نئی دہلی: آیوشمان بھارت کے سفرکا آغاز 14اپریل ، 2018کو چھتیس گڑھ کے ایک دوردراز کے علاقے جانگلا میں ایچ ڈبلیوسی کے افتتاح کے ساتھ ہواتھا ۔ اس کی تکمیل 23ستمبر 2018کو جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں آیوشمان بھارت کے دوسرے ستون پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا( پی ایم جے اے وائی ) کے ساتھ ہوئی ۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ایک قلیل مدت میں 21ہزارسے زیادہ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرکام کرنے لگے ہیں ۔اور اس کے ایک ستون پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے تحت 47لاکھ سے زیادہ لوگوں نے علاج ومعالجے کی سہولت حاصل کی ہے ۔ یہ باتیں صحت وکنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹرہرش وردھن نے آیوشمان بھارت پکھواڑہ کے آغاز کے اعلان کے موقع پرمیڈیاسے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ اس کا مقصد اس اسکیم ، اس کے دونوں ستونوں کی نمایاں خصوصیات اور اس سے اٹھائے جاسکنے والے فوائد کے تئیں بیداری میں اضافہ کرنا ہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ اس سال جب کہ ہم نےاے بی ۔ پی ایم جے اے وائی کے آغاز کا ایک سال مکمل کرلیاہے ، ہم آیوشمان بھارت پکھواڑہ ( 15سے 30ستمبر) منارہے ہیں ۔ 15دنوں پر مشتمل اس قومی مہم کا مقصد صحت نگہداشت کے انسدادی، پروموٹیواور کیوریٹیوپہلووں ، غذائیت ، یوگ اور صحت مند طرز زندگی کے تئیں بیداری میں اضافہ کرناہے ۔ یہ کام آیوشمان بھارت اور پوشن ابھیان نیز سووچھتاابھیان جیسے متعلقہ اقدامات کے توسط سے انجام دیاجائے گا۔
ڈاکٹرہرش وردھن نے مزید کہاکہ حکومت کی اہم اسکیم آیوشمان بھارت عزت مآب وزیراعظم جناب نریندرمودی کا تصور ہے جس کا مقصد غریبوں ، ضرورت مندوں اورسماج کے خطرات کی زد میں رہنے والے طبقات ، جنھیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، کو ہمہ گیر صحت نگہداشت کی سہولت بہم پہنچاناہے ۔ انھوں نے کہاکہ غالبایہ دنیا کا سب سے بڑا صحت نگہداشت سے متعلق اقدام ہے ۔ جہاں ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹر( جوکہ دسمبر 2022تک کام کرنے لگیں گے ) جامع پرائمری کیئر ( سی پی ایچ سی ) بہم پہنچائیں گےوہیں پی ایم جے اے وائی ملک کے 50کروڑسے زیادہ غریبوں اورخطرات کی زد میں رہنے والے لوگوں کو صحت سہولیات بہم پہنچائیں گی ۔ اس کے تحت فی کنبہ 5لاکھ روپے کاسالانہ بیمہ دیاجاتاہے ۔ یہ بیمہ دوئم اورسوئم درجے کی سنگین بیماریوں سے نگہداشت کے لئے دیاجاتاہے ۔ پی ایم جے اے وائی سروس کے مقام پر مستفضین کو کیش لیس اور پیپرلیس خدمات تک رسائی دستیاب کراتی ہے ۔
21ہزارسے زیادہ اے بی ۔ایچ ڈبلیوسی کے توسط سے ان مراکز کے پینل میں شامل تقریبا پانچ کروڑکی آبادی کو خدمات فراہم کی جارہی ہیں ۔ ان مراکز میں بیمہ شدہ ذچگی اور اطفال صحت نگہداشت خدمت اور عمومی نوعیت کی بیماریوں کا بندوبست شامل ہے ۔ یہ کام حال ہی میں تعینات ، تربیت یافتہ اور مناسب طورپر تیارکئے گئے کمیونٹی ہیلتھ افسروں ( سی ایچ او) کے ذریعہ انجام دیاجارہاہے ۔ جو اے بی ۔ ایچ ڈبلیوسی مراکز کام کررہے ہیں ان میں اب تک 17063522مریض آئے ہیں ۔
اے بی ۔ ایچ ڈبلیوسی سے ہونے والے فوائد کا ذکرکرتے ہوئے وزیرصحت نے کہاکہ ڈیڑھ کروڑسے زیادہ آبادی کی ہائی پرٹینشن کی جانچ کی گئی ہے اور 70لاکھ سے زیادہ لوگوں کا علاج کیاجارہاہے ۔ اسی طرح سے ایک کروڑ30لاکھ سے زیادہ آبادی کے اندرذیابیطس کی شکایت کی جانچ کی گئی ہے اور31لاکھ سے زیادہ لوگوں کا علاج کیاجارہاہے ۔ اسی طرح سے عام طورپر پائے جانے والے تین طرح کے کینسر ( پستان ، بچے دانی اور منھ ) کے معاملات میں مریضوں کو ہائر پبلک ہیلتھ کیئرمراکز میں مرض کی تشخیص اور علاج کے لئے بھیجاگیاہے۔ انھوں نے مزید بتایاکہ 76لاکھ لوگوں کے اندرمنھ کے کینسرکی جانچ کی گئی، جن میں سے 102018لوگوں کا علاج چل رہاہے ۔ 53لاکھ سے زیادہ عورتوں میں پستان کے کینسر کی جانچ کی گئی اور تقریبا 9700خواتین کا علاج کیاجارہاہے ۔ 37لاکھ سے زیادہ خواتین کی بچے دانی کے کینسرکی جانچ کی گئی اور تقریبا 10ہزار خواتین کا علاج کیاجارہاہے ۔ مزید برآں ایک کروڑ60لاکھ سے زیادہ لوگوں کو دوائیں دستیاب کرائی گئیں اور تقریبا 49لاکھ لوگوں کو ڈائگناسٹک خدمات دستیاب کرائی گئیں ۔ ڈاکٹرہرش وردھن نے یہ بھی بتایاکہ سب ہیلتھ سینٹرسطح اور پی ایچ سی سطح سے کوالیفائی میڈیکل افسروں اور ماہرین کے پاس ریفرکئے گئے لوگوں کو ٹیلی ۔ کنسلٹیشن سروسیز جلد ہی متعارف کرائی جائیں گی ۔ گجرات کے موہالی میں سی ۔ ڈی اے سی کی ای سنجیونی ایپلی کیشن کے ساتھ ایک تجربہ کیاجارہاہے ۔ معقول سیکورٹی آڈٹ کے بعد اسے مرحلہ وارطریقے سے سبھی برسرعمل اے بی ۔ ایچ ڈبلیو سی میں شروع کیاجائے گا۔
وزیرصحت نے مزید بتایاکہ گذشتہ سال 23ستمبر کو وزیراعظم کے ذریعہ پی ایم جے اے وائی کے آغاز کے بعد سے اسپتالوں میں 47لاکھ سے زیادہ لوگوں کے علاج ومعالجے کا کام انجام دیاگیاہے جس پرآنے والی لاگت 7500کروڑسے زیادہ ہے ۔ جتنی رقم کا استعمال ہواہے ان میں سے 55فیصد رقم ٹرٹیئری پروسیجرس پرہواہے ۔ اس کے علاوہ 10کروڑسے زیادہ بینفیشیئری کارڈجاری کئے گئے ہیں ۔ اب تک 32ریاستیں اور مرکز کے زیرانتظام علاقے پی ایم جے اے وائی کا نفاذ کررہی ہیں ۔ ڈاکٹرہرش وردھن نے مزید بتایاکہ اے بی ۔ پی ایم جے اے وائی کے تحت ملک بھرمیں 18073اسپتالوں اور ہیلتھ کیئر پروائیڈرس کو پینل میں شامل کیاگیاہے ۔ ان میں سے پینل میں شامل کئے گئے 53فیصد اسپتال پرائیویٹ خاص طورپر ملٹی اسپیشلٹی والے ہیں۔ 62فیصد سے زیادہ علاج ومعالجے کا کام نجی اسپتالوں میں کیاگیاہے ۔ انھوں نے بتایاکہ پی ایم جے اے وائی کی ایک منفرد خصوصیت اس کی پورٹیبلیٹی ہے جس سے اہل غریبوں اورنقل مکانی کرنے والے ورکروں کو اپنی ریاست کے باہربھی علاج کرانے میں مددملتی ہے ۔ اب تک 40ہزارسے زیادہ پورٹیبلیٹی کے معاملات سامنے آئے ہیں ۔
ڈاکٹرہرش وردھن نے مزید کہاکہ اس ویژن اور ڈیزائن کے ذریعہ ہم تقریبا سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو ایک ساتھ لانے میں کامیاب رہے ہیں اورہمیں اس کے لئے دِلی سیاسی اور انتظامی تعاون بھی حاصل ہواہے ۔ یہ امداد باہمی پرمبنی وفاقیت کے اعلیٰ ترین آئیڈیلز کے تئیں ہماری عہدبستگی کا اظہارہے ۔
وزیرصحت نے مزید کہاکہ حال ہی میں نیشنل ہیلتھ اتھارٹی کی گورنرننگ باڈی میں موجودہ ہیلتھ بینفٹ پیکیجز کا جائزہ لینے اور پیکیجز کی قیمتوں کو معقول بنانے کا فیصلہ کیاہے ۔
اس سے نجی شعبے کی مزید شراکت داری یقینی بنے گی اور اوربھی زیادہ نجی اسپتال پینل میں شامل ہوپائیں گے جس سے صحت خدمات تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔ ہم نے اپنے آئی ٹی سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کوبھی منظوری دی ہے تاکہ اسے مزید استعمال دوست ، محفوظ اور بہتربنایاجاسکے ۔ خدمات کے معیارکو بہتربنانے کو بھی منظوری دی گئی ہے ۔
ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ پی ایم ۔ جے اے وائی میں بدعنوانی کو روکنے ، اس کا پتہ لگانے اور اس پرقابوپانے کے لئے ایک نظام انتہائی اہم ہےتاکہ اگر بدعنوانی کی کوشش بھی کی جائے توبھی بدعنوانی پرقدغن لگانے کو یقینی بنایاجاسکے، اس کا تیزی کے ساتھ پتہ لگایاجاسکے اور سخت کارروائی کی جاسکے ۔ بدعنوانی کو قطعاًبرداشت نہ کرنے کی پالیسی کے سبب 97فیصد خطاکاراسپتالوں کو پینل سے باہرنکال دیاگیاہے اور ان پر ڈیڑھ کروڑروپے سے زیادہ کا جرمانہ لگایاگیاہے۔اچھی صحت خدمات فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ یہ اسکیم صحت کے شعبے میں روزگارمیں اضافہ کرنے کے نقطہ نظرسے بھی بہترثابت ہوئی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان بھرمیں ایک دیسی صحت نگہداشت نظام وجود میں آرہاہے اور بنیادی ڈھانچہ بھی مزید بہتربنے گا ۔ خاص طورپر 2اور3ٹیئرشہروں میں گزشتہ ایک برس میں جب سے یہ اسکیم شروع ہوئی ہے اس نے ملک میں صحت دیکھ بھال کے شعبے میں روزگارکے ہزاروں مواقع پیداکئے ہیں اور آنے والے برسوں میں اوربھی روزگارکے مواقع پیداہوں گے ۔
مرکزی وزیرصحت نے یہ بھی کہاکہ پی ایم جے اے وائی کے نفاذ کا ایک سال مکمل ہونے پرنیشنل ہیلتھ اتھارٹی 30ستمبر اور یکم اکتوبر ، 2019کو آروگیہ منتھن کے نام سے ایک دوروزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کرنے جارہی ہے ۔ آروگیہ منتھن میں پی ایم جے اے وائی کے سبھی اہم حصص دار ملیں گے اور اس بات پر بحث کریں گے کہ اس اسکیم کے نفاذ میں گذشتہ ایک برس کے اندر جوچیلجز سامنے آئے ہیں ان کا قابل نفاذ حل کیاہو۔ورکنگ گروپس اس اسکیم کے نفاذ کے عمل کو بہتربنانے کی نئی سمجھ اور طورطریقے بھی تیارکریں گے ۔