نئی دہلی، 20 مارچ / وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کمیٹی نے جی ایس ٹی سےمتعلق چار بلوں کو منظوری دی ہے۔
1۔ اشیا اور خدمات سے متعلق مرکزی ٹیکس کا بل 2017 (سی جی ایس ٹی بل )
2۔ اشیا اور خدمات سے متعلق مربوط ٹیکس کا بل 2017 (آئی جی ایس ٹی بل)
3۔ اشیا اور خدمات سے متعلق ، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا بل 2017 ( یو ٹی جی ایس ٹی بل) 4۔ اشیا اور خدمات سے متعلق ٹیکس (ریاستوں کو معاوضے کی ادائیگی) کا بل 2017 ( معاوضہ سے متعلق بل)
مندرجہ بالا چار بلوں کو جی ایس ٹی کونسل نے اس سے پہلے پچھلے چھ مہینے کے دوران کونسل کی 12 میٹنگوں میں اس بل پر شق در شق مکمل بحث و مباحثہ کے بعد، منظوری د ی تھی۔
سی جی ایس ٹی بل میں مرکزی حکومت کے ذریعہ اشیا اور خدمات دونوں کے لئے ریاست اور بین ریاستی محصول اور ٹیکس کی وصولیابی کی تجویز رکھی گئی ہے۔ دوسری طرف آئی جی ایس ٹی بل میں مرکزی حکومت کے ذریعہ اشیا اور خدمات دونوں کے لئے ریاستوں کے مابین محصول اور ٹیکس کی وصولیابی کی تجویز بھی شامل ہے۔
یو ٹی جی ایس ٹی بل میں مرکز کے زیرانتظام اُن علاقوں میں، جہاں قانون ساز اسمبلی قائم نہیں ہے ، اشیا اور سپلائی پر مرکز کے زیر انتظام علاقے میں محصول اور ٹیکس کی وصولیابی کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جی ایس ٹی اشیا اور خدمات پر عائد محصول اور لیوی وغیرہ کی وصولی ، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظامیہ کے ذریعہ اسی انداز میں کی جائے گی ۔
معاوضہ سے متعلق بل میں یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ اس کے تحت ریاستیں پانچ برس کی مدت کے لئے اشیا اور خدمات یا گڈس اینڈ سرو سیز ٹیکس سے متعلق قانون کے نفاذ کے نتیجے میں لاحق ہونے والے خسارے کی بھرپائی کےلئے آئین کی دفعہ 18 ( 101 ویں ترمیم) ایکٹ 2016 کے تحت اپنے دعوے پیش کر کے معاوضہ حاصل کرسکیں گی۔
پس منظر:
حکومت، جی ایس ٹی بل کو جس قدر جلد ممکن ہو، متعارف کرانے کے لئے عہد بستہ ہے جو ملک میں سب سے بڑی اصلاحات میں سے ایک ہو گی۔ جی ایس ٹی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ جی ایس ٹی کا نفاذ یکم جولائی سے ہونا چاہئے۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹی تقریر میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ تجارت و صنعت کے شعبے کو جی ایس ٹی کی تجاویز سے روشناس کرانے کے لئےملکی پیمانے پر وسیع تشہیری کوششیں کی جائیں گی۔
1 comment