نئی دہلی: ہاوسنگ اور شہری امور کی وزارت نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ملک کے مختلف شہروں اور میونسپل علاقوں میں پیدل چلنے والوں کے لئے مناسب مارکیٹ کی جگہوں کے لئے جامع منصوبہ بندی کی سفارش کی ہے۔ ہاوسنگ اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری شری درگا شنکر مشرا کے ذریعہ سبھی ریاستوں، شہروں اور میونسپل کارپوریشنوں کو جاری کردہ ایڈوائزری میں دس لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں کو کم سے کم تین بازارون اور دس لاکھ سے کم آبادی والے شہروں کو کم سے کم ایک بازار کا انتخاب کرنے کے لئے مشورہ دیا گیا ہے جن میں پیدل راستہ کی تعمیر کی جائے گی۔
بازاروں میں پیدل راستہ کی تعمیر کے لئے درج ذیل اقدامات کی تجویز دی گئی ہے:
- بازار کے لئے جگہ کا انتخاب۔ دس لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہر کم سے کم تین بازاروں کا انتخاب کر سکتے ہیں اور ان میں پیدل راستہ کی تعمیر کے لئے انہیں نوٹیفائی کر سکتے ہیں۔ دس لاکھ سے کم آبادی والے شہر پیدل راستہ بنانے کے لئے کم سے کم ایک بازار کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
- علاقے کے لئے جامع منصوبہ بندی۔ پیدل چلنے والوں کے لئے مناسب بازار بنانے کا منصوبہ ریہڑی پٹری والوں، میونسپل آفیسرز، ٹریفک پولیس، پارکنگ سہولت مہیا کرانے والے مالکوں، دکان مالکوں اور صارفین کے صلاح ومشورے سے بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے موجودہ منظرنامہ میں بازار کے لئے استعمال کی جانے والی جگہ کا مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ذریعہ مناسب جائزہ لینے کی ضرورت ہو گی۔ آمد ورفت کے لئے ایک منصوبہ بنانا ہو گا جس میں یہ دیکھنا ہو گا کہ پیدل چلنے کے لئے ایسا مناسب راستہ بن سکے جس پر بازار آنے جانے والے لوگ ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے کے ضوابط پر عمل کر سکیں۔ پیڑوں اور دیگر سرسبز وشادابی کو برقرار رکھتے ہوئے منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔ منصوبے میں فروخت کی جگہوں، کچرے اکھٹا کرنے اور بیت الخلا جیسی سہولیات کو بھی دھیان میں رکھنا ہو گا۔
- ایک بار جب منصوبہ بن جائے تو چنے گئے شہر دو مرحلوں۔ مختصر مدتی اور طویل مدتی میں عملدرآمد شروع کر سکتے ہیں۔
- مختصرمدتی سفارشات میں ایسے اقدامات شامل ہوں گے جو تیز، عارضی، نافذ کرنے میں آسان اور لاک ڈاون کے بعد آنے جانے والوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اہل ہوں۔ بازاروں کی بیریکیڈنگ اور گاڑیوں کے لئے سڑک بند کرنے جیسے فوری اور عارضی اقدامات سے مارکیٹ جگہوں کو دوبارہ منظم کیا جا سکتا ہے۔
- راستے پر چلنے اور انتظار کرنے کے لئے اور زیادہ جگہ فراہم کرنے کے تئیں آن اسٹریٹ پارکنگ جگہ یا یہاں تک مال ڈھونے والے راستے کو پھر سے بنایا جا سکتا ہے۔
- آمد ورفت کو مزید آسان بنانے کے لئے شہر اضافی سڑکوں کی تعمیر پر غور کر سکتے ہیں۔
- سائیکل چلانے والوں کو وقف شدہ، نشان زد کئے گئے راستوں پر آنے جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
- علاقے کے باشندوں کی آمد ورفت کے لئے موٹر گاڑیوں کی پہنچ کا التزام واضح طور پر نقشہ بنا کر کیا جانا چاہئے۔
- میونسپل ادارے بازار جانے والی سڑکوں کے پیدل راستے کی چوڑائی کو بڑھا سکتے ہیں۔
- شہریوں کو بازار کے علاقے تک آسانی سے پہنچنے کے لئے زیادہ فریکوئنسی والے عوامی ٹرانزٹ کے مناسب انتظام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
- اختراعات کے لئے وینڈنگ جگہوں کا ڈیزائن ایک اچھا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
- جب عارضی مختصر مدتی اقدامات کام کرنے لگیں تو پیدل راستے کو فروغ دینے کے لئے طویل مدتی مستقل اسٹرکچر ڈیولپ کیا جا سکتا ہے۔
ٹائم لائنز
بازاروں میں پیدل مسافروں کے لئے راستہ بنانے سے متعلق سٹی مارکیٹ اسپیس کا انتخاب 30 جون ، 2020 تک کیا جاسکتا ہے۔ اسٹیک ہولڈر کی مشاورت سے علاقے کی جامع منصوبہ بندی آئندہ 3 ماہ یعنی 30 ستمبر ، 2020 تک کی جاسکتی ہے۔ دکانداروں اور بازار کی جگہ کے دوسرے صارفین کا سروے۔ 31 جولائی ، 2020 تک پورا کیا جاسکتا ہے۔ ستمبر 2020 کے آخر تک ، اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنے کے لئے باضابطہ شکل دی جا سکتی ہے۔ منصوبے کا اندازہ کرنے کے لئے ایک عارضی بیریکیڈنگ، ٹریفک کے لئے سڑکوں کو بند کرنا، کسی خاص کام کے لئے متعین کی گئی جگہوں وغیرہ جیسے مختصر مدتی اقدامات کو اکتوبر 2020 کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جاسکتا ہے۔ قلیل مدتی اقدامات کے ذریعے نافذ شدہ منصوبے کا جائزہ نومبر 2020 تک لیا جا سکتا ہے اور ضروری ترامیم کو بھی نومبر 2020 تک مکمل کیا جا سکتا ہے۔
چونکہ شہر لاک ڈاون کو آسان بناتے ہیں اور جسمانی طور پر سماجی دوری یقینی بناتے ہوئے نقل وحمل کے محفوظ اور کفایتی طریقے دستیاب کراتے ہیں، اس لئے پیدل اور سائیکل سے چلنے والوں کے لئے بازاروں میں پیدل راستوں کی تعمیر کا کام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کووڈ۔ انیس وبا نے ہم لوگوں کے لئے سڑکوں کو لے کر پھر سے کچھ نیا کرنے کا موقع دیا ہے۔ بازاروں کو کووڈ۔ انیس سے محفوظ اور لوگوں کے مطابق بنانے کے لئے ہندوستانی شہروں کے بازاروں میں پیدل راستے بنانے پر غور کرنا آج کے وقت کی ضرورت ہے۔
ہاوسنگ اور شہری امور کی وزارت نے بس اور میٹرو ںظاموں کے توسط سے عوامی ٹرانزٹ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سائیکل ٹریک اور بازاروں میں پیدل مسافروں کے لئے الگ سے راستہ بنانے پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ہی دس لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں میں ائیر کوالٹی میں بہتری کی کوششوں کا بیڑا اٹھایا ہے۔
کووڈ۔ انیس کے دنیا میں آنے سے پہلے ہی چنئی، پنے اور بنگلور جیسے شہروں نے خود کو لوگوں کے مطابق شہر میں بدلنا شروع کر دیا تھا۔ پچھلے پانچ سالوں میں چنئی نے پورے شہر میں سو کلو میٹر سے زیادہ طویل پیدل راستہ بنایا جس میں شہر کے کاروباری مرکز میں پیدل راستہ پلازا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ اس سال میگا اسٹریٹس پروگرام کے توسط سے اپنی کوششوں کو چار گنا زیادہ کر رہا ہے جس کا مقصد چنئی کی غیر محفوظ سڑکوں کو محفوظ سڑکوں میں بدلنا ہے۔ چنئی کی انہی کوششوں سے ترغیب پا کر ریاستی حکومت نے ریاست کے دس شہروں میں اس پروگرام کی توسیع کے لئے ایک بجٹ مختص کیا ہے۔ پنے ایک جامع سائیکلنگ منصوبہ ڈیولپ کرنے والے پہلا ہندوستانی شہر بن گیا ہے جس میں چار سو کلومیٹر کی سائیکل۔ دوست سڑکوں کی تعمیر کی تجویز ہے۔ کئی ہندوستانی شہروں میں سائیکل۔ شئیرنگ نظام شروع کیا گیا ہے۔ اس سے کالج کے طلبہ ، خاص کر خواتین کو سائیکل چلانے اور آزادی کے ساتھ شہر میں گھومنے کا اختیار ملا ہے۔