نئی دہلی، ایک بڑے اقدام کے طور پر قبائلی امور کی وزارت نے ون دھن اسکیم کے تحت ملک بھر میں30 ہزار خود امدادی گروپوں پر مشتمل 3ہزار ون دھن کیندر قائم کرنے کی تجویز رکھی ہے۔وزیراعظم نے چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں امبیڈکر جینتی تقریبات کے دوران 14 اپریل 2018 کو قبائلی امور کی وزارت اور ٹی آر آئی ایف ای ڈی،جی ون دھن اسکیم کا آغاز کیا تھا۔قبائلیوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے ویلیو ایڈیشن کے رول پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ون دھن،جن دھن اور گوبر دھن اسکیموں کے اندر قبائلی اقتصادی نظام کو بدلنے کی صلاحیت موجودہے۔ مذکورہ مقصد کے حصول کے لئے ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ان اسکیموں کی حوصلہ افزائی کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ون دھن اسکیم کے تحت چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں 10 خود امدادی گروپوں کی تشکیل کی گئی ہے۔ان میں سے ہر گروپ میں تیس قبائلی افراد شامل ہیں۔اس کے بعد انہیں تربیت دی گئی اور انہیں کام کرنے کے لئے سرمایہ دستیاب کرایا گیا۔ تاکہ وہ جنگلوں سے جمع کئے جانے والی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرسکیں۔کلکٹر کی زیر قیادت کام کرتے ہوئے یہ گروپ اپنی مصنوعات نہ صرف ریاستوں کے اندر بلکہ ریاستوں کے باہر بھی فروخت کر سکتے ہیں۔ انہیں تربیت اور تکنیکی تعاون ٹی آر آئی ایف ای ڈی۔ ٹریفیڈ کے ذریعہ دستیاب کرائی جاتی ہے۔
ون دھن مشن کا مقصد یہ ہے کہ قبائلی لوگ عمارتی لکڑی کے علاوہ دیگر جنگلاتی مصنوعات سے اپنی روزی روٹی میں اضافہ کرسکیں۔قابل ذکر ہے کہ عمارتی لکڑی ہی جنگل کی اصل دولت ہے جس کی تخمینہ قدر سالانہ دو لاکھ کروڑ ہے۔ اس سے قبائلیوں کی(خودامدادی گروپوں کے ذریعہ) مجموعی قوت کو فروغ حاصل ہوگا۔ اس کا مقصد قبائلیوں کے روایتی علم اور ہنر مندی میں تکنالوجی اور اطلاعاتی تکنالوجی کی مدد سے اضافہ کرنا بھی ہے۔مزید برآں اس اقدام سے جنگلوں کے غلبے والے قبائلی اضلاع میں قبائلی برادری کی ملکیت والے ون دھن وکاس کیندروں کے قیام میں بھی مدد ملے گی۔ایک کیندر دس قبائلی خود امدادی گروپوں پر مشتمل ہوگا۔ہر گروپ میں تیس تک قبائلی این ٹی ایف پی گیدرر یعنی جنگلی پیداوار چننے والے یا دستکار شامل ہوں گے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ ہر کیندر سے تقریباً تین سو قبائلیوں کو فائدہ ہوگا۔
ویلیو ایڈیشن(قدر افزائی) کی اہمیت اس لئے بڑھ جاتی ہے کہ اس سے قبائلیوں کو نفع بخش قیمتیں دلانے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔اسکیم کے تحت قبائلیوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے تین مرحلوں پر مشتمل ویلیو ایڈیشن بنیادی وصف ہوگا۔تجویز یہ ہے کہ زمینی سطح کی خریداری تنفیذی ایجنسیوں سے وابستہ خود امدادی گروپوں کے ذریعہ کی جائے گی۔آجیویکا وغیرہ جیسے موجودہ خود امدادی گروپوں کی خدمات کا استعمال کرنے کے لئے دیگر سرکاری محکموں/ اسکیموں کے ساتھ تال میل اور نیٹ ورکنگ کی جائے۔ ان خود امدادی گروپوں کو مختلف طرح کی مناسب تربیت دی جائے گی۔ان میں پائیدار فصل کٹائی/ غلے کا انبار لگانا/ ابتدائی ڈبہ بندی اورویلیو ایڈیشن، کلسٹر کی شکل میں تنظیم شامل ہے تاکہ ان کی پیداوار قابل تجارت اشیاء میں شامل ہوسکے اور وہ ون دھن وکاس کیندروں میں ابتدائی ڈبہ بند ی کی سہولت سے جڑ سکیں۔
نئی پہل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب جوئل ا ورام نے کہا کہ اس اسکیم میں قبائلی لوگوں کو بااختیار بنانے کا بڑا امکان ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس میں پنچایتی راج کے ساتھ تال میل قائم کرنے کی بات بھی شامل ہیں۔ابتداً اس اسکیم کے تحت خصوصی توجہ اسپائریشنل اضلاع پر دی جائے گی اور بتدریج یہ اسکیم سبھی قبائلی علاقوں میں نافذ کی جائے گی۔