آپ نے مہاراشٹر میں رتناگری ریفائنری اور پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ میں شرکت کے بارے میں سعودی عرب کے ارامکو اور ایڈناک کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کی تقریب کو دیکھا۔میرے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ دستخط کرنے کی رسم ہز ہائنس شیخ عبداللہ بن سلطان النہیان کے سامنے انجام دی گئی، جو متحدہ عرب امارات کے امور خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر ہیں۔
آج کا مفاہمت نامہ دراصل اس مفاہمت نامے کی ایک کڑی ہے، جو تیل کی تین مارکیٹنگ کمپنیوں آئی او سی ایل، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل نیز سعودی ارامکو اور آر آر پی سی ایل کے درمیان کے ہوا تھا۔اس مفاہمت نامے پر بین الاقوامی توانائی فورم کی 16ویں وزارتی میٹنگ کے موقع پر اپریل میں دستخظ کئے گئے تھے۔ یہ دستخظ میرے ساتھی اور دوست خالد الفالح کی موجودگی میں ہوئے تھے۔ آج ایک اور پارٹنر کی حیثیت سے ایڈناک بھی اس اہم پروجیکٹ میں شامل ہوگیا ہے۔
سعودی ارامکو اور ایڈناک کی طرف سے 44 بلین امریکی ڈالر کے اس پروجیکٹ نے بیرون ملک کی طرف سے ہندوستان کے تیل کو صاف کرنے کے سیکٹر میں یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔اس کی اہمیت راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) سے بھی آگے بڑھ کر ہے۔ یہ دراصل ہندوستان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کے مابین ایک اسٹریٹجک شراکت داری ہے، جس کی عکاسی مفاہمت نامے کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس شراکت داری کے ذریعے ان کئی تیل کمپنیوں کی خام تیل کی فراہمی ذرائع ، ٹیکنالوجی، تجربہ اور مہارت ایک ساتھ جمع ہوگئے ہیں۔
پچھلے چار برسوں میں ہمارے وزیر اعظم اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کے ذریعے دکھائے گئے وژن اور ان کے عہد کی وجہ سے تینوں ملک پہلے کہیں زیادہ قریب آگئے ہیں۔ ان تینوں ملکوں کے رہنماؤں نے سیاسی ، اقتصادی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مستحکم بنانے نیز عوام سے عوام کے درمیان رابطوں کو مضبوط کرنے کے لئے کئی بار ملاقات کی۔
سعودی عرب ہمیشہ سے ہی ہندوستان کے لئے خام تیل فراہم کرنے والا ایک قابل بھروسہ اور معتبر ملک رہا ہےاور ہندوستان کی توانائی کی مسلسل فراہمی میں اس کا ایک اہم رول رہا ہے۔مجھے یہ یقین دہانی اپنے ساتھی وزیر جناب خالد الفالح کی طرف سے متعدد بار کرائی گئی ہے، جس میں پچھلے ہفتے ویانا کی میٹنگ بھی شامل ہے، جو اوپیک کے بین الاقوامی سیمینار کے موقع پر ہوئی تھی۔ متحدہ عرب امارات نے بھی ہندوستان میں تیل کے معاملے میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔مینگلور ایس پی آر بھرنے کے لئے خام تیل کی پہلی کھیپ پچھلے مہینے موصول ہوئی تھے۔ ہماری کمپنیوں آئی او سی ایل ، او وی ایل اور بی پی آر ایل نے اس سال فروری میں نچلے زاخم آئل فیلڈ میں سرمایہ کاری کی تھی اور مجھے خوشی ہے کہ اس سرمایہ کاری کی وجہ سے خام تیل کی پہلی کھیپ بھی 8جون کو مینگلور پہنچ چکی ہے۔
یہ زبردست ریفائنری 1.2 ملین بیرل خام تیل روزانہ صاف کرسکے گی۔(60 ملین میٹرک ٹن سالانہ) یہ بہت سی صاف شدہ پیٹرولیم مصنوعات تیار کرے گی، جن میں پیٹرول اور ڈیزل بھی شامل ہے، جو بی ایس-VI ایندھن کی صلاحیت کے ضابطوں کے عین مطابق ہوگا۔ یہ ریفائنری ، مربوط پیٹرو کیمیکل کپلیکس کے لئے فیڈ اسٹاک بھی فراہم کرے گی، جس کی صلاحیت تقریباً 18 ملین ٹن سالانہ پیٹرو کیمیکل مصنوعات تیار کرنے کی ہوگی۔ ہم ہندوستان ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین تیل او رگیس کے شعبے میں تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہونے کے منتظر ہیں۔