20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

خواتین واطفال کی ترقیات کی وزارت بچوں کے ہوسٹلوں کے لئے رہنماخطوط تشکیل دیگی

Urdu News

نئی دہلی: خواتین واطفال کی ترقیات کی وزارت بچوں کے ہوسٹلوں کے لئے رہنماخطوط وضع کررہی ہے اور انھیں ملنے والی کم از کم نگہداشت کے معیارات بھی طے کررہی ہے ۔ یہ قدم ان اداروں کے پس منظرمیں اٹھایاگیاہے جہاں بچے والدین کی درخواست پرمقیم ہیں اور والدین ان کی نگہداشت کے دوران تعلیم نہیں کرپارہے یادیگر کوئی ایساامریاکوئی صورت حال جو والدین کو بچوں کو اپنے ساتھ گھرپررکھنے سے معذوربناتاہے اور اسے بچو ں سے متعلق انصاف ( بچوں کی نگہداشت اورتحفظ ) ایکٹ 2015کے تحت درج رجسٹرنہیں کیاگیاہے ۔

 سپریم کورٹ نے ریاست تمل ناڈومیں یتیم خانوں میں رہنے والے بچوں کے استحصال بنام یونین آف انڈیا ( عرضی دعویٰ (فوجداری ) 2007کانمبر102)مقدمے میں یہ حکم دیاہے کہ لفظ بچے کی تعریف جے جے ایکٹ ، 2015 کی دفعہ2 (14)کے تحت نگہداشت اور تحفظ ہوتی ہے تاہم اسے وسیع تعریف کے طورپرنہیں سمجھاجاناچاہیئے ۔ یہ تعریف علامتی اور لفظی ہے اور بچوں کے لئے جس طرح کے فوائد کا تصورکیاگیاہے اور جس طرح کی نگہداشت اور تحفظ انھیں درکارہوتی ہے وہ تمام ترنگہداشت اور تحفظ ان تمام بچو ں کو ملناچاہیئے جو سرکاری نگہداشت اور تحفظ کے حقدارہوں ۔ اس کے علاوہ اسی آرڈرکے  تحت مرکزی اورریاستی حکومتوں کو یہ حکم بھی دیاگیاہے کہ وہ کسی بھی سہولت کے تحت رہنے والے بچوں کو درکارکم سے کم معیاری نگہداشت فراہم کرائیں ۔ یہ نگہداشت خواہ سرکاری نظام کے تحت فراہم کی جائے یامہذب معاشرے کے دیگرادارے ایسا کریں ۔

 عدالت عظمیٰ کے عرضی دعوے ( فوجداری ) 2007کے نمبر 102کے مقدمے کے احکامات کے مدنظروزارت ایسے رہنما خطوط وضع کررہی ہے جو ان تمام اداروں کے لئے نافذالعمل ہوں گے، جن کا ذکرجے جے ایکٹ میں متذکرہ زمروں کے تحت  نہیں گیاہے ۔

  خواتین اوراطفال کی ترقیات کی وزیرمحترمہ مینکاسنجے گاندھی نے کہاہے کہ ان ہوسٹلوں میں مقیم بچے ، بشمول ان بچوں کے جو اسکول سے ملحق ہیں وہ بھی بچے ہونے کی وجہ سے نازک حالت میں ہوتے ہیں اورکسی دوسرے بچے کی طرح ہی انھیں بھی بچوں کی نگہداشت کے اداروں  اور ڈے کیئر مراکز جیسی نگہداشت درکارہوتی ہے ۔ لہذا ہم نے فیصلہ کیاہے کہ بچوں کی قیام کی صورت حال اور وافرسلامتی اور کم از کم معیارات وغیرہ کے سلسلے میں تمام امور کو یقینی بنانے کے لئے رہنما خطوط وضع کئے جائیں اور ہوسٹلوں کا وقفے وقفے سے معائنہ کیاجائے ۔ وزارت نے اطفال حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ تمام ترمتعلقہ افراد اوراداروں کے ساتھ مشاورت کے عمل کے بعد رہنماخطوط کا مسودہ تیارکرے ۔ وزیر موصوفہ نے کہاہے کہ ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ ان تمام تررہنماخطوط کو جیونائل جسٹس ایکٹ یعنی بچوں کو انصاف کی فراہمی سے متعلق قانون یاجے جے قواعد کے تحت مشتہرکیاجائے ۔

 اسکول ہوسٹلوں میں بھی بچوں کی سلامتی اورخیروعافیت کو یقینی بنانے کی غرض سے خواتین اور اطفال ترقیات کی وزارت ا ن تمام تررہنماخطوط کو جہاں جہاں اسکولوں میں  بورڈ نگ کی سہولتیں ہیں وہاں وہاں اسکولوں کو مشتہرکرنے اوران کی ترویج واشاعت کے لئے انسانی وسائل کی ترقی اور فروغ کی وزارت کے ساتھ شیئر کریگی ۔

  نگہداشت اورتحفظ کے حقدار بچوں کے سلسلے میں جیونائل جسٹس ایکٹ 2015میں جووضاحت درج ہے اس کی تفصیلات اس طرح ہیں :نگہداشت اورتحفظ کے خواستگاربچے کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے ۔

1- وہ  بچہ جوبے گھرہو، اوراس کا معقول ٹھکانہ نہ ہو اورواضح طورپر اس کی بقاکے ذرائع نہ ہوں ، یا

2- جو بچہ مزدورقوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی جگہ زبردستی کام کرتے ہوئے پایاجائے ،یابھیک مانگتے ہوئے پایاجائے یاسڑکوں پربے یارومددگارگھومتاہواپایاجائے یا

3-جوایسے شخص کے ساتھ رہتاہو( چاہے وہ بچے کا سرپرست ہو یانہ ہو ) اورایسا شخص ۔

اے ،جس نے اسے ماراپیٹاہو، استحصال کرتاہو، اس کے ساتھ غیرفطری عمل کرتاہو، بچے کی پروانہ کرتاہو، یا دیگرکسی طرح کے قانون کی خلاف ورزی کی ہویعنی اس کے خلاف طاقت کا استعمال کیاہو، جو بچو ں کے تحفظ کی خلاف ورزی ہو،قتل کی دھمکی دیتاہو، زخمی کرتاہو، اس کا استحصال کرتاہویابچے کے ساتھ بدفعلی کرتاہو،یاایسا کرنے کا قوی امکان ہو

سی ۔ وہ شخص جس سے اندیشہ ہو کہ بچے کا قتل کردیگا،اس کے ساتھ بدفعلی کریگا، ے یا

4-جوذہنی طورپربیمارہو، یادماغی یا جسمانی معذوری میں مبتلاہو، یاکسی ایسی لاعلاج بیماری میں مبتلاہو ، اس کی کوئی  مددکرنے  نہ والا، دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ ہو، یاوالدین کے یاسرپرستوں کے ہوتے ہوئے اس کی نگرانی نہ کی جاتی ہو، ایسا بچہ بورڈ یاکمیٹی کے ذریعہ پایاجاتاہے، یا

5-جس کے والدین یاسرپرست ہوں اور ایسے والدین یاسرپرست اس کی نگہداشت کا فرض ادانہ کرپاتے ہوں ، کمیٹی یا بورڈ کے ذریعہ اس کی نگہداشت  ،تحفظ اورا س کی بہتری کا اپنا فرض انجام دیگی ،یا

6-جس کے والدین نہ ہوں اورکوئی اس کی نگرانی کی ذمہ داری نہ لینا چاہے ، یاجس کے والدین نے اس آزاد چھوڑ دیاہویا وہ خوداس نے گھرچھوڑ دیاہو،یا

7-جو غائب ہوگیاہو یاگھرسے بھاگ گیاہو، یا جس  کے والدین تحقیقات کے بعد تلاش نہ کرسکے ہوں یا

8-جس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے یا کی جارہی مثلا اس کے ساتھ جنسی زیادہ کے مقصد سے  غیرفطری عمل ، اذیت  یا استحصال  کیاگیا ہو، یاغیرقانونی عمل سے گذاراگیاہو،یا

9-جو قابل  جرم  یعنی نشہ آور یاانسانی غیرقانونی کاروبارمیں ملوث ہو، یااس کے ایسے کاموں میں ملوث کئے جانے کے امکانات ہوں اوراس کا جنسی استحصال کاجاناہو یا اس سے غیرقانونی کام لئے جانے ہوں ،یا

10-ایسا بچہ جس کے بارے میں یہ اندیشہ لاحق ہو کہ وہ منشیات کے کاروبارمیں پڑجائیگا، یا

11-یا اسے جنسی طورپراستحصال کا شکاربنایاگیاہو اور جھوٹی لالچ وغیرہ دی گئی ،یا

12-وہ بچہ جو کسی مسلح جدوجہد یا خانہ جنگی یا فطری آفات کا شکارہوا ہو، یا

13-وہ بچہ جس کے بارے میں غالب امکان یہ ہوکہ شادی کی عمرسے قبل ہی اس کی شادی کردی جائیگی ، جس کے والدین ، کنبہ اراکین ، سرپرست اور ایسا کوئی دیگر شخص جواس کی شادی کرانے پرکمربستہ ہو اورایسا کرسکتاہو۔

          وزارت نے ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کو مطلع کیاہے کہ وہ تمام سی سی آئی اداروں  کا معائنہ کریں متعلقہ سہولتوں کو جانچیں پرکھیں تاکہ ان کا رجسٹریشن کرایاجاسکے ۔ جیونائل جسٹس ایکٹ 2015کی دفعہ 41کے مطابق تمام اطفال نگہداشت  اداروں کا رجسٹریشن خواہ وہ سرکاری ادارے ہوں  یا غیرسرکاری ادارے ، لازمی ہے ۔ رجسٹریشن نہ کرانے کے لئے جرمانے کی تفصیلات  ایکٹ کی دفعہ 42میں متذکرہ ہیں وزیر موصوفہ نے مزید کہاہے کہ ہوسٹل کی شکل میں چلنے والے تمام ترسی سی آئی اداروں کے لئے جے جے ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کرانابھی لازمی ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More