نئی دہلی۔ مبر؛ بھارت اور سنگاپور کے درمیان دفاعی وزرا کے دوسرے مذاکرات آج کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے۔ ان مذاکرات کا آغاز 2015 میں نظر ثانی شدہ دفاعی تعاون معاہدے پر دونوں ملکوں کے درمیان دستخط سے شروع ہوئے تھے، جن کا مقصد سنگاپور کی مسلح افواج ایس اے ایف اور بھارت کی مسلح افواج کے درمیان دیرینہ دفاعی تعلقات کو اور زیادہ مضبوط کرنا تھا۔ اس میٹنگ کے دوران جس بات کی خاص طور پر اہمیت تھی وہ بحری تعاون کے لیے بھارت سنگاپور باہمی معاہدے کی تکمیل تھی، جس کی بنیاد پر بحری سلامتی میں تعاون ، مشترکہ مشقیں، ایک دوسرے کی بحری تنصیبات سے عبوری تعیناتی اور نقل و حمل میں باہمی مدد میں اضافہ ہوگا۔ دونوں وزیروں نے سنگاپور- بھارت بحری باہمی مشق کی 25 ویں سالگرہ کی یادگار کے تئیں پرامیدی کا اظہار کیا جو اگلے سال منائی جائے گی۔
ڈاکٹر نگ نے بھارت میں ایس اے ایف کی تربیت کے لیے بھارت کی طرف سے جاری مدد کو سراہا، جس کا ذکر فضائیہ اور فوج کےباہمی سمجھوتوں میں کیا گیا ہے۔ دونوں وزیروں نے اس سال جنوری میں سنگاپور بھارت کے درمیان دفاعی پالیسی سے متعلق 11ویں مذاکرات سے الگ فضائیہ باہمی معاہدے کی تجدید کا خیرمقدم کیا اور فوجی باہم معاہدے کی اگلے سال کامیاب تجدید کے بارے میں پرامیدی کا اظہار کیا۔
علاقائی سلامتی کے بارے میں دونوں وزیروں نےجہاز رانی اور تجارت کی بحری آزادی کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو دوہرایا، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق ہو۔ بھارت نے آسیان ملکوں کے وزرائے دفاع کی میٹنگ اے ڈی ایم ایم پلس میں اہم کردار اد اکیا ہے۔ دونوں وزیروں نے سمندر میں غیر منصوبہ بند طریقے سے ہونے والی ٹکروں سے متعلق ضابطے کو سبھی اے ڈی ایم ایم پلس ملکوں تک توسیع دینے کی سنگاپور کی تجویز پر تبادلہ خیال بھی کیا اور فوجی طیاروں کے درمیان ہوا میں ہونے والی ٹکروں کی روک تھام کے رہنما خطوط قائم کرنے کے لیے کہا، تاکہ وقت کے حساب کتاب میں ہونے والی غلطیوں کے خطرے کو کم کیا جاسکے۔
بھارتی بحری خطے میں بھارت کے سرکردہ کردار کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر نگ نے مشترک بحری علاقے میں لگاتار اور ادارہ جاتی بحری سرگرمیوں کے لیے بھارت کی تجویز سے اتفاق کیا، جس میں ہم خیال خطوں/ آسیان شراکت داروں کے ساتھ بحری مشقیں قائم کیا جانا شامل ہے۔
دونوں وزیروں نے ایک دوسرے کے ملکوں کی سلامتی کو درپیش خطروں سے نمٹنے میں بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔
دونوں وزیروں نے اکتوبر 2006 میں بھارت- سنگاپور دفاعی ٹیکنالوجی قائمہ کمیٹی کی تشکیل کے بعد سے اب تک کی گئی پیش رفت کو بھی سراہا، جس کا مقصد مشترکہ تحقیقی پروجیکٹ شروع کرنا ہے۔ ڈاکٹر نگ نے بھارت کی طرف سے اُس کی تجربہ گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کی پیش کش کو سراہا ، جو اس نے آر این ڈی پروجیکٹس کے لیے تجربہ کرنے اور ان کا تخمینہ لگانے کے لیے سنگاپور کو کی ہے۔
سنگاپور اور بھارت نے دفاعی صنعت سے متعلق تعاون میں بھی پیش رفت کی ہے۔ دونوں ملکوں نے اس سال اگست میں دفاعی صنعت کے ورکنگ گروپ ڈی آئی ڈبلیو ج سےمتعلق شرائط پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں وزیر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اس سے ہوائی راستوں، الیکٹرانکس اور دونوں ملکوں کی دفاعی صنعتوں کے درمیان باہمی مفاد کے دیگر میدانوں میں مزید شراکت داری آسان ہوجائے گی۔ ڈاکٹر نگ نے 2018 کے شانگری-لا مذاکرات میں وزیراعظم نریند ر مودی کے کلیدی خطیب کی حیثیت سے شامل ہونے کو ان کی طرف سے قبول کیے جانے کو سراہا، تاکہ وہ ایک مستحکم بھارت – بحرالکاہل خطے کے بارے میں بھارت کے نظریے کا اظہار کریں۔