نئی دہلی،؍جون،شہری ترقی کے مرکزی وزیر جناب ایم وینکیا نائیدو نے اس بات پر زور دیا کہ اسمارٹ سٹی کی تیاری متعلقہ شہری حکومتوں اور شہریوں کا ایک مشترکہ ویژن ہے اور اسے مرکزی حکومت کے ذریعہ تھوپا نہیں گیا ہے۔ کچھ حلقوں کی طرف سے اس نکتہ چینی کو مسترد کرتے ہوئے کہ اسمارٹ سٹی مشن بڑے لوگوں کا مشن ہے، انہوں نے آج یہاں شہری تبدیلی کے موضوع پر ایک قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے اسمارٹ سٹی مشن کے مقاصد اور ڈیزائن پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
جناب نائیڈو نے واضح کیا کہ مشن کے رہنما خطوط رقبے کی بنیاد پر ترقی کیلئے مشن والے شہروں میں رقبے کے معاملے میں کوئی پابندی عائد نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مالی وسائل میں کمی، نامناسب منصوبہ بندی اور منصوبے کو نافذ کرنے کی صلاحیت میں کمی وجہ سے شرو ع میں نسبتاً چھوٹے علاقوں کے ساتھ بنیادی ڈھانچے پر زور دیا جائے گا۔ اس معاملےکی مزید وضاحت کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں کمی کی وجہ سے مشن سٹی میں نسبتاً کم رقبے کے علاقے کو چنا جاتا ہے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔ اس معاملے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ویلو ر میں ترقی کیلئے 55 فیصد کل آراضی کا تقریبا 55 فیصد اور کُل شہری علاقہ 24 فیصد ہوسکتا ہے۔ جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ یہ بات کہنا غلط ہوگا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت رقبے پر مبنی ترقی اور علاقے کے لوگوں میں وسیع اختلاف ہے البتہ اس سے کئی دیگر شہریوں کواور کچھ دیگر طریقوں سے فائدہ حاصل ہوگا۔
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ اسمارٹ سٹی ڈیولپمنٹ سے کس طرح عام آدمی کو فائدہ ہوگا، جناب نائیڈو نے کہا کہ آج 30 اسمارٹ سٹی کا اعلان کیا گیا ہے جن میں سے 25 نے قابل استطاعت ہاؤسنگ پروجیکٹوں کی تجویز رکھی ہے جس سے شہری غریبوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ کہ اسمارٹ سٹی پروجیکٹو محض ریئل اسٹیٹ کے پروجیکٹ نہیں ہیں ، جن کا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے۔