حیاتیاتی تنوع 2020 کے عالمی دن کے ایک ورچوئل جشن میں ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے آج حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پانچ کلیدی اقدامات کا آغاز کیا۔
سال 2020 جو “حیاتیاتی تنوع کے لئے سوپر ایئر” بھی ہے ، کیونکہ 2010 میں اپنائے گئے 20 عالمی ایچی اہداف کے ساتھ حیاتیاتی تنوع کے لئے اسٹریٹجک پلان 2020 میں ختم ہو رہا ہے اور تمام ممالک مل کر 2020 کے بعد کے عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک کی تیاری کے عمل میں ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان ، ایک بہت بڑا حیاتیاتی تنوع والا ملک ہے، بھارت ان ممالک کا خیرمقدم کرتا ہے جو اپنے حیاتیاتی تنوع کے منظرنامے کو بہتر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ اپنے تجربات اور بہترین طریقوں کو بانٹنے کے لئے تیار ہیں۔ وزیر ماحولیات نے ہماری کھپت کو محدود کرنے اور ایک پائیدار طرز زندگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سال کے موضوع پر زور دیتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے زور دے کر کہا کہ “ہمارے حل فطرت میں ہیں” اور اس وجہ سے ہماری فطرت کی حفاظت کرنا بیحد اہم ہے ، خاص طور پر کووڈ 19 کے موجودہ تناظر میں کیونکہ یہ ہمیں زوناٹک بیماریوں سمیت مختلف تباہی سے بچاتی ہے۔
Union Minister @PrakashJavdekar speaks on International Day for Biological Diversity 2020 🔽https://t.co/EhoiKwjnic@moefcc #BiodiversityDay2020
— PIB India (@PIB_India) May 22, 2020
اس موقع پر مرکزی وزیر ماحولیات نے نیشنل بائیوڈائیورسٹی اتھارٹی (این بی اے) اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) ’بائیو ڈائیورسٹی سمرکشن انٹرنشپ پروگرام کا آغاز کیا جس میں 20 طلباء کو ایک سال کی مدت کے لئے پوسٹ گریجویٹ ڈگری کے ساتھ کھلے ، شفاف ، آن لائن مسابقتی عمل کے ذریعہ جوڑنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اس پروگرام میں فعال اور تخلیقی ذہن کے طلبہ کو شامل کیا جائے گا جو قدرتی وسائل کے بندوبست اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے بارے میں جاننے اور متعدد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں این بی اے کے پروجیکٹوں کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ریاست حیاتیاتی تنوع بورڈوں، مرکز کے زیر انتظام خطوں کے حیاتیاتی تنوع کونسل کے احکامات پر عملدرآمد کرنے میں تکنیکی طور پر مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ورچوئل ایونٹ میں معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار جانوروں کی غیر قانونی اسمگلنگ کے بارے میں یو این ای پی کی مہم کا آغاز بھی دیکھا گیا: ’سبھی جانور اپنی پسند سے ہجرت نہیں کرتے‘۔ جنگلی جانوروں کی غیر قانونی تجارت سے خطرناک وبائی بیماری پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔ وائلڈ لائف کرائم کنٹرول بیورو کے ذریعہ یو این ای پی کے ساتھ شروع کی گئی سبھی جانور خواہش سے ہجرت نہیں کرتے مہم، ان ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے ، آگاہی بڑھانے اور حل کی وکالت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ڈبلیوڈبلیو ایف ماڈل کانفرنس آف پارٹیز (ایم سی او پی) کے ساتھ ساتھ ‘حیاتیاتی تنوع تحفظ اور حیاتیاتی تنوع ایکٹ ، 2002’ پر ایک ویبنار سیریز بھی شروع کی گئی جس میں ایک ایسی پہل ہے جس میں نوجوان نسل کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ ایک نئی شروعات کرسکیں اور حیاتیاتی تنوع پر انسانی فٹ پرنٹ کا اثر اور ہمارے اپنے وجود کے لئے حیاتیاتی تنوع کی خوراک کی اہمیت کے بارے میں بات چیت کر سکیں۔ اس تقریب کے دوران ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ذریعہ حمایت یافتہ ایک بیداری مہم بھی شروع کی گئی تاکہ انسانیت کے لئے دستیاب کرائی گئی مفت ماحولیاتی خدمات کے ذریعہ فطرت کے اہم رول کو اجاگر کیا جا سکے۔