نئی دہلی، خوراک ڈبہ بندی ٹیکنالوجی میں رونما ہونے والی حالیہ پیش رفتوں کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس آج انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی تنجاؤر واقع تملناڈو میں شروع ہوئی۔اس کانفرنس کا افتتاح خوراک ڈبہ بندی صنعتوں کی وزارت کے سکریٹری جناب جگدیش پرساد، اقتصادی مشیر جناب وجے کمار بہرا نے کیا اور بعد ازاں اس تقریب میں مہمان ذی وقار اور تنجاؤر حلقے سے رکن پارلیمنٹ، جناب کے پرسورمن نے بھی شرکت کی ۔ آئی آئی ایف پی ٹی کے ڈائرکٹر، ڈاکٹر سی آنند رمن کرشنن نے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔
خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت کے سکریٹری نے اپنے افتتاحی خطبے میں زرعی پیداوار میں ہوئے زبردست اضافے اور اس کے تنوع کو نمایاں کر کے پیش کیا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے بڑے پیمانے کے خوراک کے زیاں کی روک تھام سے متعلق چنوتیوں پر ہر کسی کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ان فصلوں اور پیداوار کی سیزنل اورعلاقائی مانگ اور ان کی سپلائی کا موضوع بھی اتنا ہی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں خوراک ڈبہ بندی کا شعبہ دوہرے ڈھانچے کا حامل ہے۔ غیر منظم شعبہ تعداد کے لحاظ سے غالب رہا ہے۔ (16-2015میں تقریباً 25لاکھ )یہ چھوٹے پیمانے کی صنعتوں اور ان کے کارکنان سے متعلق ہے۔ تاہم منظم عنصر (تقریباً 40ہزار )مالیت اور آؤٹ پُٹ اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے غلبہ رکھتا ہے۔ منظم شعبے کا فیصد حصص ؍درج رجسٹر خوراک ڈبہ بندی کرنے والے ادارے مشکل سے مجموعی ڈبہ بندیوں کے عمل میں تعداد کے لحاظ سے محض 1.5فیصدکے برابر ہی ہیں۔ پہلے درجے کی ٹیکنالوجی ایسی ہونی چاہئے ، جو غیر منظم شعبے پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور اس کے تحت بنیادی ڈبہ بندی کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور اسے بڑھاوا بھی ملے اور اس کے تحت ان بنیادی ڈبہ بندی کرنے والوں کو سپلائی کا مضبوط رابطہ اور ساتھ ہی ساتھ ثانوی اور تیسرے درجے کی پروسیسنگ کا سلسلہ بھی فراہم کیا جانا چاہئے۔ دوسری سطح پر ایسا انتظام ہونا چاہئے، جو ثانوی اور تیسرے مرحلے کی ڈبہ بندی کو جدید ترین تقاضوں سے ہم آہنگ کرے اور اعلیٰ قدروقیمت کی چیزوں کی حفاظت کر سکے اور صنعت کو اس لائق بنا دے کہ وہ دنیا کی خوراک ڈبہ بندی کی جدید ترین صنعتوں کی صف میں شامل ہو کر ان کے شانہ بہ شانہ آگے قدم بڑھا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خوراک پیداوار کے لحاظ سے ہمارے ملک کی برآمداتی باسکٹ تازے پھلوں اور سبزیوں کے معاملے میں 75 فیصد حصے کی حامل ہے ۔ تاہم یہ ڈبہ بند نہیں ہے اور ڈبہ بند مصنوعات کی مقدار محض 25فیصد کی حد تک ہی ہے۔
انہوں نے آئی آئی ایف پی ٹی کی جانب سے کی جانے والی لگاتاراُن کوششوں کی ستائش کی ، جو تحقیق اور خوراک ڈبہ بندی کے شعبے میں کی گئی ہیں۔ انہوں نے آئی آئی ایف پی ٹی کے ذریعے قومی وقار اور سطح کا ادارہ بننے کے خواب کے سلسلے میں وزارت کی جانب سے ادارے کو امداد کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اپنی افتتاحی تقریر کا اختتام عالمی فوڈ انڈیا 2017 کے کامیاب انعقاد کی جھلکیاں شیئر کرنے کے ساتھ کیا اور بتایا کہ اس کے نتیجے میں 14بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی سرمایہ کاری کا عندیہ ملا ہے اور یہ سرمایہ کاری ملک اور عالمی پیمانے کی کمپنیوں کی جانب مفاہمتی عرضداشتوں کی شکل میں عمل میں آئے گی۔
تنجاؤر حلقۂ انتخاب کے رکن پارلیمنٹ نے اپنے خصوصی تقریر میں کہا کہ صحت مند انداز حیات کے لئے خوراک ایک ازحد اہم پہلو ہے اور آئی آئی ایف پی ٹی اس سلسلے میں ٹیکنالوجیوں کی فراہمی اور وضع کرنے کے کام میں عمدہ کوششیں کرتا رہا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ بھارت کی اتنی بڑی آبادی اور زرعی شعبہ ایسا ہے، جسے سالانہ طور پر 4.9 فیصد کی شرح سے ترقی کرنا چاہئے، جبکہ خوراک ڈبہ بندی کا شعبہ 8 فیصد کی ترقی سے ہمکنار ہوا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خوراک ڈبہ بندی کے شعبے کی اہمیت کیا ہے۔ انہوں نےآئی آئی ایف پی ٹی کو خوراک ڈبہ بندی کے شعبے میں کئے جانے والے کاموں اور اس موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے اہتمام کے لئے مبارکباد پیش کی۔
ڈاکٹر وجے کمار نے اپنی خصوصی تقریر میں رسائی ، عملی پہلو اور ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی کے لئے ان تمام چیزوں کاا متزاج ضروری ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ خوراک ڈبہ بندی کے شعبے میں تحقیق کے تحت چھوٹے اور حاشیئے پر زندگی بسر کرنے والے کاشتکاروں اور غیر منظم شعبے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پیشین گوئی پر مبنی تحقیق پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے، جو متعلقہ شراکت داروں پر ٹیکنالوجی کے اثرات کا مطالعہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توجہ خوردنی اشیاء کے زیاں کے بعد بچ جانے والی اشیاء پر مرکوز ہونی چاہئے، نہ کہ ڈبہ بندی کے بعد بچ جانے والی اشیاء پر۔
ڈاکٹر آنند رمن کرشنن نے بھی اس موقع پر ڈائس سے ہٹ کر بیٹھی ہوئی اہم شخصیات کا شکریہ ادا کیا اور ادارے کی کامیابی کے سفر کی روداد پیش کی۔ انہوں نے مشن اونین یعنی پیاز سے متعلق پروگرام کا ذکر کیا اور کہا کہ اِس نے اس خطے کے کاشتکاروں کی روزی روٹی میں تعاؤن دیا ہے۔ کاشتکاروں کی پروڈیوسرکمپنی کی کوششوں کے نتیجے میں، ساتھ ہی ساتھ ادارے کی کوششوں کے نتیجے میں کاشتکاروں نے اپنی پیداوار کو ٹیسکو، لندن کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشن کوکونٹ پروگرام اس مقصد سے شروع کیا گیا تھا تاکہ ناریل پیدا کرنے والے کاشتکاروں کو مدد فراہم کی جا سکے اور اس کے نتیجے میں متعدد مشینیں اور دیگر سازوسامان فراہم کرائے گئے ہیں، جن کےذریعے گاد نکالا جا رہا ہے اور قدروقیمت میں اضافے کے ساتھ پیداوار یعنی ناریل میں اضافہ ہو رہا ہےاور کوکونٹ چپس کو کرکومنگ اور وٹامن اے سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ٹماٹر سے متعلق مشن کے پروگرام پر بھی روشنی ڈالی، جس کے نتیجے میں ایسی ٹیکنالوجیاں اپنائی گئی ہیں، جن سے ٹماٹر کم سے کم برباد ہوں اور ٹماٹر کے کاشتکاروں کو فائدہ حاصل ہو۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ اس کانفرنس کا مقصد خوراک ڈبہ بندی صنعت کے روشن خیال اَذہان کو یکجا کرنا ہے تاکہ وہ اس شعبے کو درپیش موجودہ مسائل پر توجہ مرکوز کر سکیں اور صنعت اور تعلیمی ادارے کو باہم روبرو ہونے کا ایک موقع فراہم ہو اور کچھ تجاویز حاصل ہو سکیں اور پھر یہ تمام ترتفصیلات وزارت کو تجاویز کی شکل میں نفاذ کے لئے پیش کی جائیں۔
اِس سے قبل خوراک ڈبہ بندی صنعتوں کی وزارت کے معزز سکریٹری نے ایک لوح بھی جاری کی۔ تقریب کے دوران کاشتکاروں اور ایف پی اوز کو نئی ٹیکنالوجیوں کی منتقلی کا معاملہ بھی نمایاں کیا گیااور کہا گیا کہ سرکردہ خوراک صنعتوں کے ساتھ مفاہمتی عرضداشت پر دسخط کئے جانے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں خوراک ڈبہ بندی کے متنوع شعبوں کے 8 تکنیکی اجلاس منعقد ہوئے۔ سمندر پار سے آئے ہوئے 9 سے زائد مقررین، 77بھارتی مقررین نے اظہار خیال کیا، 18 خوراک صنعتی تبادلۂ خیالات، 30 خطبات، 2 پینل تبادلۂ خیالات، 8 طلبہ پرزنٹیشن، 605 پوسٹر پرزنٹیشن اور 721 موضوعاتی اشاعتوں کی پیشکش کا سلسلہ عمل میں آیا۔ نئی ٹیکنالوجیوں کے اجراء کے دوران آئی آئی ایف پی ٹی کے ذریعے کامیاب صنعت کاروں کی ایک نمائش کا اہتمام بھی اس کانفرنس کا حصہ تھا۔ مجموعی طور پر 1800 درج رجسٹر مندوبین نے اس کانفرنس میں شرکت کی، جن میں صنعت، تعلیمی اداروں کے نمائندگان، ریسرچ اسکالراور ملک بھر کے طلبہ کی نمائندگی شامل تھی۔ خوراک ڈبہ بندی کے شعبے میں تیزی سے بدلتے ہوئے منظر نامے کے پس منظر میں اور سازگار پالیسی ماحول کے ساتھ اس کانفرنس سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ کانفرنس علم کو ساجھا کر نے اور صنعت، تعلیمی اداروں، محققین اور کاشتکاروں کے ما بین با معنی گفت و شنید اور ربط و ضبط کا ایک ذریعہ ثابت ہوگی، جو مثبت طور پر خوراک شعبے کے نمو کو بڑھاوا دے گی اور اسے نئی بلندیوں سے ہمکنار کرے گی۔
واضح رہے کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی (آئی آئی ایف پی ٹی)، خوراک ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت ، حکومت ہند کے انتظامی اختیارات کے تحت ایک مقتدر قومی ادارہ ہے، جس کا صدر دفتر تنجاؤر ، تمل ناڈو میں واقع ہے۔ خوراک ڈبہ بندی کے شعبے میں تحقیق اور تعلیم کے فرائض انجام دینے کے علاوہ یہ ادارہ کاشتکاروں، صنعت کاروں اور ہونہارنوجوانوں کو مستقبل کے خوراک ڈبہ بندی کے کاروبار میں شریک ہونے کے لئے تیار کرتا آیا ہے۔ اس اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور کاشتکاروں میں خوراک ڈبہ بندی کو فروغ دینے کی غرض سے اس ادارے نے کافی کام کیا ہے اور یہ ادارہ ہونہار صنعت کاروں اور محققین کی حوصلہ افزائی بھی کرتا رہا ہے۔ اس ادارے نے 17سے 19اگست 2018 کے دوران خوراک ڈبہ بندی ٹیکنالوجی کے شعبے میں رونما ہوئی بین الاقوامی پیش رفتوں کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا ہے اور اس بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع، خوراک ڈبہ بندی کے ذریعے کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا بنانا ہے۔