نئی دہلی، ڈاک محکمے نے کووڈ – 19 بحران کے دوران پورے ملک میں ڈاک خانوں کے اپنے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ملک کے عوام کی مدد کی۔ مواصلات ، قانون اور انصاف اور الیکٹرانکس و آئی ٹی کے وزیر جناب روی شنکر پرساد نے ہر اُس ریاست کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی جہاں چیف پوسٹ ماسٹر جنرل اور چیف جنرل مینیجر کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ملک بھر کے ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے اپنے ڈاک نیٹ ورک کو سرگرم رکھیں۔ بھارتی ڈاک ایک سچے کورونا جانباز کی طرح دور دراز علاقوں میں لاکھوں عوام کی امیدیں جگائے رکھے ہوئے ہے اور لازمی اشیاء فراہم کر رہا ہے۔
خوراک اور خشک راشن کی تقسیم
اس ویڈیو کانفرنس میں جناب روی شنکر پرساد نے یہ ہدایات جاری کیں کہ خاص طور پر اُن لوگوں کی مدد کرنے پر توجہ دی جائیں جو پسماندہ ہیں اور انہیں کھانے کی اشیاء کی فوری ضرورت ہے۔ ڈاک محکمے کے ملازمین نے جھگی بستیوں میں ، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدوروں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے لوگوں میں کھانا ، خشک راشن اور ماسک تقسیم کرنے کے لیے اپنی بچتوں میں سے رقم اکٹھا کی۔ پچھلے کچھ دنوں میں کھانے اور خشک راشن کے تقریباٍ ً ایک لاکھ پیکٹ تقسیم کیے گیے۔ صرف اتر پردیش میں کھانے اور خشک کے 50000 سے زیادہ پیکٹ ، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدوروں ، ضرورت مند لوگوں اور تعمیراتی مزدوروں کو تقسیم کیے گیے۔ یہ پیکٹ اتر پردیش کے شہر نوئیڈا، غازی آباد ، لکھنؤ ، پریاگ راج اور فیض آباد میں تقسیم کیے گیے۔ اُسی طرح بہار میں بھی کھانے کے تقریباً 16000 پیکٹ اور صابن ، ماسک ، سینی ٹائزر اور دستانوں کے 11500 پیکٹ ، رضاکارانہ طور پر تقسیم کیے گیے۔ مثال کے طور پر تلنگانہ میں لاک ڈاؤن پیریڈ کے دوران ڈاک لے جانے والی گاڑیوں کے ذریعے تقریباً 18000 لوگوں کو کھانا لے جایا گیا۔ جبکہ ڈاک ملازمین نے حیدرآباد شہر میں تقریباً 1750 کنبوں کو کھانا اور خشک راشن لے جا کر تقسیم کیا۔ اسی طرح ناگ پور میں بھی ڈاک عملے نے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے تقریباً 1500 مزدوروں کو کھانے کے پیکٹ اور خشک راشن فراہم کیا۔ تیار ڈاک سرکل نے تعمیراتی کارکنوں ، خوانچہ فروشوں ، رکشا چلانے والوں، پی جی آئی کے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والوں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدوروں کے لیے چنڈی گڑھ کے مختلف علاقوں میں فوڈ آن وھیلز کی مہم شروع کی۔
خوراک اور سپلائی محکمے کے ساتھ تال میل رکھتے ہوئے چنڈی گڑھ ڈاک افسران نے محکمے کی ڈاک موٹر وین نے کھانے کے پارسل بھیجے۔ کھانے کے پارسل مختلف علاقوں میں دن میں دو بھار بھیجے اور تقسیم کیے۔ فو ڈ آن وھیلز مہم کے ذریعے روزانہ دن میں دو بار تقریباً 2000 سے 3500 افراد کے مابین کھانا تقسیم کیا جاتے ہے جس میں ایک دوسرے سے دوری برقرار رکھنے کا بھی خیال کیا جاتا ہے۔ ریڈ پوسٹل میل موٹر اب ان بے گھر اور بے سہارا لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ لوگ بے صبری سے اس کا اتنظار کرتے ہیں۔ ممبئی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدوروں اور جھگی میں رہنے والے لوگوں کو ، ڈاک عملہ نہ صرف کھانا فراہم کر رہا ہے بلکہ وہ دھاراوی کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں ماسک اور سینی ٹائزر بھی فراہم کر رہا ہے۔
دواؤں کی دستیابی میں آسانی پیدا کی گئی
لاک ڈاؤن کے دوران روز مرہ کی دوائیں تو فراہم کی ہی گئی ہیں ساتھ ہی کینسر، گردے کے علاج اور دیگر مہلک بیماریوں کی خصوصی دوائیں بھی فراہم کی گئی ہیں جو بڑے شہروں میں رہنے والے مریضوں کے قریبی رشتے دار اور بچے عام طور پر خریدتے ہیں اور وہ دستیاب نہیں تھیں۔ مواصلات کی وزارت کو ٹوئیٹر اور دیگر ذرائع سے بہت سے مشورے دیے گیے ہیں۔ اسی طرح وزیر موصوف نے ڈاک محکمے کو ہدایت جاری کی کہ وہ زندگی بچانے والی ان دواؤں کو دور سے دور تک پہنچانے کے لیے ڈاک خانوں اور ڈاکیوں کے ذریعے اسپیڈ پوسٹ کا استعمال کرے۔ ان میں سے کچھ مثالیں اس طرح ہیں : جناب سشیل جوشی کے والد جناب ایم پی جوشی کو زندگی بچانے والی پہنچائی گئی جو ایک ریٹائرڈ بھارتی فوج ہیں اور اترا کھنڈ کے دور دراز علاقے گوچر میں رہتے ہیں۔ اُسی طرح مائی لیب کی درخواست پر پنے کے ایم ایم ایس کے ذریعے 13 اپریل 2020 کو رات گیارہ بجے کووڈ جانچ کٹوں کی ایک کھیپ لی گئی اور اسے گجرات کے انکلیشور میں 14 اپریل 2020 کی صبح بھیجا گیا۔ اسی طرح چنئی سے تقریباً 40 ڈی فبریلیٹر 36 گھنٹے کے اندر اندر اتر پردیش میڈیکل سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ لکھنؤ بھیجے گئے ۔ پُڈوچیری سے اڈیشہ اور گجرات ، وینٹی لیٹرز بھیجے گیے اور روڈ ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے ذریعے دوائیں اور ساز و سامان کولکاتہ سے رانچی اور سلّی گڑی بھیجا گیا۔
مالی خدمات ، گھر گھر فراہم کی گئیں
ڈاک نیٹ ورک ، بینک کھاتے کھولنے اور خاص طور پر رقم نکالنے کی سہولت کی پیش کش بھی کر رہا ہے۔ یہ سہولت آدھار کے ذریعے رقم کی ادائیگی کے نظام (اے ای پی ایس) کو استعمال کرتے ہوئے غریب لوگوں کے گھر پر ہی فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سے لوگوں کو اپنی وہ رقم نکالنے میں مدد ملی ہے جو انہیں فائدے کی راست منتقلی کے تحت مختلف پنشن اسکیموں ، ایم جی نریگا اور حال ہی میں اعلان شدہ راحت اقدامات پی ایم غریب کلیان پیکیج کے تحت بھیجی گئی ہیں۔ یہ سہولت عام لوگوں نے اتنی دلچسپی کےساتھ قبول کی ہے کہ 13 اپریل کو بھارتی ڈاک ادائیگی بینک نے 1.09 لاکھ لوگوں کی رقوم کی ادائیگی ریکارڈ کی ہے، جس کی مالیت 22.82 کروڑ روپے ہے اور جو ابھی تک کا سب سے اونچا ریکارڈ ہے۔
کچھ مثالیں اس طرح ہیں : شیلانگ میں جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم میں بینک کھاتہ کھولنے کے کیمپ لگائے گیے جہاں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدور قریب کے گاوؤں اور پہاڑی علاقوں سے آئے تھے اور انہیں مقامی انتطامیہ نے وہاں رکھا تھا۔ انہیں رکھتے ہوئے سبھی ضروری احتیاطیں برتی گئیں جیسے ماسک، سماجی طور پر ایک دوسرے سے دوری برقرار رکھنا اور ہینڈ سینی ٹائزنگ وغیرہ۔ آئی پی پی بی کھاتے کی مدد سے ، یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے مزدور مرکزی اور ریاستی اسکیموں کے ذریعے راحت حاصل کر سکیں گے۔ اسی طرح پورے ملک میں خاص طور پر جموں ، کشمیر، لیہہ، گجرات، تلنگانہ، کرناٹک کے دور دراز کے علاقوں اور جھارکھنڈ، بہار اور مدھیہ پردیش وغیرہ کے قبائیلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے گھر جا کر پنشن کی ادائیگی کی گئی۔ اِن لوگوں کے گھر جا کر یہ ادائیگیاں خاص طور پر بیواؤں، معزوروں اورضعیف العمر افراد کی پنشن کے طور پر کی گئیں۔