نئی دہلی، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ خودکفیل اور ڈیجیٹل انڈیا کے خواب کو صرف زراعت کے شعبے کو ساتھ لے کر چلنے سے ہی شرمندہ تعبیر کیا جاسکے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اس ضمن میں ملک کو راہ دکھائی ہے جس کی بنیاد پروزارت نے زراعت کے شعبے کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے عزم نے کاشتکاری کے شعبے کو تقویت بخشی ہے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے تاریخی اسکیم وزیر اعظم کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان) سمیت سالانہ 75،000 کروڑ روپے کی متعدد اسکیمیں صاف و شفاف طریقے سے نافذ کی جارہی ہیں۔ یہ باتیں مرکزی وزیر جناب تومر نے چاراداروں کے ساتھ زراعت اور کسانوں کی بہبود سے متعلق مفاہمت ناموں (ایم او یوز) پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران کہیں۔
یہ ادارے یہ ہیں: (i) پتنجلی آرگینک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ii) ، ایمیزون ویب سروسز ((iii ای ایس آر آئی انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ (iv) ایگری بازار انڈیا پرائیوٹ لمیٹڈ۔ پائلٹ پروجیکٹ کے لئے ان اداروں کے ساتھ ایک سال کی مدت کے لیے کسان ڈیٹا بیس کو آدھار کے طور پر استعمال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ ای ایس آر آئی کے ساتھ ڈیجیٹل خدمات کو کسانوں تک پہنچانے کے لئے “نیشنل ایگریکلچر جیو ہب” کے قیام اور لانچ کے معاہدے پر دستخط کیے گئے جبکہ ایمیزون ویب سروسز کے ساتھ ڈیجیٹل زراعت کو فروغ دینے کے لئے زرعی ویلیو چین، ایگری بازار کے ساتھ ڈیجیٹل زراعت میں جدت لانے اور محکمہ زراعت کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تین ریاستوں (اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، راجستھان) میں قائم ہونے والےپائلٹ پروجیکٹ کےمفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ زرعی نظام کو بہتر بنانے اور کسانوں کو الگ الگ طرح کی خدمات فراہم کرنے کے لیے تین اضلاع (ہریدوار – اتراکھنڈ ، ہمیررپور – اتر پردیش اور مورینا – مدھیہ پردیش) میں پتنجلی کے ساتھ بھی ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے گئے۔
تصویر
زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے ڈیجیٹل زراعت کے تعلق سے جامع روڈ میپ تیار کرنے کے لئے ایک ٹاسک فورس اور ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم کے ساتھ ہی ٹیکنالوجی کے ماہرین کا ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا تھا۔
ٹاسک فورس، جس کی قیادت جناب سنجے اگروال، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت کے سکریٹری نے کی تھی اور اس کے شریک چیئر مین جناب جے ستیہ نارائن (سابق سکریٹری، وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، حکومت ہند)تھے۔ ٹاسک فورس نے بھارتی حکومت کے لیےایکو سسٹم سے متعلق ایک مشاورتی مقالہ مرتب کیا ہے۔ انہوں نے انڈیا ایکو سسٹم آرکیٹکچر(آئی این ڈی ای اے) ڈیجیٹل ایکو سسٹم آف ایگریکلچر (آئی ڈی ای اے) کے نام سے اسے ترتیب دیا ہے،اس مقصد سے کہ کاشتکاروں کوزرعی ماحولیات کو بہتر بنانے کی طرف راغب کیا جائے اور ڈیجیٹل ٹکنالوجی انہیں مفت میں فراہم کرائی جائے۔
وزیر زراعت جناب تومر نے زراعت کے ماہرین ، کسانوں، آئی ٹی ماہرین اور عام لوگوں کے خیالات اور آرا جاننے کی غرض سےاس دستاویز کی رونمائی کی۔ اس سلسلے میں حتمی دستاویز آنے والے برسوں میں ڈیجیٹل زراعت کے شعبے میں رہنمائی کرے گا۔
زراعت میں ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، محکمہ زراعت کسانوں کا ایک مرکزی ڈیٹا بیس تیار کررہا ہے اور اس کی بنیاد پر مختلف خدمات مرتب کررہا ہے تاکہ شعبہ زراعت میں ایک جامع ڈیجیٹل نظام قائم ہو سکے۔ اس ڈیٹا بیس کو پورے ملک میں کاشتکاروں کے اراضی ریکارڈ کے ساتھ جوڑا جائے گا اور کسانوں کی منفرد شناخت (یونک آئی ڈی) تیار کی جائیں گی۔ کسانوں کے لئے بننے والے اس مربوط ڈیٹا بیس کے تحت، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مختلف اسکیموں کے ذریعے فراہم کردہ تمام فوائد اور تعاون و خدمات سے متعلق معلومات کو ایک جگہ پر رکھا جاسکتا ہے اور یہ مستقبل میں کسانوں کو فوائد فراہم کرنے کے لئے معلومات کا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اب تک 5 کروڑ کسانوں کی تفصیلات کے ساتھ ایک ڈیٹا بیس تیار کیا گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ تمام کاشتکاروں کی تفصیلات کو اس میں شامل کرکے ڈیٹا بیس کو جلد ہی مکمل کرلیا جائے گا۔ پی ایم کسان ، مٹی ہیلتھ کارڈ اور پی ایم کراپ انشورنس اسکیم سے متعلق دستیاب اعداد و شمار کو پہلے ہی مربوط کردیا گیا ہے۔ وزارت زراعت کے ساتھ ساتھ کھاد، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارتوں کے دیگر ڈیٹا بیس سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل جاری ہے۔
ان پائلٹ پروجیکٹس کی مدد سے تیار کردہ فائلز بشمول آئی ڈی ای اے پر مبنی ڈیٹا بیس سے طرح طرح کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے ۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں: کاشتکاروں کو یہ بتایا جائے گا کہ وہ کب اور کس طرح کی فصلوں کی کاشت کریں ۔ کس قسم کا بیج استعمال کریں، جب بوائی کی جائے تو کن باتوں کا خیال رکھا جائے اور زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کےلیے کون سے طریقہ کار کو اپنایا جائے۔ زرعی سپلائی چین میں شامل افراد صحیح اور بروقت معلومات کے ساتھ اپنی خریداری اور زراعت کے لیے مطلوبہ ضروری سامان کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ صحیح وقت پر مناسب اور مفید معلومات حاصل کرکے دانشمندی کے ساتھ اچھی کاشتکاری ممکن ہے۔ کسان فیصلہ کرسکتے ہیں کہ آیا انہیں اپنی پیداوار فروخت کرنی ہے یا ذخیرہ کرنا ہے، اور مزید یہ کہ وہ کب، کہاں اور کس قیمت پر اپنی پیداوارکو فروخت کریں گے؟ اس عمل کے تحت کسان جدید طریقے سے مسائل کےحل اور انفرادی طور پرمخصوص خدمات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو جدید ٹیکنالوجیز کے ساتھ مربوط ہیں اور ان کی رازداری کا تحفظ کرتے ہیں۔
جناب تومر نے کہا کہ حکومت کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرکے ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیےایک مثالی راستے پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے ٹیکنالوجی کو ترجیحی شعبے کے طور پر متعارف کرایا ہے اور زراعت کے شعبے میں نئی ڈیجیٹل ٹکنالوجی کے استعمال کے لئے نئی منصوبہ بندی کی ہے۔ زراعت اور دیہی معیشت ہندوستان کی بنیاد ہے اور ان میں مشکل ترین حالات پر قابو پانے اور جیت حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کووڈ کے حالیہ بحران میں بھی ان علاقوں نے اپنی اہمیت کو ثابت کیا ہے۔ کسانوں نے پہلے کی نسبت زیادہ پیداوار حاصل کی ہے جس میں مزید بہتری ہونے کی توقع ہے۔ موسم گرما کی بوائی میں بھی 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس موقع پرزراعت کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا نے کہاکہ ٹیکنالوجیوں کو جلد سے جلد کھیتوں تک پہنچنا چاہئے تاکہ کاشتکار ان سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکیں۔ انہوں نے اس نئے اقدام کی تعریف کی۔ سکریٹری زراعت جناب سنجے اگروال ، پتنجلی بایولوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اچاریہ بال کرشنا، ای ایس آر آئی کے ایم ڈی جناب اگیندرکمار، ایگری بازار کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر شری امت گوئل، ایمیزون ویب سروسز انڈیا اور جنوبی ایشیاء کےسربراہ جناب پنکج گپتا، الکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے سابق سکریٹری جناب جے ستیہ نارائن اور ایڈیشنل سکریٹری (ڈیجیٹل زراعت) جناب وویک اگروال نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پرنسپل سکریٹریز، سیکرٹریز (زراعت) اور ٹاسک فورس کے نمائندگان، ورکنگ کمیٹی، اسٹیئرنگ کمیٹی ، ایگری اسٹارٹ اپس اور زرعی فرموں کے نمائندوں نے تکنیکی طورپر اس تقریب میں شرکت کی۔