نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم ونکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ این ایم ڈی سی جیسی کمپنیوں کو روایتی طور طریقوں سے اوپر اٹھ کر سوچنا چاہئے ، بڑے پیمانے پر نوجوانوں کے لئے ہنر مندی کے پروگرام شروع کرنے چاہئیں اور میک ان انڈیا مہم کو رفتار عطا کرنی چاہئے۔ نائب صدر نے آج حیدرآباد میں این ایم ڈی سی لمیٹیڈ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس موقع پر چھتیس گڑ ھ کے وزیراعلی ڈاکٹر رمن سنگھ ، فولاد کے مرکز ی وزیر جناب چودھری بریندر سنگھ ، تلنگانہ کے نائب وزیراعلی جناب محمد محمود علی ، فولاد کے وزیر مملکت جناب وشنو دیوسائی ، سائنس ، ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت جناب وائی ایس چودھری ، تلنگانہ کے کانکنی اور جیولوجی کے وزیر جناب کے ٹی راما راؤ ا ور دیگر معززین موجود تھے۔
نائب صدر نے کہا کہ سرکاری شعبے کی صنعتوں نے ملک کی معاشی ترقی میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواہ ٹیلی کام کاشعبہ ہو ، نقل و حمل کاشعبہ ہو ، بجلی ، سنچائی یا روڈ نیٹ ورک کا شعبہ ہو ، ان جیسے بنیادی ڈھانچوں میں انہوں نے ایک قائدانہ رول ادا کیا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس وہ دیگر کلیدی شعبے ہیں جن میں سرکاری شعبے کی کمپنیوں نے ملک کی معیشت میں بیش بہا تعاون دیا ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ بھارت وہ واحد ملک ہے جس کی تقریباً 65 فی صد آبادی کی عمر 35 سال سے کم ہے ۔ یہ ایک بڑی آبادیاتی نعمت ہے اور نوجوان ،تعلیم یافتہ آبادی کی صلاحیتوں کا مکمل طور پر استعمال آنے والے سالوں میں بھارت کو دنیا کی سرکردہ معاشی طاقت میں بدلنے میں کرنا ہوگا۔
نائب صدر نے این ایم ڈی سی کو مالی سال 2017 میں 4293 کروڑ (ٹیکس سے پہلے) کا منافع حاصل کرنے اور ملک میں زیادہ منافع کمانے والی ‘‘نورتن’’ سرکاری شعبے کی کمپنی کے طور پر ابھرنے کے لئے مبارک باد دی۔ انہوں نے اس بات پر اپنی خوشی ظاہر کی کہ این ایم ڈی سی نے رائے پور میں ایک تحقیقی ونگ قائم کیا ہے جو مزید معدنیاتی سرمایے کی دریافت کا راستہ ہموار کرے گا اور جس کےنتیجے میں ملک کا کانکنی کا شعبہ ترقی کرے گا۔
نائب صدر نے کہا کہ فولاد کی وزارت کے تحت دو دیگر سرکاری شعبے کی صنعتوں کی شراکت داری میں تنزانیہ میں سونے کے ڈپازٹ کے پٹوں کے حصول ، آسٹریلیا میں خام کوئلے کے ڈپازٹ میں بڑ ی حصہ داری اور موزبیق میں کوکنگ کوئلے کے ڈپازٹ کے حصول کے ساتھ این ایم ڈی سی نے عالمی سطح پر بھی اپنے نقوش چھوڑے ہیں ۔