نئی دہلی، قومی گنگا صفائی مہم اب اپنی توجہ بڑے پیمانے پر دریائے گنگا کی معاون ندیوں کی صفائی پر مرکوز کررہی ہے۔ کل منعقدہ ہوئی 18 ویں ایگزیکٹیو میٹنگ میں این ایم سی جی نے اترپردیش اور مغربی بنگال میں گنگا کی معاون ندیوں کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے 841 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی معاون ندیوں سے وابستہ سیورج پروجیکٹوں کی لاگت 5735 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اتراکھنڈ، اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، ہریانہ، دہلی اور ہماچل پردیش میں معاون ندیوں پر پہلے سے ہی کل 30 سیوریج پروجیکٹوں کو منظوری دی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ ای سی نے بھی بہار میں دریائے گنگا پر 41.36 کروڑ روپے کی لاگت کا ایک ایس پی پروجیکٹ چل رہا ہے۔
اترپردیش میں بریلی، مظفر نگر اور بڈھانہ میں کل 551.94 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کو منظوری دی گئی ہے۔
چودہ (14) انٹرسپیشن اور ڈائورژن (راہ میں روکنے یا راستہ تبدیل کردینے) (آئی اینڈ ڈی) اور 4 سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹس جن کی 63 ملین لیٹر (ایم ایل ڈی) یومایہ کی صلاحیت ہے، بریلی کے لئے منظور کئے گئے ہیں۔ بریلی مکمل طور پر گنگا کے میدانوں اور رام گنگا میں واقع ہے۔ نکاٹیا اور کیلاسی کے ساتھ شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر اس ضلع سے گزرتی ہے۔ نکاٹیا ندی میں شہر کے 13 بڑے نالے جڑے ہوئےہیں جو مسلسل 41 مین لیٹر یومیہ گندے پانی کی نکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں چوباری نالے سے 18.25 ملی لیٹر گندا پانی اور ایئر فورس نالے سے 1 ایم ایل ڈی گنے پانی کی نکاسی کی جاتی ہے۔ اس علاقے میں ایک ڈی سینٹرلائزڈ ایس ٹی پی کی تجویز ہے۔ امرت اسکیم کے تحت سینٹرل زون کے 5 پر 3 پروجیکٹ جاری ہے۔ ایس ٹی پی کی صلاحیت 35 ملین لیٹر یومیہ کی ہے۔ اس پروجیکٹ سے وابستہ بقیہ جاری پروجیکٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی تجویز ہے۔
مظفر نگر پروجیکٹ کو بھی اب ہری جھنڈی مل گئی ہے۔ اس میں 15 سال کے لئے 8 آئی اینڈ ڈی اسٹرکچرس اور 22 ایم ایل ڈی صلاحیت والی نئی ایس ٹی پی اور دیگر کام بشمول او اینڈ ایم شامل ہیں۔ اس کے تحت شہر کے 10 بڑے نالے جن میں سے 3 مشرقی زون کے ہیں اور سات دیگر مغربی زون کے ہیں۔ اس میں موجودہ مشرقی زون کے نالوں (نئی منڈی نالے اور سندھاوا نالے سے) سے مسلسل 22.82 ملین لیٹر یومیہ گندے پانی کا ڈسچارج ہوتا ہے جبکہ مغربی زون کے نالوں (نیازی پور نالے، لڈّا والا نالے، شاملی روڈ نالے، کھادر والا نالے، کرشنا پوری پائپ نالے، سجدو گاؤں نالے اور نئی بستی کھالا پرنالے) سے لگاتار 53.22 ایم ایل ڈی گندے پانی اور فضلے کی نکاسی ہوتی ہے۔
ایکزیکٹیو کمیٹی نے بڈھانہ میں انٹر سپیشن اینڈ ڈائورژن کام (آئی اینڈ ڈی) اور سیوریج ٹریمنٹ پلانٹ کی منظوری دی ہے۔ اس کے تحت 15 سال کے لئے ایک نئی 10 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی، 3 آئی اینڈ ڈی اسٹرکچرس کی تعمیر اور اس سے متعلق کام نیز اس کے چلانے اور رکھ رکھاؤ کی ذمہ داری شامل ہے۔ فی الحال شہر میں 3 نالے ہیں جو گھروں اور صنعتی اکائیوں کے غیر ٹریٹ کئے ہوئے گندے پانی کی نکاسی کرتے ہیں۔ تمام 3 نالوں یعنی دھوبی گھاٹ نالے، سبزی منڈی نالے اور شمشان گھاٹ نالے سے مسلسل 10.07 ایم ایل ڈی گندے پانی کی نکاسی ہوتی ہے۔ یہ گندہ پانی براہ راست کالی دریا میں بغیر ٹریمنٹ کے گرایا جاتا ہے۔
مغربی بنگال میں دامودر ندی میں آئی اینڈ ڈی نیٹ ورک کے ذریعہ نالوں کا پانی گرتا ہے۔ اس کے لئے 15 برس میں درگا پور میونسپلٹی کے ذریعہ سیوریج ٹریمنٹ پلانٹ جس میں پمپنگ اسٹیشن بھی شامل ہے، اس پر 2 ایس ٹی پی (ہر ایک کی 25 ایم ایل ڈی صلاحیت) اور ایک 30 ایم ایل ڈی والے نیٹ ورک (5.73 کلومیٹر طولات پر) اور او اینڈ ایم کی تعمیر شامل ہے۔ اس پروجیکٹ پر 287.53 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ شہر میں فی الحال کوئی سینٹرلائز سیوریج نظام نہیں ہے اور یہاں صفائی ستھرائی کی صورتحال بے حد سنگین ہے۔ میونسپل شہر کےبالائی اور نشیبی حصہ کا سارا گندا پانی براہ راست دامودر ندی میں گرتا ہے اور یہ گندا پانی سطحی نالیوں کے ذریعہ ہگلی ندی میں جا ملتا ہے اس لئے دامودر ندی میں گرنے والے تمام نالوں کے گندے پانی کو روکنے اور پھر ان کا رخ مجوزہ لفٹ اسٹیشنوں (ایل ایس)، مین پمنگ اسٹیشنوں (ایم پی ایس) اور مجوزہ ایس ٹی پی میں موڑنے کی ضرورت ہے۔
مذکورہ بالا پروجیکٹوں کے علاوہ آئی اینڈ ڈی اور ایس ٹی پی پروجیکٹ بہار میں مانیر کے لئے بھی منظور کیا گیا ہے۔ مانیر آئی اینڈ ڈی اور ایس ٹی پی پروجیکٹ میں نالوں کی تعمیر کے ساتھ 3 آئی اینڈ ڈی اسٹرکچرس جو 6.5 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی جدید ترین تعمیر، یو وی ڈس انفیکشن، ایس سی اے ڈی اے آن لائن نگرانی نظام کے اور ضروری معاون ڈھانچے کے ساتھ تعمیر کی جائے گی۔