18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارتی ڈاک کی، ٹویٹر پر ستائش

Urdu News

نئی دہلی، بھارتی ڈاک کی، ٹویٹر رپ اس کے صارفین نے ستائش کی۔ پچھلے 2 مہینے میں بھارتی ڈاک نے اپنے صارفین کے ساتھ فوری بات چیت کے لئے اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا۔ٹویٹر کا اصل استعمال صارفین کی شکایتوں کا نمٹارا ہے۔شکایتوں کے نمٹارے کا یہ صفر 2 اگست 2016 کو شروع ہوتا تھا جب مواصلات کی وزارت نے اپنی ٹویٹر سیوا شروع کی تھی۔تب سے بھارتی ڈاک نے  تقریباً 31 ہزار ٹویٹ پیغامات کا نمٹارا کیا۔ یہ نمٹارا 100 فیصد ہے۔

بھارتی ڈاک کے صارفین بھارتی ڈاک کے ٹویٹر پروفائل( (@manojsinhabjp)) پر پہنچ رہے ہیں جو مواصلات آزادانہ چارج اور ریلویز کے وزیر منوج سنہا  کے ماتحت ہے۔

بھارتی ڈاک کی طرف سے ایک واضح اور منظم طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس سے  شکایتوں کے ازالے کی یقین دہانی بھی ہوتی اور دو گھنٹے کے اندر اندر مکمل معلومات بھی فراہم ہوجاتی ہے۔یہ شکایتیں موصول ہونے کے بعد متعلقہ افسران کو مقررہ مدت میں بھیج دی جاتی ہیں تاکہ ان کا موثر طور پر ازالہ ہوسکے۔ مثال کے طور پر جناب نیرج کمار سنگھ نے 27 اپریل 2017 کو ٹویٹ کیا تھا کہ انہون نے اپنے والد کو جو کینسر کے مریض ہیں دوائیں بھیجی ہیں ۔ لیکن ٹریکنگ ویب سائٹ پر تازہ صورتحال نہیں بتائی گئی ہے۔ بہار سرکل نے فوری طور پر کارروائی کی اور شکایت والے دن ہی یہ دوائیں بھجوادیں۔ محکمے کی طرف سے اس تیز کارروائی پر جناب نیرج کمار سنگھ نے بھارتی ڈاک کا شکریہ ادا کیا اور وہ محکمہ کے ایک وفادار صارف بن گئے۔

اسی طرح  صارفین کی تشویش بھی فوری طور پر دور کی جاتی ہے جس کے لئے  پین کارڈ ، رول نمبر اور دواؤں وغیرہ جیسی، ان کی چیزوں کی ڈلیوری کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہے۔ڈاک خانے کے عمارتوں اور بچت کھاتوں سے متعلق معاملات کو بھی فوری طور پر نمٹایا جاتا ہے۔ اب جس طرح سے یہ سرکاری محکمہ سرگرم ہوگیا ہے اور بھارتی شہریوں کا خیال رکھتا ہے اس سے عوام کے خیالات میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ بھارتی ڈاک کی ٹویٹر سیوا  عام آدمی کی زندگی کا حصہ بن گئی ہے۔

تاریخ کل ٹکٹ شروع ہوئے بند ہوئے زیر عمل جواب کا انتظار ہے فیصد
01.03.2017 سے 31.03.2017 4721 0 4721 00 0 100

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More