17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

آفات میں خطرات کو کم کرنے سے متعلق پہلی بھارت-جاپان ورک شاپ کا افتتاح

Urdu News

نئی دہلی، نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے آج یہاں آفات میں خطرات کو کم کرنے سے متعلق پہلی بھارت-جاپان ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ اس دو روزہ ورکشاپ کی انعقاد وزارت داخلہ کے تحت آفات کے بندوبست کی قومی اتھارٹی(این ڈی ایم اے) اور حکومت جاپان کے ذریعے مشترکہ طورپر کیاجارہا ہے۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے نائب چیئر مین ڈاکٹر راجیو کمار نے بھارت اور جاپان کے دو قدیم ترین ایشیا ئی تہذیبوں کے درمیان تال میل کو اجاگر کیا ، جنہیں بار بار قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جو خطرات کو کم کرنے اور اسے ترقی سے جوڑنے کے لئے سرگرمی سے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ اس مفاہمت نامے کے باضابطہ نفاذ کی ابتداء ہے جس پر دونوں ملکوں نے ستمبر 2017ء میں آفات کے خطرات کو کم کرنے کے بارے میں دستخط کئے تھے۔

آفات کے ترقی پر اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیو کمار نے کہا کہ خطرات کے مناسب جائزے اور کسی کنٹرول کے بغیر ہوئی ترقی نے آفات سے ہونے والے نقصانات کے خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب وہوا میں تبدیلی نے خطرات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے آفات میں خطرات کے بندوبست کو اب زیادہ عرصے تک پائیدار ترقی کی حکمت عملی سے الگ نہیں رکھا جاسکتا۔

آفات میں خطرات کو کم کرنے کے تئیں سینیڈائی میں اور آب وہوا میں تبدیلی پر پیرس میں کئے گئے عہد اور نیویارک میں پائیدار ترقی کے مقاصد کے تئیں عہد کر ذکر کرتے ہوئے جناب راجیو کمار نے کہا کہ ان وعدوں، خاص طورپر آفات میں خطرات کو کم کرنے سے متعلق ملک کی قیادت کے رول کو آسانے سے اجاگر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آفات میں خطرات کی کمی کی لاگت اقتصادی ترقی میں ظاہر نہیں ہونی چاہئے، بلکہ یہ ملک کے گرانقدر اثاثہ میں شامل ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر کمار نے 6عارضی طریقہ کار ، خطرات کی نشاندہی ، خطرات کو کم کرنا، تیاری،مالی تحفظ ،تعمیر نو اور سماجی بیداری کے ذریعے آفات میں خطرات کو کم کرنے اور خطرات سے ابھرنے کو مستحکم کرنے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے شہریوں کو قدر تی آفات کے لئے تیار رکھنے کی خاطر شہریوں کی تعلیم اور اسکولنگ پر زور دیا۔ انہوں نے خطرات کے بارے میں پوری طرح معلومات کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ ساجھیداری کے رول کو اجاگر کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ آفات میں خطرات اور نقصانات کو کم کرنا ایک مجموعی کوشش ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ورکشاپ باہمی ساجھیداری ، سیکھنے سکھانے اور آفات میں خطرات کو کم کرنے کی خاطر ہمارے عوام اور معاشرے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لئے حقیقت میں ایک تعارفی اقدام ہے۔

جاپان کے کابینی آفس میں پالیسی کو آرڈیننس کے نائب وزیر جناب مامورومیکاوا نے اس ورکشاپ کی میزبانی کے لئے حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا، جو آفات میں خطرات کو کرنے سے متعلق تعاون کے مفاہمت نامے کے نتیجے میں پہلا اقدام ہے۔انہوں نے آفات میں خطرات کو کم کرنے  سے متعلق پالیسیوں، قانونی اور منصوبہ بندی کے فریم ورک  سے متعلق اپنے تجربات پیش کئے اور اس بات پر تبادلہ خیا ل کیا کہ جاپان حکومت، تعلیمی اداروں، پرائیویٹ کمپنیوں اور شہریوں کے اشتراک سے کس طرح بڑے پیمانے پر خطرات کو کم کرنے کی تیاریاں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان اور بھارت سینیڈائی فریم ورک کو نافذ کرنے میں اشتراک کرسکتے ہیں ، تاکہ عالمی سطح پر آفات میں خطرات کو کم کرنے میں تعاون کیا جاسکے۔

بھارت کے وزیر اعظم کے ایڈیشنل پرنسپل سیکٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے آفات میں خطرات کو کم کرنے کے لئے عالمی سطح پر جاپان کے بے مثال تعاون کا ذکر کیا۔ انہوں نے قدرتی آفات کو کم کرنے سے متعلق بین الاقوامی دہائی(آئی ڈی این ڈی آر) کے اولین دنوں سے یوکو ہاما حکمت عملی تک ہیوگو فریم ورک سے موجودہ سینیڈائی فریم ورک تک اس شعبے میں جاپان کی عالمی قیادت کی ستائش کی۔ ڈاکٹر مشرا نے ڈی آر  آر کے لئے ٹیکنالوجی اور جاپان کے تمام معاشرے کے طریقہ کار کے لئے اس کی ستائش کی۔انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ 2016ء میں منعقد آفات کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق ایشیائی وزارتی کانفرنس کے دوران وزیر اعظم کے اعلان کے خطوط پر بھارت آفات میں ابھرنے کے بنیادی ڈھانچے کے لئے ایک عالمی اتحاد کے تئیں کام کررہا ہے۔ انہوں نے اس پہل میں جاپان کے سرگرم تعاون پر مبارکباد دی اور دونوں ملکوں کے درمیان اس شعبے میں طویل مدتی اشتراک پر زور دیا۔

بھارت میں جاپان کے سفیر جناب کینجی ہیرامتسو نے آفات میں کام کرنے والی قومی فورس، این ڈی آر ایف کی ایک ٹیم جاپان بھیجنے کے لئے بھارتی عوام کا شکریہ ادا کیا، جس نے مارچ 2011ء میں مشرقی جاپان میں زبردست زلزلے کے بعد کافی مدد فراہم کی تھی۔ انہوں نے خطرات میں آفات کو کم کرنے (ڈی آر آر) سے متعلق مختلف تعاون کے پروجیکٹوں کا ذکر کیا، جو جاپان اور بھارت کے درمیان چلائے جارہے ہیں۔ انہوں نے ڈی آر آر کو یہ عوام میں بیداری اور احتیاطی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔

این ڈی ایم اے  کے رکن جناب آر کے جین نے اپنے خیرمقدمی خطبے میں آفات میں خطرات کے بندوبست ، خاص طورپر زلزلے میں خطرات کو کم کرنے کے شعبے میں جاپان کی مہارت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ زلزلے میں تحفظ اور ابتدائی وارمنگ نظام سے متعلق جاپان کے تجرے سے بہت کچھ سیکھنے میں مدد کرے گی۔

مرکزی داخلہ سیکریٹری جناب راجیو گوبا ، این ڈی ایم اے کے تمام ارکان اور ایم ایچ اے ، ایم ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے سینئر عہدیدار افتتاحی اجلاس میں شریک تھے۔

اس ورکشاپ میں جاپان کے سرکاری ، تکنیکی اداروں، پرائیویٹ سیکٹرکے ماہرین سمیت 50 مندوبین شرکت کررہے ہیں، جبکہ بھارت کی طرف سے مرکزی حکومت ، ریاستی حکومتوں، این ڈی ایم اے، ایس ڈی ایم اے، آئی آئی ٹی، این آئی ڈی ایم، ارضیاتی سائنس کے قومی مرکز ، آئی این سی او آئی ایس، این آر ایس سی، آئی ایم ڈی، قومی جغرافیائی تحقیقی ادارے، ٹیری، بی آئی ایس اے جی، وارڈیا انسٹی ٹیوٹ ہمالین جیولوجی، آئی آئی ایچ ایس، سارک ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر، این آئی یو اے، ایس پی اے، ریسرچ اینڈ انفارمیشن سسٹم برائے ترقیات، بنیادی ڈھانچے کی کمپنیوں، پرائیویٹ شعبے اور غیر سرکاری تنظیموں کے 70مندوبین اس ورکشاپ میں شرکت کررہے ہیں۔

اس ورکشاپ میں ہونے والے تبادلہ خیال پر آفات میں خطرات کو کم کرنے ، خاص طورسے زلزلے کے دوران تحفظ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بھارت –جاپان تعاون پر مذاکرات کئے جاسکیں گے۔اس ورکشاپ میں آفات میں خطرات کو کم کرنے کے شعبے میں جاپان کے ساتھ بھارت کے تعاون کے ممکنہ شعبوں کی کی نشاندہی کی جائے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More