Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ایک قوم ایک راشن کارڈنظام کی اصلاحات کو مکمل کرنے والی راجستھان 12ویں ریاست بن گئی ہے

Urdu News

نئی دہلی: ’’ون نیشن ون راشن کارڈ سسٹم‘‘ اصلاحات کو، جن کا خاکہ خزانے کی وزارت کے اخراجات کے محکمے کی طرف سے پیش کیا گیا تھا، کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے والی راجستھان ملک کی بارہویں ریاست بن گئی ہے۔اس طرح یہ ریاست  کھلی منڈی سے قرضے لینے کے ذریعے 2731 کروڑ روپئے کے فاضل مالی وسائل کو بروئے کار لانے کی مجاز بن گئی ہے۔ اس کے لیے اخراجات کے محکمے نے اجازت نامہ جاری کیا تھا۔

راجستھان اب ان دیگر 11 ریاستوں میں شامل ہوگئی ہے جنھوں نے ان اصلاحات کو مکمل کرلیا ہے۔ یہ دیگر11 ریاستیں ہیں: آندھراپردیش، گوا، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، تریپورہ اور اترپردیش۔ ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام کی اصلاحات مکمل کرنے والی ان 12 ریاستوں کو اخراجات کے محکمے نے 33440 کروڑ روپئے کی فاضل قرضہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ فاضل قرضے کی ریاست وار جو اجازت دی گئی ہے اس کی تفصیل  درج ذیل ہے:

نمبر شمار

ریاست

رقم (کروڑ روپئے میں)

آندھراپردیش

2,525

گوا

223

گجرات

4,352

ہریانہ

2,146

کرناٹک

4,509

کیرالہ

2,261

مدھیہ پردیش

2,373

راجستھان

2,731

تمل ناڈو

4,813

10۔

تلنگانہ

2,508

11۔

تریپورہ

148

12۔

اترپردیش

4,851

ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام ایک اہم اصلاح ہے جو شہریوں پر مرتکز ہے۔ اس پر عملدرآمد  سے نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت فیض یافتگان کو راشن کی فراہمی یقینی بن جاتی ہے۔ خاص طورپر مائی گرینٹ کارکن اور ان کے کنبے کے لوگ پورے ملک میں راشن کی کسی بھی دکان (ایف پی ایس) کے ذریعے راشن حاصل کرسکتے ہیں۔

اس اصلاحات سے جلدی جلدی نقل وطن کرنے والی آبادی خاص طور پر مزدوروں، روزانہ روزی روٹی کمانے والوں، شہری غریب لوگوں مثلاً کوڑا چننے والوں، سڑکوں پر رہنے والوں، منظم اور غیر منظم سیکٹروں میں عارضی طور پر کام کرنے والوں، گھریلو کارکنوں وغیرہ کو طور پر فائدہ ہوگا۔ یہ لوگ جو اپنے مکانوں کو اکثر وبیشتر تبدیل کرتےرہتے ہیں خوراک کی لازمی فراہمی کے معاملےمیں خود کفیل ہوجائیں گے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والی اس ا صلاح سے مائی گرینٹ فیض یافتگان کو یہ فائدہ ہوگا کہ وہ الیکٹرانٹک پوائنس آف  سیل (ای- پی او ایس)نظام رکھنے والی راشن کی کسی بھی دوکان سے جو ان کی پسند کی ہو  اور ملک میں کسی بھی جگہ ہو اپنا مقررہ اناج کا کوٹہ حاصل کرسکتے ہیں۔

اس اصلاح کے ذریعے جعلی / دوہرے/ غیر مجاز کارڈ رکھنے والوں کا پتہ لگایا جاسکے جس سے فلاح وبہبود کے عمل کو فروغ حاصل ہوگا اور لیکج کو کم کیا جاسکے گا۔اخراجات کے محکمے نے اصلاحات کے چار شعبوں کی نشاندہی کی ہے جس سے شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

1۔ ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام پر عملدرآمد

2۔  کاروبار میں آسانی سے متعلق اصلاح

3۔ بلدیاتی اداروں کی اصلاح اور

4۔ بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات

اب تک 17 ریاستیں متذکرہ بالا چار اصلاحات میں کم از کم ایک اصلاح پر عمل کرچکی ہیں اور انھیں اصلاحات سے منسلک قرضے لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان میں سے 12 ریاستوں نے ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام کو اپنا لیا ہے ، 12 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی کی اصلاحات پر عمل کیا ہے، 5 ریاستوں نے بلدیاتی اداروں کی اصلاحات کی ہیں اور 2 ریاستوں نے بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات پر عمل کیا ہے۔ اصلاحات سے متعلق زائد قرضے کی کل اجازت  جو ریاستوں کو جاری کی گئی ہے وہ 74773 کروڑ روپئے کی ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More