نئی دہلی، نیتی آیوگ نے اٹل جدت طرازی مشن (اے آئی ایم) حکومت ہند کے فلیگ شپ پروگرام کے تحت ملک بھر کے اسکولوں ، یونیورسٹیوں اور صنعتوں میں جدت طرازی اور صنعت کاری کو فروغ دینے کیلئے اضافی طو ر پر 1500 اسکولوں کو اٹل ٹِنکرنگ تجربہ گاہوں کے قیام کیلئے منتخب کیا ہے۔ ان اسکولوں کے اضافے سے ‘بھارت کے 10لاکھ بچوں کو مستقبل کے جدت طرازوں کے طور پر تیار کرنے ’ کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کا راستہ ہموار ہوگا۔ اس امر کےاعلان کے ساتھ نیو اٹل ٹِنکرنگ لیب اے آئی ایم کے تحت ملک بھر کے 2441اسکولوں کو اے ٹی ایل تجربہ گاہیں قائم کرنے کیلئے اجازت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ مشن ایک سال پہلے شروع ہوا تھا۔
اے ٹی ایل جدت طرازی پر مبنی پلے ورک گنجائش والی تجربہ گاہیں ہونگی، جہاں گریڈ VI سےXII کے طلبہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے جدت طرازی کے راستے پر آگے بڑھیں گے۔ یہ ایسی تجربہ گاہیں ہونگی، جو تھری ڈی پرنٹرس، روبوٹکس، سینسر ٹیکنالوجی کِٹس، انٹر نیٹ، مِنی ایچر الیکٹرانکس وغیرہ سے آراستہ ہوں گی اور طلبہ کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کی مدد سے مقامی معاشرتی مسائل کو حل کرنے کیلئے سیکھنے کا موقع فراہم کریں گی۔ اس مشن کے تحت طلبہ کو ڈیزائن کے بارے میں فکر کرنے اور کھوج بین کرنے کی حوصلہ افزائی فراہم کی جاتی ہے اور جدت طرازی کا راستہ دکھایا جاتا ہے۔ انہیں از خود کام کرنے کا طریقۂ کار سمجھایا جاتا ہے اور بھارت کی سماجی اور اقتصادی زندگی اوراقتصادی مسائل کا حل تلاش کرنےکیلئے جدت طرازی پر مبنی طریقۂ کار اپنانے کا راستہ دکھایا جاتا ہے۔
ایسے نو عمر طلبہ جنہوں نے پہلے ہی خلاقی پر مبنی ٹیکنالوجی پلیٹ فارموں سے آ گہی حاصل کی ہوتی ہے، وہ یہاں اپنی جستجو اور خلاقیت نیز اختراع کو اے ٹی ایل کے ذریعے جلا بخشتے ہیں۔ ان طلبہ نے پہلے ہی پروٹو ٹائپ ڈیزائن سولیوشن وضع کرنے شروع کر دیئے ہیں اور خلاقیت پر مبنی پروجیکٹ مثلاً آبپاشی انتظام، فضلہ انتظام، سینسر پر مبنی مسائل کے حل اور آئی او پی آلات کے استعمال اور روبوٹکس کے استعمال پر کام شروع کر دیا ہے۔ اے ٹی ایل ہمارے ملک کو نو عمر اذہان کو نوجوان جدت طرازوں میں بدل دیں گی۔ یہ طلبہ کیلئے ایک بڑا موقع ہوگا، جہاں وہ 2022 تک اپنے خوابوں کا نیا بھارت تعمیر کر سکیں گے۔ اے ٹی ایل میں اسکولوں اور ان کے طلبہ کے ذریعے شرکت، نیو انڈیا کی قوت کو ان کی خلاقیت اور جدت طرازی کے ذریعے مہمیز کرے گی۔ یہ تجربہ گاہیں اس انداز سے ڈیزائن کی گئی ہیں کہ وہ خلاقیت کو جلا بخشیں اور طے شدہ کتابی نصاب اور نصابی کتب کی تعلیم سے الگ ہٹ کر اذہان کو علم وحکمت سے روشن کر سکیں۔ یہ تجربہ گاہیں طلبہ کو مستقبل کی ہنرمندیوں کی جستجو اور تلاش، مثلاً ڈیزائن اور کمپیوٹر پر مبنی انداز فکر اور صورتحال کے مطابق آگہی اور مصنوعی انٹیلی جنس کا راستہ دکھائیں گی۔
2441 اسکولوں کو 25ہزار درخواستوں میں سے تا حال 2 مرحلے کی درخواستوں کے حصول کے بعد منتخب کیا گیا ہے۔ اس طریقے سے اے ٹی ایل کا احاطہ 98 فیصد اسمارٹ شہروں پر ہو سکے گا اور اس کے تحت 655 اضلاع شامل ہوں گے۔ اس کی توسیع سے یہ بات ظاہر ہو تی ہے کہ اب ملک بھر کی 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کم سے کم ایک یا ایک سے زیادہ اے ٹی ایل قائم ہو جائیں گی۔
نو منتخبہ 1500اسکولوں کی ستائش کرتے ہوئے ا س مشن کے ڈائریکٹر یعنی اے ٹی ایل مشن کے ڈائریکٹر مسٹر آر رَمنّا نے کہا ہے کہ بھارت کو ایک جدت طراز ملک میں بدلنے کے ہمارے مشن کے ایک جزو کے طور پر اے ٹی ایل کا سرگرم انتظام از حد اہم ہے اور اس کے اثرات دور رَس ہوں گے۔ انہوں نے نئے اسکولوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ اے ٹی ایل رہنما خطوط کے مطابق تمام درکار تقاضوں کی تکمیل جلد از جلد کریں تاکہ ان تجربہ گاہوں کے قیام کیلئے فنڈ کی فراہمی عمل میں آ سکے اور اے ٹی ایل آپریشن آئندہ تعلیمی سال سے شروع ہو سکے۔
اے ٹی ایل وزیراعظم کے ‘خلاقیت پر مبنی بھارت، ایک جدید بھارت ’ کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کی غرض سے ہمارے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنے دائرے کے تحت لائیں گی۔