نئی دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کانپور کے 51ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کرتے ہوئے آج مجھے بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔ ملک کے ، بلکہ درحقیقت پوری دنیا کے بعض انتہائی روشن دماغ طلباء کو خطاب کرنا میرے لئے فخر کا باعث ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور نے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی ، سائنس اور یہاں تک کہ عمرانیات ، مینجمنٹ اور متعلقہ شعبوں میں تعلیم کا ایک عظیم معیار مقرر کیا ہے۔
1960ء میں صرف 100 طلباء کے پہلے بیچ کے ساتھ شروعات سے اس ادارے نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔آج کے اس کے طلباء کی تعداد 6500 ہے ۔ اس سے پڑھ کر نکلنے والے 35ہزار سرکردہ لوگوں میں انجینئر، صنعت کار اور ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہیں، جنہوں نے ہندوستان کی تعمیر میں مدد کی ہے۔ ان لوگوں نے دنیا میں بھی ہمارے ملک کو عزت دلائی ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور سے پڑھ کر نکلے ہوئے افراد سلیکون وادی سنگا پور تک پائے جاتے ہیں۔ ان لوگوں میں پوری دنیا میں ریسرچ اور کاروبار کے میدان میں خاطر خواہ کردار ادا کیا ہے۔اس کے باوجود ان کی بنیادی پہچان ان کی مادر علمی ہے۔بہت سے تعلیمی اداروں ان لوگوں سے پہچانے جاتے ہیں۔جہاں تک آپ کے ادارے کا تعلق ہے یہاں کے پرانے طلباء بھی آئی آئی ٹی کانپور کے تعلق کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔
آئی آئی ٹی کانپور کے قیام سے آزاد ہندوستان کے سائنسی اور ٹیکنالوجیکل تعلیم کی شروعات ہوئی۔آئی آئی ٹی کانپور ملک کے اہم انجینئرنگ اداروں کے لئے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1963ء میں آئی آئی ٹی کانپور نے کمپیوٹر سائنس میں پروگرام پیش کرکے اس کی تعلیم کا آغاز کیا۔ اس ادارے نے 3عشرے پہلے ملک میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے انقلاب کی آہٹ محسوس کرلی تھی۔اس طرح کی کامیابیاں اس ادارے کے اساتذہ اور طلباء کی کئی نسلوں کی عہد بندی اور لگن کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، جو اس سفر میں ساتھ رہے ہیں۔
آج جو طلباء گریجویشن کرکے نکل رہے ہیں وہ اس عظیم ورثے کے حامل ہیں۔ آج کا دن آپ کے لئے خوشی کا دن ہے اور میں آپ کے اطمینان بخش مستقبل کی دعا کرتاہوں۔آج کا دن آپ کے پروفیسروں، والدین، افراد خاندان اور ان تمام لوگوں کے لئے کامیابی کا دن ہے، جنہوں نے آپ کی ڈگری کے حصول کے عمل میں آپ کی مدد کی ہے۔مجھے اعتماد ہے کہ آپ اس بھروسے کو قائم رکھیں گے جو آپ کے ٹیچروں اور آپ کے افراد خاندان نے آپ پر کیا ہے۔آپ لوگ اس کوشش اور حمایت کو یاد رکھئے جو اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے دیگر لوگوں یعنی حکومت سے لے کر سماج کو ٹیکس ادا کرنے والوں تک نے آپ کے لئے فراہم کی ہے اور آئی آئی ٹی کانپور کو دی ہے۔جب کبھی بھی ہوسکے اور اس کے لئے آپ جو بھی طریقہ اختیار کریں آپ کو، سماج کو اس کا قرض ادا کرنا ہے۔
جو لوگ آج گریجویشن کررہے ہیں، ان کے لئے آج کا دن بڑے جوش وخروش اور مواقع کا دن ہے۔آج کا ہندوستان بے مثال امیدیں اور مواقع آپ کے سامنے پیش کرتا ہے۔طلباء کا پیشہ وارانہ مستقبل، خلائی انجینئرنگ ، مصنوعی ذہانت ، بایومیڈیکل ریسرچ، توانائی کو ذخیرہ کرنے، اسمارٹ گرڈس، قابل تجدید توانائی، مالی ریاضی، بالکل صحیح صحیح تیار کی جانے والی اشیاء اور دیگر بہت سے شعبوں سے وابستہ ہوسکتا ہے۔تیزی سے ترقی کرنے والی ہماری معیشت میں ان کے لئے زبردست مواقع موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک طالب علم اپنی صلاحیت ،تعلیم اور آئی آئی ٹی کی ڈگری کے ذریعے ملک کی قسمت تبدیل کرسکتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اپنے شہریوں کا معیار زندگی بلند کرنے کی غرض سے مرکزی حکومت نے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ ان میں احیاء کے لئے اٹل مشن اور شہر کی کایا پلٹ یا امرُت ، دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا، ڈجیٹل انڈیا، میک ان انڈیا،اسٹارٹ اپ انڈیا اور سووچھ بھارت ابھیان جیسے اقدامات شامل ہیں۔ان تمام پروگراموں میں ٹیکنالوجی بے حد مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے قومی مشنوں میں اپنا رول ادا کریں۔
ہر تعلیمی ادارے اور ہر تعلیم یافتہ شخص کا سماجی تانے بانے میں حصہ ہوتا ہے۔کانپور جہاں آپ کا آئی آئی ٹی واقع ہے اس کی اپنی ایک شاندار تاریخ رہی ہے۔آپ کی طرح میں بھی خوش قسمتی سے اس شہر کے ایک کالج کا طالب علم رہاہوں ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ 20یں صدی میں کانپور ہمارے ملک میں سب سے پہلا صنعتی شہر تھا اور اس کے ٹیکسٹائل ملوں کی وجہ سے اسے ‘‘مانچسٹر آف ایسٹ’’ کی عرفیت سے جانا جاتا ہے۔ ڈجیٹل معیشت کے دور میں اور چوتھے صنعتی انقلاب کے زمانے میں کانپور کا درجہ بڑھانے اور اسے ایک صنعتی اور تجارتی مرکز کے طورپر دیکھا جانا چاہیے۔یہ شہر نمامی گنگے کی کامیابی کے لئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ پروگرام صرف گنگا کو کثافت سے پاک کرنا اور صنعتی فضلے سے پاک کرنے کے لئے نہیں ہے، بلکہ اس کا دائرہ کار اور بھی آگے ہے۔اس کا مقصد دریا کے پانی کی تقسیم اور اس کے استعمال کو باضابطہ بنانے اور گنگا کے طاس کو فروغ دینا بھی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کام سب کے کرنے کے ہیں۔حکومتیں اور شہری ، صنعتیں اور ماہرین تعلیم-اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے سبھی افراد کو اپنا اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔ آئی آئی ٹی کانپور کو بھی اس عمل کا حصہ بننا چاہئے۔آئی آئی ٹی کانپور جیسے سائنسی اور تحقیقی ادارے کو کانپور کے احیاء کے لئے پروگرام ڈیزائن، نگرانی اور عمل درآمد کی پالیسیوں کی عظیم ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
آپ ملک کی تاریخ ایک غیر معمولی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آپ کی نسل کو غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ کے پاس غیر معمولی مواقع بھی ہیں اور آپ کی نسل ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے غیر معمولی صلاحیتوں اور علمیت سے آراستہ ہے۔
اب جبکہ آپ باہر کی دنیا میں داخل ہورہے ہیں ، یہ دنیا توانائی اور جوش و خروش سے بھری ہوئی ہے۔ میں آ پ کو چار منتروں سے آگا ہ کرتا ہوں۔
پہلا منتر یہ کہ فیضان حاصل کیجئے: دنیا میں بڑی چیزیں حاصل کرنے کے لئے ان لوگوں کی زندگیوں اور ترغیبات کو سمجھنا ضروری ہے، جنہوں نے دنیا میں بڑے بڑے کام کئے ہیں۔وہ لوگ کن صلاحیتوں کی وجہ سے خاص ہوئے؟ آپ ان کے تجربات سے یعنی ان کی کامیابیوں اور ناکامیوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔بعض اوقات ان سوالوں کے جواب کی حیثیت بذات خود تعلیم کی ہے۔
دوسرا منتر بڑی بڑی باتیں سوچئے: خطرات مول لینے کے بارے میں سوچئے، ناکامی سے خوفزدہ مت ہوئیے، معمولی مقاصد معمولی لوگوں کے لئے ہوتے ہیں۔ آپ کے لئے آپ کے تعلیم نظام اور آپ کی جوانی کی وجہ سے ضرور ی ہے کہ اپنے لئے اہم اور عظیم مقاصد طے کیجئے، چاہے آپ ریسرچ تجربہ گاہ میں ہوں، اسٹارٹ اپ میں ہوں، کسی کاروباری کارپوریشن میں ہوں، یا کسی سرکاری ادارے میں ہوں ، خطرات سے نمٹنے والا کلچر اختیار کیجئے۔ یہ ٹھیک ہے کہ ناکامیاں بھی راستے میں آئیں گی-لیکن ان سے اوپر ابھریئے اور ان سے سبق حاصل کیجئے۔بڑے معاشرے اور بڑی قومیں بہت زیادہ احتیاط سے کام کرنے اور خطرات مول نہ لینے کے رجحان سے پروان نہیں چڑھتی۔
تیسرا منتر نظم و ضبط برقرار رکھئے:آپ اپنے لئے جو بھی مشن مقرر کریں اس کے لئے ضروری ہے کہ نظم و ضبط کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہ کریں۔ اپنی ذاتی اور پیشہ وارانہ زندگی کے حدود کو اچھی طرح سمجھئے۔کام لگن کے ساتھ کیجئے، لیکن جسمانی ورزش ، موسیقی اور ہابیز ا ور یہاں تک کہ اپنے کنبے اور دوستوں کے لئے وقت نکالئے۔
چوتھا منتر متحمل مزاج اور حساس بنئے:اپنی کامیابیوں پر بے جا خوش مت ہوئیے،کیونکہ اس کی وجہ سے دوسرے محاذوں سے آپ کی توجہ ہٹ سکتی ہے۔ ہمیشہ یاد رکھئے کہ دن کے خاتمے پر آپ نے جو بھی علم حاصل کیا ہے وہ انسانی تجربات کے سمندر میں ایک بوند کی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنے علم اور اپنی کامیابیوں پر غرور مت کیجئے اور انہیں اپنے ملک اور انسانیت کی بھلائی کے لئے استعمال لیجئے۔
ان الفاظ کے ساتھ میں آپ کے مستقبل کے لئے بہترین تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ آئی آئی ٹی کانپور اور زیادہ اونچائی کی طرف اپنا سفر جاری رکھے۔