نئی دہلی، آلودگی کی روک تھام سے متعلق مرکزی بورڈ ، سی پی سی بی کی کوششوں کے نتیجے میں قومی راجدھانی خطہ دہلی میں ماحولیات کے معیار کے مطابق مزید اچھے دن آرہے ہیں۔ ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے آج نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پرالی جلائے جانے کی وجہ سے دہلی میں ہوا میں آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے پانچ ریاستوں کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ جلد ہی منعقد ہوگی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ پرالی جلانے کی روک تھام کے لئے حکومت نے پنجاب اور ہریانہ میں 1150 کروڑ روپے کی لاگت سے 20 ہزار سے زیادہ مشینیں کسانو ں کو فراہم کی ہیں۔
جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ کسی مسئلے کے موجود ہونے کو تسلیم کرنا ہی مسئلے کے حل کا آغاز ہوتا ہے۔ دہلی ، این سی آر میں آلودگی کا مسئلہ 2006 سے بڑھنے لگا تھا، جسے 2014 تک تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ 2015 میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی نگرانی میں ہوا کے معیار کا انڈیکس (اے کیو آئی) کا آغاز کیا گیا۔ آج دہلی این سی آر میں 113 اے کیو آئی نگرانی اسٹیشن موجود ہیں اور مزید 29 اسٹیشن جلد ہی قائم کئے جائیں گے۔ وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ 30 ستمبر 2019 تک 273 دنوں میں ’’اچھے‘‘ ، ’اطمینان بخش‘‘ ، اور ’’معتدل‘‘ دن 165 رہے جب کہ 2016 میں یہ 104 تھے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بھارت اسٹیج – 6 (بی ایس – 6) ایندھن میں تبدیلی کا ایک انقلابی قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس -3 ضابطوں کے مقابلے بی ایس -4 میں ہیوی ڈیوٹی ڈیزل گاڑیوں میں پلٹی کولیٹ میٹر کے اخراج میں 80 فیصد اور نائیٹروجن آکسائڈ کے اخراج میں 30 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔ بی ایس – 6 ضابطوں میں منتقلی کے لئے تقریبا 60 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ ملک میں بی ایس – 4 ضابطوں سے بی ایس -6 کے ضابطوں میں منتقلی اپریل 2020 تک کرلی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس -6 معیار کا پیٹرول ؍ ڈیزل دہلی این سی آر میں پہلے ہی دستیاب ہے۔
ہفتے کے روز گرین لوگو اور کیو آر کوڈنگ کے ساتھ گرین پٹاخوں کے آغاز کو ایک تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے مشورہ دیا کہ اس دیوالی پر پٹاخے نہ چھوڑیں۔ لیکن اگر کوئی پٹاخے چھوڑنا چاہتا ہے تو اسے گرین پٹاخے چھوڑنا چاہئے جس کا مقصد آلودگی اور صحت پر پڑنے والے مزید اثرات کو کم کرنا ہے۔
آلودگی کی روک تھا م کے لئے کی گئی مختلف کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ آج سے آلودگی کی روک تھام کے مرکزی بورڈ ، سی پی سی بی کی 46 ٹیمیں دہلی – این سی آر میں آلودگی کی سطح کا جائزہ لے رہی ہیں اور یہ ٹیمیں ضرورت کے مطابق کارروائی کریں گی۔
وزیر موصوف نے مشرقی اور مغربی پیری فیرل ایکسپریس وے کو 17 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے جس سے 40 ہزار مال برداری کی گاڑیاں ، جن کی منزل دہلی نہیں ہے ، قومی دارالحکومت کے باہر باہر نکل سکتی ہیں، جس سے آلودگی پر زبردست اثر پڑا ہے۔
ای – موبلیٹی اور دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نیٹ ورک سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ 377 کلو میٹر طویل میٹرو لائنیں ، جن پر 274 اسٹیشن قائم ہیں ، 30 لاکھ مسافروں کو روزانہ ماحول دوست طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہچارہی ہیں۔ انہوں نے اسے دنیا میں عوامی ٹرانسپورٹ کا سب سے بہتر نظام میں سے ایک قرار دیا، کیونکہ اس کی وجہ سے چار لاکھ سے زیادہ گاڑیوں کا استعمال ترک ہوا ہے جس کے نتیجے میں آلودگی میں کمی آئی ہے۔
وزیر موصوف نے دوسری ریاستوں پر زور دیا کہ وہ آلودگی کو ختم کرنے کے لئے متحد ہوکر کام کریں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف دہلی میں 52 میگا واٹ توانائی ٹھوس کچرے کے بندوبست سے حاصل کی جارہی ہے اور کچرے کا کمپوسٹ پلانٹ بھی چالو ہے۔ کوئلے سے چلنے والا بدر پور حرارتی پلانٹ بند کرنے اور این سی آر میں اینٹوں کے 2789 بھٹوں کو زِگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے سے آلودگی میں بہت کمی ہوئی ہے۔
سڑکوں کی تعمیر اور انہدام کے کاموں میں اُڑنے والی دھول کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے مختلف اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ دہلی میٹرو کے ذریعے دھول کے بندو بست کے طریقہ کار نے آلودگی میں کمی کی ہے اور فی الحال تقریبا 5 لاکھ ایم ٹی کچرے کو ری سائیکل ایگریگیٹ ؍ بریک بیس میں استعمال کیا جارہا ہے۔