16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

حکومت، سول سوسائٹی اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہندوستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا:نائب صدر

Urdu News

نائب صدر نے آج بدعنوانی کو ملک کی ترقی اور ترقی کو متاثر کرنے والی سب سے بڑی خرابی اور لعنت قرار دیا ہے اور حکومت سول سوسائٹی اور بڑے پیمانے پر عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقوم سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کریں۔ وہ آج نئی دہلی میں کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی)کے دفتر کے احاطے میں بابا صاحب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔

سابق صدر، اے پی جے عبدالکلام کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ کہ والدین کے علاوہ اساتذہ، طلباء کے کرداروں کی تشکیل اور قدر پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔

ڈاکٹر امبیڈکر کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ وہ ایک کثیر الخیال ذہین شخص تھے۔ ایک بین کثیر نظریات رکھنےو الے ماہر سیاستدان، فلسفی، عظیم دانشور، نامور فقیہ، ماہر معاشیات، مصنف، معاشرتی اصلاح کرنے والے اور ایک انسان دوست والے شخص تھے۔

نائب صدر نے کہا کہ آج تک ہماراآئین ایک مقدس کتاب ہے اور تمام معاملات کے لئے رہنما اور روشنی کا مینار ہے اور ملک کے ہر شہری سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد کرے کہ ہمارے آئین کے تقدس کو ہر وقت برقرار رکھا جائے اور کبھی بھی اس کی خلاف ورزی نہ ہو۔

یہ کہتے ہوئے کہ ڈاکٹر امبیڈکر مظلوموں کے مسیحا ہیں۔ نائب صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنی ساری زندگی، صنفی مساوات اور تعلیم کے ذریعہ خواتین کو سماجی برائیوں سے آزاد کرنے پر پختہ یقین کیا ور ذات پات کی رکاوٹوں کو ختم کرنے اور تمام لوگوں کے لئے مساوات کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد کی۔

انہوں نے کہا، ’’ان کا مجسمہ نصب کرنے کا مقصد ہمیں اس عظیم انسان کے نظریات کی یاد دلاتا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ موجودہ اور آنے والی نسلیں ان کی تعلیمات کو یاد رکھیں جو ہم سب کے لئے رہنما اصول ہیں۔‘‘

ایک مضبوط اور قابل اعتماد ادارہ ہونے پرسی اے جی کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر نے سی اے جی کو آزادی اور وسیع مینڈیٹ کو یقینی بنانے کس ہمارے آئین کے معمار، خاص طورپر ڈاکٹر امبیڈکر کو دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی اے جی کی بنیادی اقدار- آزادی، مقصدیت، سالمیت، اعتماد، پیشہ ورانہ مہارت، شفافیت اور مثبت نقظہ نظر کو ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی اور کام نے متاثر کیا۔ انہوں نے احتساب، شفافیت اور گڈگورننس کو جمہوریت کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا۔

نائب صدر نے سی اے جی کی رپورٹ اور قانون ساز کمیٹیوں کی اس کے نتیجے میں ہونے والی بات چیت کو سراہا تاکہ حکومت کے ریگولیٹری فریم ورک، گورننس ڈھانچے اور ترسیل کے طریقہ کار میں متعدد تبدیلیاں پیدا ہوسکیں۔ معیشت ، کارکردگی اور حکومتی کارروائیوں کی تاثیر کو یقینی بنایا جائے۔

جناب نائیڈو نے سپریم آڈٹ اداروں(ایس اے آئی)کی بین الاقوامی برادری میں عمدہ ساکھ حاصل کرنے اور اس کی 2022 تک مکمل طورپر پیپر لیس آفس بننے کی کوشش کے لئے بھی سی اے جی کی تعریف کی۔

اس سے قبل کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل، مسٹر راجیو مہرشی نے اس اجتماع کا خیر مقدم کیا اور ڈپٹی سی اے جی، محترمہ انیتا پٹنائک نے شکریہ ادا کیا۔

تقریر کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:

مجھے ہندوستانی آئین کے معمار اور جدید ہندوستان کے معماروں میں سے ایک بابا صاحب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی کرنے کے لئے آپ سب کے درمیان بے حد خوشی محسوس ہورہی ہے۔ ڈاکٹر امبیڈکر ایک کثیر الجہت باصلاحیت شخصیت کے مالک تھے۔ ایک ماہر سیاستدان، فلسفی، عظیم دانشور، نامور فقیہ، ماہر معاشیات، مصنف، معاشرتی اصلاح کاراور ایک انسانیت پسند انسان تھے۔ آئین کا مسودہ تیا رکرنے میں اس کی نمایاں خدمات اور ایک اہم موڑ پر قوم کی رہنمائی میں ان کی اولین کردار کے لئے قوم ہر بار شکر گزار ہوگی۔ آج ہمارے پاس دنیا کا ایک مضبوط ترین اور جدید ہندوستان کے لئے جدید آئین ہے جس میں وقت کی ضرورت کے مطابق وقتاً فوقتاً تریم کی گئی ہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر کئی شعبوں اور کئی حصوں میں دلچسپی اور مہارت کے حامل انسان تھے۔ ان کی اصطفائت نظری ان کے کتابوں جیسے’’روپئے کے مسائل: اس کی اصل اور اس کا حل اور برطانوی ہند میں صوبائی مالیات کا ارتقاء، میں جھلکتی ہے اور معاشیات اور مالی معاملات پر ان کی مضبوط پکڑ ظاہر کرتی ہے۔ اسی طرح ان کی کتابیں، ہندوستان میں ذات پات: ان کا طریقہ کار، جینیات اور ترقی اور ’ذات پا کا خاتمہ‘ ان کی ہندوستانی معاشرتی حقائق کے بارے میں گہری تفہیم کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے وقت کی ریت پر انمٹ نقوش چھوڑے اور ان کے اُفکار ہر وقت سے وابستہ ہیں۔درحقیقت، وہ ساری زندگی مظلوموں کے مسیحا تھے،انہوں نے ذات پاک کی رکاوٹوںکوختم کرنےاورتمام لوگوں کے لئے مساوات کویقینی بنانے کی کوشش کی۔انہوں نے تعلیم کے ذریعے صنفی مساوات اور خواتین کی سماجی برائیوں سے نجات پر پختہ یقین کیا۔انہوں نے مشہور الفاظ میں کہا:’’سیاسی جمہوریت اوروقت تک قائم نہیں رہ سکتی، جب تک کہ اس کی بنیاد جمہوری سماجی جمہوریت پر نہ ہو۔ سوشیل ڈیموکریسی کاکیا مطلب ہے؟اس کا مطلب ہے ایک ایساطرز زندگی جو آزادی،مساوات اوربرادرانہ حقوق کوزندگی کے اصولوں کے طورپر تسلیم کرے۔‘‘

ان کے وژن نے ملک کے مقدس اورصنعتی پالیسیاں تشکیل دینے میں اہم کردارادا کیا۔

آج ہم سی اے جی کے مقدس احاطے میں ہیں،جسے آئین ہند نےاعلیٰ معیار کے آڈٹ اور اکاؤنٹنگ کے ذریعے احتساب، شفافیت اور حکمرانی کو فروغ دینے اور اپنے اسٹیک ہولڈرز، مقننہ، اتظامیہ اور انتظامیہ کو آزادانہ یقین دہانی فراہم کرنے کو لازمی قرار دیا ہے، تاکہ عوامی فنڈز کو مؤثر اورمطلوبہ مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکے۔

اگرچہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی تاریخ تقریباً 160 سال پرانی ہے ، لیکن یہ تو تشکیل شدہ آزاد جمہوریہ ہند کا آئین تھا جو نوآبادیاتی دور کی اس تنظیم کو ہندوستانی پارلیمنٹ کی جمہوریہ کے ایک آزاد ستون کے طورپر ہندوستان کے سی اے جے میں تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔

آج سی اے جی ایک مضبوط اور قابل اعتماد ادارہ ہے اور اس کا سہرا ہمارے آئین کے معماروں کو خاص طورپر ڈاکٹر امبیڈکر کو بھی جاناچاہئے، جن کا سی اے جی کو آزادی اور وسیع مینڈٹ کو یقینی بنانے کا وژن تھا۔

آئین کی مسودہ کمیٹی کی بحث کے دوران، بابا صاحب نے بہت ہی مشہور الفاظ میں کہا تھا۔ میری رائے ہے کہ یہ معزز شخص یا افسر شاہد ہندوستان کے آئین کا سب سے اہم افسر ہے۔ وہ شخص ہے جو یہ دیکھے گا کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ دیئے گئے اخراجات سے تجاوز نہیں کیا جاتا ہے یا اس سے مختلف جو پارلیمنٹ نے مختص ایکٹ میں رکھے ہیں۔ اگر میں یہ ذمہ داریاں یافرائض انجام دیتا ہوں تو، عدلیہ کے فرائض سے کہیں زیادہ اہم ہیں اسے یقیناً عدلیہ کی طرح آزاد ہونا چاہئے۔

بابا صاحب کی زندگی اور کام نے پوری قوم کو متاثر کیا اور یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کہ سی اے جی کی بنیادی اقدار-آزادی، مقصدیت، سالمیت، اعتماد، پیشہ ورانہ مہارت، شفافیت اور مثبت نقطہ نظر ان کی زندگی اور کام سے متاثر ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More