نئی دہلی: بحر ہند خطہ (آئی او آر) کے وزرائے دفاع کے کنکلیو کی شروعات بنگلورو میں ایرو انڈیا 2021 کے موقع پر بتاریخ 4 فروری وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ کے کلیدی خطبہ کے ساتھ ہوئی۔ متعدد وزرائے دفاع، سفراء، ہائی کمشنروں اور آئی او آر ممالک کے سینئر افسران نے اس پروگرام میں بذات خود آکر یا ورچول طریقے سے حصہ لیا۔ اس ایجنڈہ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ 7500 کلومیٹر کے وسیع ساحل (کوسٹ لائن) والے بحر ہند خطہ کے سب سے بڑے ملک کے طور پر بھارت کا سرگرم رول سبھی ملکوں کے پرامن اور خوش حال بقائے باہم کے لئے ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ بحر ہند ایک مشترکہ اثاثہ ہے اور دنیا کے نصف کنٹینر جہازوں، دنیا کے تھوک کارگو نقل و حمل کا ایک تہائی اور دنیا کے دو تہائی تیل لدان کو لے جانے والے اہم سمندری لین کے کنٹرول کے سبب بین الاقوامی تجارت اور نقل و حمل کے لئے مشترکہ اثاثہ اور لائف لائن ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ایس اے جی اے آر (ساگر) یعنی سکیورٹی اینڈ گروتھ فار آل ان دی ریجن اس خطہ میں سبھی کے لئے سکیورٹی اور ترقی بحر ہند پالیسی کا تھیم ہے، جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2015 میں بیان کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے مطابق بحر ہند خطہ کے کنکلیو میں سکیورٹی، کامرس، کنیکٹیوٹی، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بین ثقافتی لین دین پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ وزیر دفاع نے ساحلی ممالک میں اقتصادی اور سکیورٹی سے متعلق تعاون کو مضبوط کرنے، زمین اور سمندری خطوں کے تحفظ کے لئے صلاحیتوں میں اضافہ کرنے، دیرپا علاقائی ترقی کی سمت میں کام کرنے، دیرپا اور ریگولرائزڈ فشنگ سمیت نیلگوں معیشت اور قدرتی آفات، بحری قزاقی، دہشت گردی، غیرقانونی، اَن رپورٹیڈ اور اَن ریگولیٹیڈ (آئی یو یو) فشنگ وغیرہ جیسے شعبوں کی نشان دہی کی۔ انھوں نے کہا کہ آئی او آر کو بحری قزاقی، ڈرگ / انسانوں اور ہتھیاروں اسمگلنگ، انسانی اور آفات راحت رسانی، نیز تلاش اور بچاؤ (ایس اے آر) جیسے کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جنھیں سمندری تعاون کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے۔
وزیر دفاع نے اکیسویں صدی میں بحر ہند خطہ کے ممالک کی پائیدار نمو اور ترقی کی کلید کی شکل میں سمندری وسائل کی نشان دہی کی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ سمندری خطوں میں باہم متضاد دعوؤں کے منفی اثرات نے بحر ہند خطہ (آئی او آر) میں امن کو یقینی بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ آئی او آر ممالک نے ضوابط پر مبنی نظام اور بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے کی عہد بستگی کے لئے باہمی احترام کا اظہار کیا ہے۔ وزیر دفاع نے سی لنک ساگرمالا، پروجیکٹ موسم اور ایشیا افریقہ گروتھ کوریڈور وغیرہ کے توسط سے بحر ہند خطہ کے ممالک کے درمیان تجارت و سیاحت کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے مختلف پالیسی جاتی اقدامات کی بات کہی۔ اس خطہ میں اقتصادی، تجارتی، بحری تعاون اور شراکت داری کو مزید آگے لے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ بحر ہند خطہ کے ممالک کا مربوط باہمی مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے کیسے نمٹنے ہیں اور مواقع کا فائدہ کیسے اٹھاتے ہیں۔
بھارت کے بڑھتے ایرو اسپیس اور دفاعی شعبہ اور دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اَپ ماحولیاتی نظامات میں سے ایک کے ساتھ عالمی تحقیق و ترقی کے مرکز کی شکل میں ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ آئی او آر ممالک باہمی فائدے کے لئے ان شعبوں کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) سے 83 عمدہ ہلکے ہیلی کاپٹر ایم کے-1اے خریدنے کا حالیہ حکم دفاعی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کے معاملے میں بھارت کے دیسی پن میں میل کا پتھر ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج بھارت آئی او آر ممالک کو مختلف قسم کے اسلحہ نظامات کی سپلائی کرنے کے لئے تیار ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ساگر، نیبرہڈ فرسٹ اور ایکٹ ایسٹ پالیسیوں کے نظریے کے مطابق بھارت نے شریک ممالک میں صلاحیت سازی تعاون کے توسط سے تعاون پر مبنی نقطہ نظر اختیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھارت کے ذریعے بھارت میں تیار جہازوں، سمندری طیاروں کی سپلائی اور ساحلی نگرانی راڈار نظامات کی تنصیب سے ظاہر ہوا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت بحر ہند خطہ (آئی او آر) میں ایک جامع میریٹائم ڈومین اویئرنیس خاکہ تیار کررہا ہے، جس کے نتیجے میں ’وہائٹ شیپنگ انفارمیشن‘ کے اشتراک کے لئے تکنیکی معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر مدد اور آفات راحت رسانی (ایچ اے ڈی آر)، نان کمبیٹنٹ ایویکوایشن (این ای او) اور تلاش و بچاؤ (ایس اے آر) جیسی مہمات اہم ہیں اور ساتھ ہی انھوں نے موزامبیق اور میڈاگاسکر میں گردابی طوفان کے دوران بھارت کے تیز رسپانس، طبی ٹیموں کے توسط سے ملکوں تک پہنچنے، کووڈ کے دوران آپریشن ساگر-I کے توسط سے ہائیڈروکسی کلوروکوئین، ریمڈیسیور اور پیراسیٹامول ٹیبلٹ، ڈائیگناسٹک کٹ، وینٹی لینٹر، ماسک، دستانے اور دیگر میڈیکل سپلائیز (طبی رسد) جیسی دوائیں پہنچانے پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن ساگر-II کے تحت بحر ہند خطہ میں چار ملکوں کو 300 میٹرک ٹن سے زیادہ انسانی امداد بہم پہنچائی گئی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھوٹان، مالدیپ، بنگلہ دیش، نیپال، میانمار اور سیشلز کو امداد کے تحت ویکسین کی سپلائی نے پہلے ہی کووڈ-19 سے انسانیت کی حفاظت کے لئے بھارت کی عہد بستگی کو اجاگر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ویکسین کی ڈیلیوری سے قبل حاصل کرنے والے ملکوں سے ٹیکہ کاری منیجروں ، کولڈ چین افسروں، مواصلاتی افسروں اور ڈیٹا مینیجر کے لئے ٹریننگ کے پروگرام منعقد کررہا تھا۔ انھوں نے خطہ میں انسانی بحران اور قدرتی آفات کے تئیں موثر رسپانس میکانزم کے فروغ کو بھارت کی بحر ہند حکمت عملی کے سب سے واضح عنصر کے طور پر نمایاں کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں بھارت کا رویہ اور نقطہ نظر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے فعال پانچ ’ایس‘ ویژن – سمان (احترام)، سمواد (مذاکرات)، سہیوگ (تعاون)، شانتی (امن) اور سمردھی (خوش خالی) سے اجاگر ہوا۔
بحر ہند خطہ کے 28 میں سے 26 ممالک کے نمائندوں نے بذات خود آکر یا ورچول طریقے سے اس کنکلیو میں حصہ لیا۔ اپنی اختتامی تقریر میں جناب راج ناتھ نے کہا کہ پرجوش حصے داری بحر ہند خطہ کے ممالک کی اجتماعی خواہش کی علامت ہے۔ انھوں نے کنکلیو میں دکھائے گئے روشن مستقبل کے لئے فعالیت، نئے افکار اور مضبوط اعتماد کی ستائش کی۔ بحر ہند کے عالمی جیو – پولیٹکل اور تجارتی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عالمی تجارت کا 75 فیصد اور یومیہ عالمی منتقلی کا 50 فیصد پہلے سے ہی اس خطہ سے گزرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سمندری تحفظ اور بحری قزاقی مخالف مہمات کے لئے بھارتی بحریہ اور بھارتی ساحلی محافظ دستے کے ذریعہ جہازوں کی تعیناتی کمرشیل شپنگ کے خطروں کو کم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کنکلیو میں یہ ظاہر کیا گیا کہ بحر ہند خطہ کے ممالک تجارت، سکیورٹی اور سہولت، غیر روایتی خطرات سے لڑنے، کھلے سمندروں تک بغیر روک ٹوک رسائی کو فروغ دینے کے معاملہ میں کیا حاصل کرپانے کے اہل ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس خطہ میں استحکام اور سلامتی کے لئے کھلے سمندروں تک آسانی سے بلا روک ٹوک رسائی اور بین الاقوامی قوانین کا احترام ضروری ہے۔ وزیر دفاع نے اپنی تقریر یہ کہتے ہوئے ختم کی کہ انھیں امید ہے کہ کنکلیو میں ظاہر کئے گئے خیالات سے ٹھوس کارروائی اور شراکت داریاں وجود میں آئیں گی۔
کنکلیو میں سکریٹری دفاع ڈاکٹر اجے کمار نے استقبالیہ تقریر کی۔ اس دوران چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل کرم ویر سنگھ، بری فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نرونے اور سکریٹری (دفاعی پیداوار) جناب راج کمار بھی موجود تھے۔