نئی دہلی،؍مئی ،وزیراعظم جناب نریندرمودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے تاریخی یادگاری عمارتوں اور آثارقدیمہ اور باقیات (ترمیمی) بل 2017 کو پارلیمنٹ میں پیش کئےجانے کو منظوری دی ہے۔ آثار قدیمہ کے ممنوعہ علاقوں کے اندر عوامی ضروریات کیلئے بے حد اہم پروجیکٹس اور مفاد عامہ کیلئے ضروری تعمیرات کی راہ ہموارکرنے کیلئے درج ذیل ترمیمات کو منظوری دی گئی ہے:
- ایکٹ کی دفعہ 2 میں ‘‘ سرکاری تعمیرات’’ کی نئی تعریف کو شامل کیا گیا ہے۔
- ایکٹ کی دفعہ 20 اے میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ مرکزی حکومت کے کسی بھی محکمہ یا دفتر کو مرکزی حکومت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ممنوعہ علاقوں میں سرکاری تعمیرات کرنے کی اجازت ہو۔
- پرنسپل ایکٹ کی دفعہ 20-آئی میں ایک نئی شق(ای اے) داخل کی گئی ہے۔
پس منظر:تاریخی یاگاری عمارتوں اور آثارقدیمہ کی باقیات ایکٹ، 1958(سال 2010 میں کی گئی ترمیم کے مطابق) مرکز کی تحویل میں محفوظ آثارقدیمہ؍تاریخی عمارتوں کے ممنوعہ علاقوں میں کسی بھی تعمیر کی اجازت دینا ممنوع ہے۔ ممنوعہ علاقوں میں نئے تعمیرات پر پابندی سے متعدد سرکاری تعمیرات اور مرکزی حکومت کے ترقیاتی پروجیکٹوں پر برا اثر
11 comments