نئی دہلی: فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب پشوپتی کمار پارس نے آج کہا ہے کہ ملک میں 19 میگا فوڈ پارکس کی جلد ازجلد تکمیل کے لئے کوشش جاری ہے جو تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسکیم کا بنیادی مقصد فوڈ پروسیسنگ میں جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولیات فراہم کرنا ہے اور کھیت سے مارکیٹ تک مؤثر رسائی کو ممکن بنانا ہے۔ وزارت نے 38 میگا فوڈ پارکس کو حتمی منظوری دی ہے ۔ ان میں سے 22 میگا فوڈ پارک پروجیکٹوں پر کام شروع ہوگیا ہے۔ جناب پارس وزارت کے تفصیلی ٹور اور اعلیٰ افسران اور عملے کے افراد کے ساتھ بات چیت کے بعد میڈیا سے بات کررہے تھے۔ خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی سکریٹری محترمہ پشپا سبرامنیم ٹور اور بات چیت کے دوران وزیر موصوف کے ہمراہ تھیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کے لئے وزارت کی جانب سے نشان زد جلدخراب ہوجانے والی 22 اشیاء مثلاً آم، کیلا، سیب ، گاجر ، گوبھی اور پھلیوں میں ویلیو ایڈیشن کے اضافے کی بھی کوش کی جارہی ہے۔ حکومت نے ’’آپریشن گرین اسکیم‘‘کے دائرے کو بڑھاتے ہوئے ٹماٹر، پیاز اور آلو کے علاوہ یہ 22 اشیاء بھی شامل کئے جانے کا اعلان کیا ہے ۔ جناب پارس نے کہا کہ شمال مشرقی خطے اور شمال بہار میں منی فوڈ پارکس کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔
جناب پارس نے کہا کہ وہ اس مہینے کی 20 تاریخ کو بہار کا دورہ کریں گے اور بہار کے کھگڑیا ضلع میں مانسی مقام پر فوڈ پارک کا جائزہ لیں گے جو تقریبا 70 فی صد مکمل ہوچکا ہے ۔ وزیر موصوف بہار کے صنعت کے وزیر جناب شہنواز حسین سے بھی ملیں گے اور مظفر پور ضلع کے موتی پور بلاک میں میگافوڈ پارک کی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ فوڈ پارکس سے خطے کے کاشتکاروں کو لیچی، مکھانے ، کیلے ، آلو وغیرہ کی کاشت کے لئے حوصلہ ملے گا اور اس علاقے کے نوجوانوں اور خواتین کو روزگار کے مواقع حاصل ہوسکیں گے۔
جناب پارس نے اطلاع دی کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی ، انٹرپریٹرشپ اینڈ منیجمنٹ بل 2021 کو حال ہی میں اختتام پذیر پارلیمانی اجلاس سے منظوری کے بعد نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینٹرشپ اینڈ منیجمنٹ (NIFTEM) کنڈلی، ہریانہ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ پروسیسنگ ٹینلاجوی (IIFPT) تھنجاور (تمل ناڈو)قومی اہمیت کے ادارے (INI) بن گئے ہیں۔
جناب پارس نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا اس اہم اقدام کے لئے شکریہ ادا کیا، جس سے ان اداروں کو زیادہ خود مختاری ملے گی تاکہ یہ ادارے نئے اور اختراعی کورس شروع کرسکیں اور بہترین طلباء اور اساتذہ اس جانب راغب ہوں۔