر  پچھلے 50 برسوں میں  بھارتی سنیما کے ارتقاء کے موضوع پر ایک  بات چیت کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کے دوران  ممتاز فلم ساز  سبھاش گھئی  ، شاجی این کرون  اور فلمی نقاد  ڈریک میلکم نے  بھارتی سنیما  ، فیسٹول کی فلموں ، بجٹ  اور  او ٹی ٹی  پلیٹ فارم  کے بارے میں  گفتگو کی۔

 سنیما کی قوت پر تبصرہ کرتے ہوئے  سبھاش گھئی نے کہا کہ سنیما  سب سے مؤثر  آلہ ہے  اور  ہمارے عقائد اور وراثت  کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  آج سب سے اہم بات یہ ہے کہ  سنیما  دیکھنے والوں کے لئے  کیا چیز موزوں ہے ، اسے کس  طرح جانا جائے۔ سنیما فن کی نمائندگی ہے۔ مجھے  تمل ثقافت کے بارے میں  منی رتنم کی بنائی گئی فلموں سے معلومات ہوئی ، بنگالی اور ملیالم سنیما بھی بہت خوبصورت ہے۔

فلموں کے نقاد دریک ملیکم نے  ہندوستان میں اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ  بالی ووڈ نے ایک لمبا سفر طے کیا ہے اور اب تکنیکی طور پر  اس میں بہت بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پہلی مرتبہ   جب  میں نقاد کے طور پر نہیں بلکہ   ایک کرکٹ کھلاڑی کے طور پر  70   کی دہائی میں ہندوستان آیا  اور میں نے ممبئی میں  ایک فلم فیسٹول میں شرکت کی تو  اس فیسٹول میں کوئی ہندوستانی  فلم نہیں دکھائی گئی۔ امریکی  نقادوں کے ساتھ جب میں نے  فیسٹول کے ڈائریکٹر  سے بات کی تو انہوں نے  ہمیں بتایا کہ  وہ ہندوستانی فلم کی نمائش نہیں کرتے  اور اگر  ہم  ہندوستانی فلم دیکھنا چاہتے ہیں تو ہم  پرانے شہر میں  تجارتی سنیما ہال میں دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن  انہوں نے مزید کہا کہ اب صورت حال بدل چکی ہے۔

بات چیت میں حصہ لیتے ہوئے فلم ساز  شاجی این کرون نے کہا  کہ  سنیما  ہندوستان کی تاریخ  بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنیما  میں دیکھنے کے لئے بہت سے پہلو ہیں، یہ آپ کے ذہن  کو محظوظ کرتا ہے  اور یہ آپ کو روحانی طور پر بھی متاثر کرسکتا ہے۔ ستیہ جیت رے  جیسے فلم سازوں نے  بغیر پیسے سے فلمیں بنائیں لیکن  وہ بہت ذہین تھے۔

 فلم نقاد  ترن آدرش نے  اجلاس کی نظامت کی ۔ اس اجلاس کا آغاز  سبھاش گھئی ، شاہ جی این کرون ، ڈریک میلکم اور ترن آدرش  کو  آل انڈیا ریڈیو کی ڈائریکٹر جنرل ایرا جوشی  کے ذریعے  عزت افزائی  کے ساتھ ہوا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More