نئی دلّی، ریلوے، تجارت اور صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ترقیات کا ایک نیا روز روشن دیکھے گا۔ جموں و کشمیر کی مجموعی ترقیات کے لئے پالیسیوں اور پروگراموں پر عمل در آمد کی وضاحت کے لئے مرکزی حکومت کے خصوصی عوامی پہنچ پروگرام کے دوسرے دن جناب پیوش گوئل نے آج اکھنور میں کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں ترقیات کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے جسے آرٹیکل 307 کے باعث گزشتہ 72 برسوں سے محروم رکھا گیا تھا۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کو ”دیش کا نور“ سے تعبیر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پھنسے ہوئے ہر ایک پروجیکٹ کو اب کلیر کر دیا گیا ہے، جس کے باعث مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں اب ایک نئی صبح طلوع ہوگی۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں مرکز کے ذریعہ اسپانسر شدہ اسکیموں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوبھاگیہ جیسی اسکیموں کا نفاذ ایک عظیم کامیابی ہے جس کے تحت 3,30000 مکانوں میں برق کاری کی گئی ہے اور اس کے تحت ایک سو کروڑ روپئے خصوصی ایوارڈ کے طور پر مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کو دیئے گئے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ حکومت مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے آخری گھر تک کو بجلی فراہم کرانے کی خواہاں ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں دیگر مرکزی اسکیموں مثلاً آیُشمان بھارت اسکیم، پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) اور اجولا یوجنا وغیرہ نے حیرت انگیز طور پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ ان اسکیموں پر عمل در آمد کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں آیوشمان بھارت اسکیم کے عمل در آمد کو پہلا مقام حاصل ہوا ہے۔ پی ایم اے وائی کے تحت 18534 مکانات تعمیر کئے گئے ہیں، سوئچھ بھارت کے تحت 2.5 لاکھ بیت الخلاء تعمیر کئے گئے ہیں اور جموں و کشمیر میں اجولا نے صد فیصد نشانہ حاصل کر لیا ہے۔ ان اسکیموں کے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 9 لاکھ 30 ہزار استفادہ کنندگان میں سے 7 لاکھ استفادہ کنندگان نے ان اسکیموں سے فائدہ حاصل کیا ہے اور توقع ہے کہ چند مہینو ں میں یہ نشانہ صد فیصد تک پہنچ جائے گا۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں پھنسے ہوئے ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پاکل ڈل ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ جو کہ گزشتہ آٹھ برسوں سے رکا ہوا تھا اب کلیر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 850 میگا واٹ کے رتل ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ اور 624 میگا واٹ کے کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ بھی کلئیر کر دیئے گئے ہیں۔
حکومت کے ذریعہ کئے گئے مختلف ترقیاتی کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں چناب پر دنیا کا بلند ترین پل تعمیر کیا جا رہا ہے جو کہ فن تعمیر کے لحاظ سے اپنے آپ میں انوکھا ہو گا۔ بنیہال۔ کٹرہ پروجیکٹ کے کام میں حکومت کے ذریعہ تیزی لائی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کا مقصد اب بھارت کو کشمیر سے کنیا کماری تک مربوط کرنا ہے، جو کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم پروجیکٹ کی تکمیل مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیرکے لئے ایک نعمت ثابت ہوگی، جس سے علاقے کی اقتصادی کو زبردست تقویت حاصل ہو گی۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چینانی سود مہا دیو پروجیکٹ مئی، 2021 میں مکمل ہو جائے گا، رام باغ فلائی اوور کا کام مکمل ہو چکا ہے، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت ہزاروں کلو میٹر سڑک کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے، جموں میں رنگ روڈ کی تعمیر اس سال کے اواخر تک مکمل ہو جائے گی اور جموں اکھنور سڑک کی تعمیر کا کام رواں سال شروع ہو چکا ہے۔مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے تئیں وزیر اعظم کی لگن اور سنجیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران 54 پروجیکٹوں میں سے 14 پروجیکٹ مکمل کئے جا چکے ہیں، 32 پروجیکٹوں پر کام کی پیش رفت جاری ہے، 04 پروجیکٹ ڈی پی آر کے مرحلے میں ہیں اورصرف ایک صروجیکٹ زیر عمل ہے۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیرمیں سرمایہ کاری چوٹی کانفرنس منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس سے اس کی جدید سطح پر ایک نیا سرمایہ کارانہ نقشہ ابھر کرسامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اہم آبپاشی پروجیکٹوں پر بھی سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ شاہ پور کانڈی پروجیکٹ جو کہ گزشتہ 70 برسوں سے رکا ہوا تھا، اب کلیر کر دیا گیا ہے اور اب 54 ہزار ہیکٹیئر رقبے آبپاسی ہو سکے گی اور 770 میگا واٹ ہائیڈرو بجلی تیار ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ یو جے کثیر مقصدی پروجیکٹ جو کہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا تھا،وہ بھی اس منظور کر لیا گیا ہے، جس کے باعث 31 ہزار ہیکٹیئر زرعی رقبے پر آبپاشی ہو سکے گی اور 196 میگا واٹ ہائیڈرو بجلی تیار ہو سکے گی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں ہنر مندی فروغ کے پروجیکٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ حمایت یوجنا جموں و کشمیر میں حیرت انگیز کارنامے انجام دے رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 12 ہزار امید واروں کو ٹریننگ دی جا چکی ہے اور 7801 زیر تربیت ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ صحت کے شعبے میں دو ایمس تعمیر کرنے کا کام شر وع کیا جا چکا ہے، پانچ نئے میڈیکل کالج قائم کئے جا چکے ہیں،جس کے باعث امید واروں کے لئے پانچ سو نئی میڈیکل سیٹیوں کا اضافہ ممکن ہو سکا ہے۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیرمیں ریلوے کی ترقیات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ دلّی اور کٹرہ کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس شروع کی جا چکی ہے اور عوام کی بہبود کے لئے کٹرہ ۔ بانیہال ریلوے پروجیکٹ کے کام میں تیزی لائی گئی ہے۔
وزیر موصوف نے اپنے دورے کے دوران، اس سے قبل ممبر پارلیمنٹ جناب جگل کشور کی موجودگی میں دریائے چناب کے کنارے پر اکھنور سے متصل گور کی دکّی، جیا پورٹ کے 324.58 لاکھ روپئے کی لاگت سے 300 میٹر طویل تحفظاتی کام کا افتتاح کیا۔ انہوں نے 195 لاکھ روپئے کی لاگت سے اکھنور، بی ایچ ایس ایس ان ڈور اسپورٹ ہال کی تعمیر کا ای۔ افتتاح کیا۔
ایک ہفتہ طویل اس رسائی پروگرام کے ایک حصہ کے طور پر 38 مرکزی وزراء جموں و کشمیر کے دونوں ڈویژنوں کے 60 مختلف مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد جموں و کشمیر کی مجموعی ترقیات کے لئے پالیسیوں اور پروگراموں پر عمل در آمد کی وضاحت کے لئے مرکزی حکومت کے خصوصی عوامی رسائی پروگرام کے بارے میں اطلاعات بہم پہنچانا ہے۔