18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب رادھاموہن سنگھ کا پٹنہ میں مشرقی خطے کے لئے آئی سی اے آر ریسرچ کمپلیکس کے 18ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب

Urdu News

نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے  مرکزی وزیر جناب رادھاموہن سنگھ نے آج بہار کے پٹنہ میں مشرقی خطے کے لئے  انڈین کونسل آف ایگریکلچر ل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے ریسرچ کمپلیکس کے 18 ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب سنگھ نے  کہا کہ  آئی سے اے آر – آر سی ای آر پٹنہ، نہ صرف دھان، گندم ، دالوں اور تلہن کے شعبوں میں کام کرر ہاہے، بلکہ  فصلوں کو  ہمہ جہت بنانے، مویشیوں کے فروغ، ماہی گیری کے بندوبست، آبی بندوبست، باغبانی،  ایگرو فارسٹری  اور  مٹی سے متعلق سائنس کے شعبوں میں بھی  قابل ستائش  کام کرر ہاہے۔ انہوں نے کہا کہ  پٹنہ کے  آئی سی اے آر  – آر سی اے آر کا مقصد 7 مشرقی ریاستوں میں پائیدار کھیتی  کے لئے کام کرنا ہے، جس کا جغرافیائی علاقہ  صرف  22.5  فیصد  ہے جبکہ آبادی  34 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ  خطے میں  کُل مویشی 31  فیصد ہیں۔

 وزیر موصوف نے کہا کہ  خوراک کی سکیورٹی کے لئے  پورا ملک  مشرقی خطے پر منحصر ہے۔ گنگا کی ترائی والے میدانی علاقے، جو  انتہائی زرخیز ہیں ،  پورے ملک کے لئے خوراک کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ مشرقی پلیٹو، پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار بڑھانے میں اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  موجودہ پس منظر میں مشرقی خطہ چاول،  سبزیوں اور تازے پانی کی مچھلی کی پیداوار میں سب سے آگے ہے اور  قومی سطح پر  چاول کی 50  فیصد، سبزیوں کی 45  فیصد اور مچھلی کی 38  فیصد پیداوار کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی ترقی سے یہ خطہ  دالوں ، تلہن ، پھل، سبزیوں، دودھ، ماہی اور اناج کی پیداوار میں اہم رول ادا کرنے کے قابل ہے۔

جناب سنگھ نے یہ بھی کہا کہ  زراعت میں مشینوں کا استعمال،  آب وہوا میں تبدیلی کا زراعت پر اثر،  پانی کے جماؤ والے علاقوں میں اضافہ اور گھنی آبادی، بے زمین کسانوں کی روزی  اور ایک لاکھ ہیکٹر غیر  مزروعہ اراضی کا فروغ، ایسے چیلنج ہیں جن پر  زور دیا جانا چاہئے۔ مشرقی خطے میں زیر زمین  پانی کی  وافر دستیابی کے باوجود  علاقے میں توانائی کی کمی کی وجہ سے  زیر زمین پانی سے آب پاشی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت  کی توجہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے او ر سبھی گھروں میں بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے اور  اس سے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

 وزیرموصوف نے مزید کہا کہ  آئی سی اے آر کے ذریعے مربوط کھیتی  پر تحقیق کے لئے  موتیہاری میں ایک نیا ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ اس کے لئے 6 سائنس دانوں کو پہلے ہی مقرر کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  پٹنہ، پوسا،  سابور،  مدھے پورہ، کیمور اور بکسر میں مربوط زرعی نظام کے ماڈل تیار کئے گئے ہیں۔ یہ ماڈل خوراک اور تغذیہ کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔  اب تک 1450 کسانوں نے اس ماڈل کو اپنایا ہے اور  1.8 لاکھ روپے سے  2.5 لاکھ روپے پر ہیکٹر کی رقم کمائی ہے۔ اس کے علاوہ زراعت کے ساتھ ساتھ ڈیری ، ماہی پروری، شہد کی مکھی پالن،  سلک اور مشروم کی فارمنگ،  خوراک کی ڈبہ بندی، قدر میں اضافے سے کسان اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں اور  روزگار کے  مواقع پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  کسانوں کا ایک ترقی پسند ڈاٹا بیس  بہار اور جھارکھنڈ میں تیار کیا  گیا ہے جو ان کے کاموں کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے تاکہ کسان دوسرے خطوں میں اس سے فائدہ اٹھاسکیں اور ان سے رابطہ قائم کرسکیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More