17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ایم این آر ای نے زرعی شعبے میں زیادہ شمسی توانائی کی پیداوار کی صلاحیت سازی کے لئے پی ایم- کسم اسکیم کا دائرہ وسیع کیا

Urdu News

نئی دہلی، جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) نے پردھان منتری کسان اُورجا سرکشا ایوم اتھان مہاابھیان (پی ایم- کسم) اسکیم کے پہلے سال کے دوران اس کے نفاذ سے حاصل سبق کی بنیاد پر اس کے نفاذ سے متعلق رہنما خطوط میں ترمیم / وضاحت کی ہے۔ اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 19 فروری 2019 کو منعقدہ میٹنگ میں پی ایم- کسم اسکیم کو منظوری دی تھی۔ اس اسکیم کے تین اجزاء ہیں۔ جزو- اے میں غیر مرکوز گراؤنڈ ماؤنٹیڈ گرڈ کنیکٹیڈ قابل تجدید توانائی پلانٹ کا قیام شامل ہے۔ جزو-بی میں اسٹینڈ ایلون سولر پاور ایگریکلچر پمپس  اور جزو- سی میں سولرائزیشن آف گرڈ کنیکٹیڈ ایگریکلچر پمپ شامل ہے۔

وزارت نے اسکیم کے نفاذ سے متعلق رہنما ہدایات میں درج ذیل ترامیم / وضاحتیں جاری کی ہیں:

  1. جزو-اے کے لئے ترمیم / وضاحت

جزو –اے کے لئے چراگاہ اور دلدلی زمین کی ملکیت رکھنے والے کسانوں کو شامل کرکے اس کا دائرہ بڑھایا گیا ہے۔ شمسی توانائی کے حجم کو کم کردیا گیا ہے، جس سے چھوٹے کسان اس میں حصہ لے سکیں اور تکمیل کی مدت نو سے بارہ مہینے تک بڑھ سکے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے ذریعے نفاذ میں آسانی کے لئے پیداوار میں کمی پر لگائے جانے والے جرمانے کو ہٹادیا گیا ہے۔ جزو-اے کے لئے ترامیم / وضاحتیں اس طرح ہیں:

  1. بنجر، پرتی اور زرعی زمین کے علاوہ کسانوں کی چراگاہ اور دلدلی زمین پر بھی شمسی توانائی پلانٹ قائم کئے جاسکتے ہیں۔
  2. چھوٹے کسانوں کی مدد کے لئے تکنیکی – کمرشیل عملیت کی بنیاد پر ریاستوں کے ذریعے 500 کلوواٹ سے کم کے شمسی توانائی پلانٹس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
  3. منتخب قابل تجدید پاور جنریٹر (آر پی جی) شمسی توانائی پلانٹ  کو لیٹر آف ایوارڈ (ایل او اے) جاری کرنے کی تاریخ سے 12 مہینے کے اندر چالو کردے گا۔
  4. کم از کم مقررہ کیپیسٹی یوٹیلائزیشن فیکٹر (سی یو ایف) سے شمسی توانائی کی پیداوار میں کمی کے لئے آر پی جی کو کوئی جرمانہ نہیں دینا ہوگا۔

  1. جزو-بی کے لئے ترمیم / وضاحت:

جزو – بی میں ترمیم / وضاحت کے جزو کے طور پر ایم این آر ای ملک گیر اطلاعاتی، تعلیمی و مواصلاتی (آئی ای سی) سرگرمیوں کے لئے مناسب سروس چارج کا 33 فیصد حصہ اپنے پاس رکھے گا۔ اس حکم میں ذکر کیا گیا ہے کہ وزارت ابتدائی سرگرمیوں کے لئے ایل او اے کی تقرری کے بعد منظور شدہ مقدار کے لئے مناسب سروس چارج کا 50 فیصد جاری کرسکتی ہے۔ ڈبلیو یو اے / ایف پی او / پی اے سی ایس کو یا کلسٹر پر مبنی سینچائی نظام کے لئے شمسی پمپ قائم کرنے اور اس کا استعمال کرنے کے لئے گروپ میں ہر ایک شخص کے لئے 5 ایچ پی کی صلاحیت تک کے 7.5 ایچ پی سے زیادہ کے شمسی پمپ کی صلاحیت کے لئے سی ایف اے کے ذریعے اجازت دی جائے گی۔

مرکوز ٹینڈر میں حصہ لینے کے لئے اہلیت میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ حتمی بولی کے دوران صرف سولر پمپ اور سولر پینل مینوفیکچررس کو آئندہ پانچ برسوں کے لئے معیار اور تنصیب کے بعد کی خدمات پر غور کرکے بولی میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ نفاذ کے دوران یہ دیکھا گیا کہ ان مینوفیکچرر کے پاس اس شعبے میں افرادی قوت کی کمی ہے اور وہ اس کے لئے مقامی انٹیگریٹروں پر منحصر ہیں، اس وجہ سے سولر پمپوں کی تنصیب میں تاخیر ہوئی ہے۔

اس صورت حال کو دور کرنے کے لئے اور معیار و تنصیب کے بعد کی خدمات کو یقینی بنانے کے لئے اب انٹیگریٹروں کے ساتھ سولر پمپ / سولر پینل / سولر پمپ کنٹرولر کے مینوفیکچررس کو جوائنٹ وینچر کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ حکم مرکوز ٹینڈر کے عمل میں حصہ لینے کے لئے درج ذیل دو زمروں میں سے کسی ایک یا دونوں کی اجازت دیتا ہے:

  1. دیسی تکنیک کا استعمال کرکے سولر پی وی ماڈیول یا سولر پمپ کے مینوفیکچرر یا سولر پمپ کنٹرولرس کے مینوفیکچرر۔
  2. سسٹم انٹیگریٹروں کے ساتھ اوپر (اے) مذکور کسی بھی مینوفیکچرر کا جوائنٹ وینچر۔

اس حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی زمرے یا نوعیت کے پمپوں کے تحت کل مقدار کا 10 فیصد (قریب ترین مکمل نمبر میں بدل کر) کے برابر مقدار ایل1 بولی لگانے والے کو دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ باقی رقم ایل1 بولی لگائے جانے والے سمیت سبھی منتخب بولی لگانے والوں کے لئے مارکیٹ موڈ پر رکھا جائے گا۔ یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ الاٹمنٹ بولی میں سنجیدگی اور مسابقت لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایل1 کی قیمت کے مساوی ہونے کا متبادل شروع میں ایل1 + 15 فیصد کے تحت آنے والے سبھی بولی لگانے والوں کے لئے بڑھادی جائے گی اور اس زمرے میں بولی لگانے والوں کی تعداد 5 سے کم ہونے کے سبب ان کے ذریعے مذکور قیمت کے بڑھتے ہوئے سلسلے میں دیگر بولی لگانے والوں کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ یہ عمل اس صورت حال (ان میں سے جو پہلے ہو) میں اپنائی جاسکتی ہے جب پانچ بولی لگانے والے ایل 1 کے ملان کے لئے متفق ہوجائیں یا سبھی بولی لگانے والوں کو ایل1 قیمت  سے میل کھانے کا متبادل دیا جاتا ہے۔

ایک ہی ماڈل کے دہرائے گئے جانچ اور تیزی سے نفاذ سے بچنے کے لئے رہنما ہدایات اور جانچ سے متعلق رہنما ہدایات میں ترمیم کی گئی ہے۔ جولائی 2019 میں ایم این آر ای کے ذریعے سولر پمپ سے متعلق رہنما ہدایات کو اَپڈیٹ کیا گیا تھا اور اب اس کا استعمال پی ایم- کسم یوجنا کے لئے کیا جارہا ہے۔ اب تک یہ لازم تھا کہ وینڈر کے نام پر جاری کئے گئے ہر طرح اور ہر زمرے کے سولر پمپ کے لئے ٹیسٹ سرٹیفکیٹ اس کے پاس ہونا چاہئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ایک ہی سولر واٹر پمپنگ نظام کے کئی ٹیسٹ ہوئے ہیں، جو نہ صرف وقت طلب اور مہنگے ہیں بلکہ اس کا کوئی ویلیو ایڈیشن بھی نہیں ہے۔

اسے دور کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سولر پمپنگ سسٹم کے لئے پہلے سے دستیاب ٹیسٹ سرٹیفکیٹ کا استعمال دیگر تنصیب کاروں کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ اس کے لئے استعمال کرنے والے کو اس کا استعمال کرنے کے لئے ٹیسٹ سرٹیفکیٹ رکھنے والے سے تحریری اجازت لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ پہلے سے ٹیسٹ کئے گئے سولر پمپنگ سسٹم کے جزو میں کسی بھی تبدیلی کے معاملے میں استعمال کرنے والے کو سرٹیفکیٹ رکھنے والے کے رضامندی نامہ کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل کمپیبلٹیٹی سرٹیفکیٹ ملے گا۔

  1. جزو-سی کے لئے ترمیم / وضاحت:

جزو-سی کے حصے کے طور پر وزارت آئی ای سی سرگرمیوں کے لئے 33 فیصد سروس چارج کا استعمال کرے گی۔ تنصیبی ایجنسیوں کو ابتدائی سرگرمیوں کے لئے سروس چارج کا پیشگی الاٹمنٹ کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ وزارت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ایم این آر ای، ایل او اے کی تقرری کے بعد ابتدائی سرگرمیوں کے لئے منظورشدہ مقدار کے لئے معقول سروس چارج کا 50 فیصد جاری کرسکتی ہے۔

جزو- سی کے تحت گرڈ سے جڑے زرعی پمپوں والے انفرادی کسانوں کو اپنے پمپوں کو سولرائز کرنے کے لئے مدد دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کو سولر پینل دستیاب کرایا جائے گا، اس سے وہ پیدا شدہ شمسی توانائی سے سینچائی کی ضرورتوں کی تکمیل کرسکیں گے اور باقی شمسی توانائی کی فروخت کرسکیں گے۔ ان سے ڈسکام سے متعلق ریاست / ایس ای آر سی کے ذریعے طے کی جانے والی ہر مقررہ شرح پر اضافی بجلی کی خریداری کرے گی۔ اس اسکیم کے تحت کلوواٹ میں پمپ صلاحیت کے دوگنے تک کی سولر ٹی وی صلاحیت کی اجازت ہے۔ اس اسکیم کے رہنما ہدایات میں پانی کا استعمال کرنے والی تنظیموں اور کمیونٹی / کلسٹر پر مبنی سینچائی نظام کے ذریعے استعمال کئے جانے والے زیادہ صلاحیت والے پمپوں کے سولرائزیشن کے لئے نافذ سی ایف اے پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ اب وزارت کے ذریعے واضح کیا گیا ہے کہ ڈبلیو یو اے / ایف پی او/ پی اے سی ایس یا کلسٹر پر مبنی سینچائی نظام کے لئے استعمال کئے جانے والے گرڈ سے جڑے پمپوں کے لئے گروپ میں ہر ایک شخص کو 5 ایچ پی تک کی صلاحیت پر غور کرتے ہوئے سی ایف اے کو 7.5 ایچ پی سے زیادہ پمپ کی صلاحیت کے پولرائزیشن کی اجازت دی جائے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More