نئی دہلی؛ ایک سو سے زیادہ صحافیوں، ترقیاتی ایجنسیوں اور سماجی کارکنوں نے آج دارالحکومت میں سوچھ بھارت مشن پر قومی میڈیا مشاورت میں شرکت کی۔ پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت کے سکریٹری جناب پرمیشورن ایئر نے مشاورت کی صدارت کی۔ اپنے افتتاحی کلمات میں جناب ایئر نے سوچھتا ہی سیوا نامی ملک گیر مہم کی تفصیلات پیش کیں جو وزیر اعظم کی جذباتی اپیل کے بعد شروع ہوئی۔ جناب نریندر مودی نے دو اکتوبر کو سوچھ بھارت مشن کی تیسری سالگرہ سے قبل یہ اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوچھتا ہی سیوا مہم کو سماج کے سبھی طبقوں کے عوام کے ذریعے بڑے پیمانے پر تحریک لانے کی ایک مہم کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس میں عوام نے بیت الخلا کی تعمیر ، صفائی ستھرائی اور عوامی اور سیاحی مقامات پر صفائی ستھرائی کے لیے شرمدان میں حصہ لیا۔ اس شرمدان نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر شروعات ہوچکی ہے جس میں بھارت کے صدر جمہوریہ سے لے کر عام شہریوں تک، جس میں مرکزی وزیر، گورنر، وزرائے اعلیٰ، قانون ساز، اہم شخصیات، مذہبی لیڈر اور کارپوریٹ لیڈر اپنے اپنے طور پر اس مہم کو توسیع دینے میں تعاون کر رہے ہیں۔ انھوں نے اسکول کے بچوں، مرکزی پولیس سروس اور دفاع کے اہلکاروں کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کی خاص طور پر ستائش کی۔
سکریٹری موصوف نے سوچھ بھارت مشن کے ذریعے کی گئی اب تک کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جس میں انھوں نے بتایا کہ پانچ ریاستوں میں تقریباً دو سو اضلاع اور تقریباً دولاکھ چالیس لاکھ گاؤوں نے اب تک خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا ہے۔ ڈیڑھ لاکھ گاؤوں کے سوچھتا اشاریے میں ٹھوس اور رقیق کچرے کے بندوبست سے متعلق اچھی درجہ بندی حاصل ہوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کوالٹی کونسل آف انڈیا کے ذریعے ایک لاکھ چالیس ہزار گھروں میں کئے گئے آزاد سروے میں پایا گیا ہے کہ 91 فیصد گھروں میں بیت الخلا کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انھوں نے اس بات کے ساتھ اپنی تقریر کا اختتام کیا کہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ اس پندرہ روزہ مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی صفائی ستھرائی کے پیغام کو عام کرنے میں مدد دے۔
یونیسف انڈیا کے سربراہ جناب نیکولس اوسبرٹ نے اپنے خیرمقدمی خطبے میں صفائی ستھرائی کی کمی کے چھوٹے بچوں کی صحت اور فروغ پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ سوچھ بھارت مشن اور بھارت کے وزیر اعظم ہی ذاتی قیادت کی وجہ سے زمینی طور پر ٹھوس کارروائی کی جارہی ہے اور پرانی عادتوں کو بدلنے کے لیے رویے میں تبدیلی پر خاص طور سے توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
انھوں نے ملک کی 12 ریاستوں میں 10 ہزار گھروں میں یونیسف کے ذریعے کئے گئے ایک آزاد سروے کے نتائج سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا۔ اس سروے میں گھروں کی سطح پر صفائی ستھرائی کے اقتصادی اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سروے میں یہ پایا گیا ہے کہ کھلے میں رفع حاجت سے پاک برادری میں طبی اخراجات میں کمی، شرح اموات میں کمی اور وقت کی بچت جیسے عناصر سے ایک کنبے کو ایک بیت الخلا بنوانے کی وجہ سے پچاس ہزار روپئے سالانہ تک کی بچت ہوتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ او ڈی ایف برادریوں میں اخراجات میں کمی کے ضمن میں 430 فیصد کی بچت پائی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صفائی ستھرائی پر خرچ کئے گئے ایک روپیے کی وجہ سے 4.30 روپیے کی بچت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فوائد غریب لوگوں اور سماج کے کمزور طبقے میں سب سے زیادہ ہے۔
اترپردیش کے بجنور ضلع کی سرپنچ محترمہ مدھو چوہان، اترپردیش میں میرٹھ ضلع کے ایک پرائمری اسکول کے پرنسپل جناب رجنیش شرما اور اتراکھنڈ میں یو ایس نگر میں اے این ایم کی سپروائزر محترمہ دیپا جوشی نے سوچھ بھارت مہم سے متعلق اپنے اپنے تجربات میڈیا کے سامنے پیش کیا۔