نئی دہلی: زراعت اورکاشت کاروں کی بہبود کے مرکزی وزیر،
جناب نریندرسنگھ تومر نے آج ( 25.06.2019) لوک سبھا میں یہ جانکاری دی کہ محکمے کے علم میں آیاہےکہ ملک میں فال آرمی ورم ( ایف اے ڈبلیو)پھیل رہاہے ۔ ابتدائی طورپر یہ کیڑا مکا اور راگی اورجوار میں ایک چھوٹے علاقے میں پایاگیاہے ۔ جیسا کہ ریاستو ں نے اطلاع دی ہے کہ پچھلے تین برسوں کے دوران مکا میں فال آرمی ورم ( ایف اے ڈبلیو ) کی وجہ سے متاثرہ علاقے کی تفصیلات ضمیمہ نمبر 1میں ہیں ۔
محکمے نے فال آرمی ورم ( ایف اے ڈبلیو) کو پھیلنے سے روکنے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے ہیں ۔
1۔زرعی تحقیق کی بھارت کونسل نے مکاکی فصل میں ایف اے ڈبلیو کی روک تھا م کے لئے طورطریقوں کا ایک تفصیلی پیکیج ( پی اوپی ) تیارکیاہے ۔ یہ پی اوپی دیگرچیزوں کے ساتھ ساتھ مکینکل ، کلچرل ، بائیولوجیکل اور کیمیکل اقدامات پرمشتمل ہے ، جس کا مقصد ایف اے ڈبلیوپرقابوپاناہے ۔ پی او پی پرعملدرآمد کے لئے اسے سبھی ریاستوں کو بھیج دیاگیا۔ زراعت کے ریاستی محکموں کو لگاتار بروقت ہدایات بھیجی جارہی ہیں تاکہ روک تھام کے اقدامات پرعمل کیاجاسکے ۔
2۔ تازہ ترین صورتحال پرنظررکھنے اور مناسب حکمت عملی کی سفارش کرنے کے لئے ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری اور ڈی اے آرای کے سکریٹری کی قیادت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی ( ایچ پی سی ) تشکیل دی گئی ہے ۔ایچ پی سی کی سفارشات کی بنیاد پر مبنی کرناٹک ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش ، تمل ناڈو، آندھرپردیش ، تلنگانہ ، بہار ، اور راجستھان ریاستوں میں مختلف ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ۔جن کی قیادت ڈائرکٹر /زراعت کے کمشنر /متعلقہ ریاست کے پرنسپل سکریٹری کرتے ہیں ۔
3۔جراثیم کشی کے بندوبست سے متعلق مرکزی مراکز ( سی آئی پی ایم سی ) نے زراعت کے ریاستی محکمے ، ایس اے یو اور آئی سی اے آروغیرہ کے ساتھ مل کر لگاتار جائزے لئے ہیں ، نگرانی کی ہے ، قریبی نظررکھی ہے ، اس کے علاوہ کسانوں کو کلچرل اور زراعت کے طورطریقوں کو اپنانے کے لئے مشورے دینے سے متعلق بیداری پروگراموں کا انعقاد کیاگیاہے ۔
4۔کچھ بائیو کنٹرول ایجنٹس نے ایف اے ڈبلیو کے خلاف موثر پائے گئے ہیں ، ان بایو کنٹرول ایجنٹس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کو فروغ دیاگیاہے ۔
ضمیمہ 1
پچھلے تین سال کے دوران فال آرمی ورم کی وجہ سے متاثرہ علاقے کی تفصیلات
نمبرشمار. |
ریاست |
پچھلے تین سال کے دوران فال آرمی ورم کی وجہ سے متاثرہ علاقے کی تفصیلات |
||
2017-18 |
2018-19 |
2019-20 مئی 2019تک ) |
||
1. |
چھتیس گڑھ |
17-2016اور18-2017کے دوران ملک میں فال آرمی ورم کے کسی واقعے کی اطلاع نہٰیں ملی تھی |
1539 |
1007.74 |
2. |
ہماچل پردیش |
– |
– |
|
3. |
آندھراپردیش |
2538 |
– |
|
4. |
مدھیہ پردیش |
– |
110 |
|
5. |
راجستھان |
– |
– |
|
6. |
گجرات |
70 |
14 |
|
7. |
کرناٹک |
211300 |
– |
|
8. |
اترپردیش |
– |
2 |
|
9. |
سکم |
– |
376 |
|
10. |
میزورم |
– |
1877.29 |
|
11. |
منی پور |
– |
4341.64 |
|
12. |
ناگالینڈ |
– |
4553.29 |
|
13. |
میگھالیہ |
– |
40 |
|
14. |
تریپورہ |
– |
7.08 |
|
15. |
آسام |
– |
27.65 |
|
16. |
تلنگانہ |
24288.40 |
– |
|
17. |
مغربی بنگال |
– |
485 |
|
18. |
اروناچل پردیش |
– |
250 |
|
19. |
کیرالا |
– |
– |
|
20. |
تمل ناڈو |
315 |
– |
|
21. |
اوڈیشہ |
60 |
– |
|
22. |
اتراکھنڈ |
– |
– |
|
23. |
پنجاب |
– |
– |
|
24. |
بہار |
– |
– |
|
25. |
جھارکھنڈ |
– |
7.08 |
|
26. |
مہاراشٹر |
5144 |
– |
|
27. |
جموں وکشمیر |
– |
– |
|
28. |
ہریانہ |
– |
– |
|
29. |
گوا |
– |
– |