پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور فولاد کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے آج کہا کہ بھارت ہائیڈروجن ایکو سسٹم کو فروغ دینے کا عمل شروع کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ ہائیڈروجن معیشت- نئی دہلی ڈائیلاگ 2021 پر منعقد ہائیڈروجن گول میزکانفرنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہم نے ہائیڈروجن کے استعمال کو فروغ دینے کےسلسلے میں مختلف اہم اقدامات کئے ہیں ۔ حکومت ہند نے ملک میں ہائیڈروجن روڈ میپ تیار کرنے کے لئے حال ہی میں مرکزی بجٹ 2021 میں قومی ہائیڈروجن مشن کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلیو ہائیڈروجن ، ہائیڈروجن سی این جی، ایچ سی این جی اور گرین ہائیڈروجن کے پائلٹ پروجیکٹوں پر کام کررہے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ جدید ٹکنالوجی کے استعمال سے ہم ہائیڈروجن کو کمپریسڈ نیچرل گیس میں ملا رہے ہیں اور اس کا استعمال ٹرانسپورٹ ایندھن کی شکل میں اور تیل کو صاف کرنے سے جڑی صنعتی اکائیوں میں کیا جارہا ہے۔ پائلٹ بنیاد پر دہلی میں 50 بسیں، ہائیڈروجن مکسڈ کمپرسڈ نیچرل گیس یعنی سی این جی کے استعمال سے چلائی جارہی ہیں۔ہمارا منصوبہ آئندہ ماہ میں بھارت کے دیگر اہم شہروں میں بھی اسے شروع کرنے کا ہے۔
مرکزی وزیرنے کہا کہ تیزی سے فروغ پارہی معیشت کا ایک اہم داخلی حصہ ہے توانائی، اور ہم ایک ایسی توانائی کے شعبے کو فروغ دینا چاہتے ہیں جو ترقی پر مرکوز ، صنعتوں کے موافق اور ماحولیات کے لئے موزوں ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت میں توانائی کی قلت دور کرنے اور ہرایک فرد تک انصاف پرمبنی توانائی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اس کے لئے سستے اور آسان توانائی کے وسائل کی ضرورت ہوگی جو کم سے کم کاربن کا اخراج کرے۔
جناب پردھان نے کہا کہ بھارت کی توانائی کا شعبہ تیزی سے نئی شکل اختیار کررہا ہے ۔ عزت مآب وزیراعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ سال اکتوبر میں بھارت کے لئے نئی توانائی کے نقشے کا خاکہ ملک کے سامنے پیش کیا تھا جو خاص طور سے سات اہم تحریک دینے والے نکات پر مرکوز تھا اور اس میں سے ایک تھا ابھرتے ہوئے ایندھن متبادل خاص طور پر ہائیڈروجن ۔ مرکزی وزیرنے کہا کہ حکومت بھارت کو آتم نربھر بنانے کے لئے واضح خاکہ فروغ دے رہی ہے جس سے بھارت کو مصنوعات سازی کا مرکز بنانے کی امید ہے اور جو بہتر طریقہ سے عالمی سپلائی چین سے جڑا ہوا ہو۔ اس کوشش میں توانائی ایک اہم رول ادا کرے گی۔ جناب پردھان نے کہا کہ ہائیڈروجن میں مستقبل کے توانائی وسائل کی جگہ لینے کی پوری صلاحیت ہے ۔ ہائیڈروجن کے تئیں اتنی کشش اس لئے ہے کیونکہ رکازی ایندھن کی جگہ اگر ہائیڈروجن کا استعمال بڑھتا ہے چاہے فیول سیل کی شکل میں یا حدت پیدا کرنے کے لئے جلا کر ، دونوں ہی صورتوں میں یہ عالمی حدت کی رفتار کو کم کرے گا۔ مستقبل میں توانائی کے شعبے میں ہائیڈروجن کو شامل کرنے سے توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت ماحولیات اور آب وہوا سے متعلق چیلنجوں کے تئیں اپنی عہدبستگی کے تعلق سے محتاط رہا ہے۔ ساتھ ہی قابل تجدید توانائی کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے اور توانائی کی صلاحیت سے منسلک تدابیر کو بڑے پیمانے پر نافذ کرنے کے تئیں بھی ہوشیار رہا ہے۔ گزشتہ 6 برسوں میں بھارت نے اپنی قابل تجدید توانائی کی پیداوار کی صلاحیت کو 32 گیگاواٹ سے بڑھا کر 100 گیگاواٹ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک 450 گیگاواٹ توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ توانائی وسائل کو متنوع بنانے سے یہ تبدیلی ممکن ہوگی۔ حالانکہ یہ بھی اہم ہے کہ توانائی کی نئی شکلوں کو ملانے کا جو متبادل ہے وہ متعلقہ ملکوں میں پہلے سے ہی رائج ٹکنالوجی سے تال میل پیدا کرنے اور باقائے باہم والا ہونا چاہئے کیونکہ اس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے اس لئے بھی ہائیڈروجن کا وجود میں آنا قابل ستائش تبدیلی ہے۔
جناب پردھان نے کہا کہ پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت ملک میں ہائیڈروجن سپلائی چین قائم کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دیگر ملکوں کے مقابلے میں ہمارا پیٹرولیم کا شعبہ مختلف تیل ریفائنریز پروسیس آپریشنزکے لئے سب سے بڑا ہائیڈروجن پیدا کرنے والا ہے۔ اس لئے ہمیں ہائیڈروجن مالیکیول پیدا کرنے ، جمع کرنے اور گیس کی شکل میں اس کا کاروبار کرنے کی صلاحیت کا احساس ہے۔ یہ ہمیں ای متبادل کے برعکس موجودہ بزنس ماڈل اور بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائیڈروجن سستے ٹرانسپورٹ کےلئے ٹکاؤ متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی) کے تحت کمپرسڈ بایو گیس کو فروغ دینے ، گیس پر مبنی معیشت کو ترغیب دینے یا ویسٹ ٹوانرجی جیسی وزارت کی دیگر حوصلہ مندانہ اسکیموں کو بھی مضبوطی فراہم کرنے کی بھی اہل ہے۔ ایسے انٹیگریشن سے توانائی کے شعبے میں مزید سہولت پیدا ہوگی اور پہلے سے موجود بنیادی ڈھانچہ یا نئےبننے والے بنیادی ڈھانچے کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے استعمال کی راہ بھی ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈروجن کا استعمال ٹرانسپورٹ شعبے تک ہی محدود نہیں رہنے والا ہے ۔ اس کے ڈی کاربنائزنگ ایجنٹ کے طور پر استعمال سے جو ایکو سسٹم فروغ پائے گا وہ کیمیکل انڈسٹری سے لے کر فولاد ، لوہا، فرٹیلائزر، ریفائننگ ٹرانسپورٹ ، حدت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں کے لئے بہت ہی کارآمد ہوگا۔
جناب پردھان نے کہا کہ قدرتی گیس کے ساتھ اس کی ہم آہنگی قائم ہونے سے ہائیڈروجن کو مختلف توانائی کے متبادل کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے اور اس کے لئے بڑے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کا انتظار نہیں کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم موٹرگاڑیوں ارو رسوئی میں استعمال ہونے والے ایندھن کے لئے مسلسل استعمال کے لائق ٹکنالوجی ایچ ۔ سی این جی شروع کئے جانے کی سمت گامزن ہے۔
ہماری تیل ریفائنریز،دستیاب اضافی صلاحیت کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنارہی ہیں تاکہ ہائیڈروجن کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے ابتدائی مانگ پوری کی جاسکے۔ گجرات میں واقع انڈین آئل کے پلانٹ میں قدرتی گیس اور اس کے ہائیپرنیشن کے ذریعہ ہائیڈروجن کی پیداوار کی تیاری چل رہی ہے ۔ یہ پروڈکشن کاربن کیپچر ٹکنالوجی کے ساتھ کیا جائے گا جس کے نتیجے میں بلیو ہائیڈروجن کی پیداوار ہوگی۔ مختلف اہم راستوں پر ہائیڈروجن فیول سیل سے چلنے والی مختلف بسیں چلانے کا منصوبہ ہے۔ وسیع سی این جی پائپ لائن بنیادی ڈھانچے کے ہائیڈروجن کے ٹرانسپورٹیشن استعمال کے لئے کوششیں جاری ہیں تاکہ اس کی نقل و حمل کی لاگت کو کم کیا جاسکے۔
مرکزی وزیر نے اعلان کیا کہ بھارت اپنی سخت کوششوں کی وجہ سے توانائی کے وسائل کو تبدیل کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جس کے پیچھے مضبوط سیاسی قوت ارادی ہے۔ بھارت پارٹنر ملکوں کے ساتھ ہائیڈروجن معیشت کو آگے لے جانے کے لئے بھی پرعزم ہے۔
یو اے ای کےصنعت اور جدید ٹکنالوجی کے وزیرڈاکٹر سلطان بن احمد سلطان الجابر ، آسٹریلیا کے توانائی اور اخراج کی کمی سے متعلق وزیر جناب اینگس ٹیلر ، ڈنمارک کے آب وہوا ، توانائی اور یوٹیلیٹیز کے وزیر جناب ڈین جورگینسن ، امریکہ کے نائب وزیرتوانائی جناب ڈیوڈ ایم ٹرک نے بھی گول میز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔