نئی دہلی، 11 مارچ لوک سبھا نے گذشتہ روز ایڈمرلٹی (بحری دعووں کے تصفیے اور دائرۂ اختیار) بل ، 2016 منظور کر لیا ۔ اس بل کا مقصد عدالتوں کے ایڈمرلٹی دائرۂ اختیار سے متعلق موجودہ قوانین، بحری دعووں سےمتعلق ایڈمرلٹی کاروائیوں، کشتیوں کو حراست میں لینے اور دیگر متعلقہ امور کو مستحکم کرنے کے لیے ایک قانونی فریم ورک وضع کرنا ہے ۔ اس کا مقصد پرانے قوانین جو مؤثر حکمرانی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں ، کو تبدیل کرنا بھی ہے ۔ مذکورہ بل سے ہندوستان کی ساحلی ریاستوں میں واقع ہائی کورٹوں کو ایڈمرلٹی دائرۂ اختیار حاصل ہوگا اور اس دائرۂ اختیار کو علاقائی سمندر تک وسعت دی جائے گی ۔
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں متعارف کرایا گیا مذکورہ بل گذشتہ روز لوک سبھا میں بحث کے لیے پیش کیا گیا ۔ وزیر مملکت (آر ٹی اینڈ ایچ ، ایس ، سی اینڈ ایف ) جناب من سکھ منڈاویا نے ایوان میں بل کا جائزہ پیش کیا جس میں دیوانی معاملات میں ایڈمرلٹی دائرہ اختیار سے متعلق126 سے 177 سال کے فرسودہ برطانوی قوانین کو منسوخ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیاگیا ۔ بحث کے دوران 13 ارکان نے اپنی آراء پیش کی اور مختلف سوالات کئے جن کا وزیر موصوف نے جواب دیا ۔ بعد ازاں ایوان نے مذکورہ بل پاس کردیا ۔
6 comments