نئی دہلی، مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں انڈین پولیس سروس ( آئی پی ایس )
کے 2018بیچ کے زیرتربیت افسروں سے بات چیت کی ۔
زیرتربیت افسروں سے خطاب کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کے تحفظ اور ان کی سلامتی کویقینی بنانے کے لئے مسلسل کام کرنے والی سروس کا ایک جزوبننے پر فخرکااحساس کریں ۔ انھوں نے کہاکہ عام طورپر پولیس کی جو شبیہ پیش کی گئی ہے اس کے برعکس یہ اوپرسے لے کرنیچے تک وہی افسران ہیں جونظم وضبط کو برقراررکھنے اور ملک کی داخلی سلامتی کے تحفظ کے ذمہ دارہیں ۔ انھوں نے کہاکہ پولیس کے تعلق سے عوام کے ذہنوں میں جو شبیہ ہے اس میں مثبت تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے ۔ جناب شاہ نے کہاکہ پولیس کی ایک مثبت شبیہ بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ زیرتربیت نوجوان افسران اپنے سرکاری فرائض کی ایماندارانہ انجام دہی پر توجہ مرکوز کریں اور سماج کی بہتری کے لئے مثبت تعاون دیں ۔
پولیسنگ نظام میں اصلاحات کے تعلق سے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہاکہ نظام کے اندر اصلاح کرنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ کلی طورپر پولیسنگ کے روایتی طورطریقوں کو ختم کردیاجائے بلکہ یہ نئے چیلنجوں کے حل کے لئے پرانے قوانین کو چیلنجوں کے مطابق ڈھالنے کا عمل ہے ۔انھوں نے کہاکہ سماجوں کودرپیش چیلنج بدلتے رہتے ہیں اور اسی حساب سے ان کے تدارک کا طریقہ کاربھی تبدیل ہونا چاہیئے ۔اس طریقے میں قانون سے لے کرتکنالوجی تک سبھی چیزیں شامل ہیں ۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ حکومت پولیس اصلاحات کے تئیں پابندعہد ہے ۔ انھوں نے زیرتربیت افسروں کی اس بات کے تئیں حوصلہ افزائی کی کہ وہ مقامی سطح پر جہاں وہ تعینات ہوں انفرادی طورپر چھوٹی لیکن اہم اصلاحات کاکام کریں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ 5ٹریلین ڈالر کی معیشت کے تعلق سے وزیراعظم ، جناب نریندرمودی کے ویژن کی تکمیل کے لئے استحکام بہت اہم ہے ۔
جناب شاہ نے پولیس کے بدلتے ہوئے رول پرتفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ خوف کے ایک ایجنٹ کے طورپر پولیس کا نوآبادیاتی رول آج کی حقیقت نہیں ہے ۔ انھوں نے اپیل کی کہ پولیس کے تئیں خوف کی جوشبیہ ہے اسے عملے کے برتاو ٔ کے طریقے مثبت تبدیلی لاکردور کیاجاناچاہیئے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ایک ادارے کے طورپرآئی پی ایس کو اس تبدیلی کو زمینی سطح تک پہنچاناچاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم کے ‘ نیوانڈیا ’کے ویژن میں کم سے کم طاقت کا استعمال اور زیادہ سے زیادہ اثرانگیزی ہرجگہ پولیس کا مطمح نظرہوناچاہیئے اور لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے
کے لئے پولیس کے اندر انسانی پہلو اور حساسیت کی ضرورت ہے ۔
جناب شاہ نے تعذیرات ہند ( آئی پی سی ) اور فوجداری قانون میں تصوراتی تبدیلی کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ترمیم شدہ قوانین ہندوستان کی ایک رفاہی ریاست ہونے کے مطابق ہونے چاہیئں ۔ انھوں نے کہاکہ آئی پی سی اور فوجداری قانون کا مقصد تبدیل ہوگیاہے اور پہلے جہاں اس کا مقصد برطانوی سلطنت کا تحفظ تھاوہیں اب اس کا مقصد لوگوں کی فلاح وبہبود ہے اور اس کی عکاسی ان قوانین کے التزامات اور اس کے نفاذ میں ہونی چاہیئے ۔
جناب شاہ نے زیرتربیت افسروں کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی اپنی ذمہ داریوں سے نہ بھاگیں اورنہ ہی نظم وضبط کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کریں ۔ انھوں نے کہاکہ ملک کے آئینی ڈھانچے کے تین تشکیلی عناصر ہیں ۔ یہ عناصرہیں عوام ، حکومت اور افسرشاہی ۔ حکومت اور افسرشاہی کو اپنا رول ذمہ داری کے ساتھ نبھانے کی ضرورت ہے تاکہ آئین کا من وعن موثرنفاذ ہوسکے ۔
سخت لیکن درست فیصلے لینے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب شاہ نے زور دے کر کہا کہ شدید ردعمل کا خوف کئے بغیر لوگوں کے مفادات کے لئے کچھ جرات مندانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جموں وکشمیر کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وہاں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی اور نہ ہی کوئی ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 196 میں سے کشمیر کے صرف 10 تھانوں میں ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔
جناب شاہ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ کے لئے مرکز کے زیر انتظام ایک خطہ نہیں رہے گا اور صورتحال معمول پر لائے جانے کے بعد ہی ریاست کا درجہ واپس کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خیال کہ صرف آرٹیکل 370 نے کشمیری ثقافت اور شناخت کو تحفظ فراہم کیا ہے، وہ غلط تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستانی آئین کے ذریعے تمام علاقائی شناختیں فطری طور پر محفوظ ہیں اور آرٹیکل 370 کے غلط استعمال کو سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی اصل وجہ قرار دیا۔
شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ این آر سی نہ صرف قومی سلامتی کے لئے بلکہ اچھی حکمرانی کے لئے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر سی کو ایک سیاسی مشق کے طور پر نہیں بلکہ ایک آئینی عمل کے طور پر دیکھا جانا چاہئے ، کیونکہ قومی شہری کا رجسٹر ہونا بہت ضروری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ترقی کے فوائد ہمارے تمام شہریوں تک پہنچیں۔
پولیس کی کام کرنے کی استعداد کو بہتر بنانے کے طریقہ پر گفتگو کرتے ہوئے جناب شاہ نے پروبیشنروں سے کہا کہ آئی پی ایس آفیسر کی حیثیت سے ان کا کام یہ یقینی بنانا ہوگا کہ حدود کو عبور کئے بغیر تمام سطحوں پر مطلوبہ فیصلے کرنے اور اپنی ذمہ داری کا احساس ہونے کی آزادی ہو۔ . انہوں نے نوجوان افسران سے اپیل کی کہ وہ اپنے عملے کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کو ترغیب دیں اور کانسٹیبلوں کی صلاحیت سازی بڑھائیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک تنظیم صرف اتنی ہی زیادہ مضبوط ہوسکتی ہے جتنی مضبوط اس کی بنیاد ہوتی ہے اور پولیس سسٹم کی بنیاد کانسٹیبل ہے۔
ہر سطح پر پولیس میں خواتین کے بڑھتے ہوئے تناسب پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ خواتین آئی پی ایس افسران دوسری خواتین کو بھی پولیس میں شمولیت کی ترغیب دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنف پر مبنی ریزرویشن پولیس میں خواتین کی غیر مناسب نمائندگی کے معاملے کا جواب نہیں ۔ انہوں نے اس ضمن میں معاشرتی ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر بات کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آہستہ آہستہ یہ ہوگا۔