لکھنؤ ۱۶ جون: ماہ رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے روزہ داروں کو خطاب کرتے ہوئے دنیا کی بیجا محبت سے بچنے کی تلقین کی ۔مولانا نے اپنے خطاب میںکہاکہ دنیا کی بیجا محبت انسان کے ہر عمل کو ضائع کردیتی ہے ۔شیطان بھی انسان کو اسی دنیا کے ذریعہ بہکاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ قرآن کے مطابق انسان پر دنیا کی حیات کو خوبصورت بناکر پیش کیا جاتاہے تاکہ اسے دھوکہ دیا جاسکے ۔مولانانے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ انسان کی لازمی ضرورت کی چیزوں کو کبھی سجا سنوار کر پیش نہیں کیا جاتاہے بلکہ ان چیزوں کو سجایا جاتاہے جو لازمی ضرورت نہیں ہوتی ہیں تاکہ سجاوٹ اور خوبصورتی کا دھوکہ دیکر انہیں ضرورت بنادیاجائے ۔قرآن کہتاہے کہ جسکی آنکھوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوتے ہیں وہی دنیا کی خوبصورتی سے دھوکہ کھاتاہے ۔مولانانے خیرات و صدقات کی اہمیت بتاتے ہوئے کہاکہ اس ماہ مبارک رمضان میں روزہ دار کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ خیرات کرے کیونکہ اللہ کی راہ میں جو کچھ دیا جاتاہے وہ ضائع نہیں ہوتا۔اللہ کی راہ میں دیے جانے والا مال کبھی خرچ نہیں ہوتا بلکہ وہ اللہ کے یہاں محفوظ ہوتاہے ۔اللہ نے وعدہ کیاہے کہ ایک نیکی پر دس گنا عطا کرے گا بلکہ بے حساب عطا کرے گا۔مولانا نے کہاکہ اللہ کی راہ میں خیرات کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔پہلی صورت کو انفاق کہتے ہیں۔انفاق کا مطلب ہوتاہے جو تم سے بچ جائے اسے اللہ کی راہ میں دیدو۔یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ جس نے آج دیاہے وہ کل بھی تمہیں فراموش نہیں کریگا۔دوسری صورت کا نام مساواۃ ہے ۔یعنی سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرو ۔جو تم اپنے لئے پسند کرو وہی دوسروں کے لئے پسند کرو ۔اور تیسری صورت کا نام ایثار ہے ۔یعنی خود بھوکے رہ جائو مگر دوسروں کو بھوکا نہ رہنے دو ۔یہ آل محمدکاؑ درجہ ہے ۔مولانا نے کہاکہ ماہ مبارک رمضان میں روزہ دار کو چاہئے کہ وہ اپنے مال کی زکات نکالے اور زیادہ سے زیادہ بندگان خدا میں خیرات کرے ۔لکھنؤ ۱۶ جون: ماہ رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے روزہ داروں کو خطاب کرتے ہوئے دنیا کی بیجا محبت سے بچنے کی تلقین کی ۔مولانا نے اپنے خطاب میںکہاکہ دنیا کی بیجا محبت انسان کے ہر عمل کو ضائع کردیتی ہے ۔شیطان بھی انسان کو اسی دنیا کے ذریعہ بہکاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ قرآن کے مطابق انسان پر دنیا کی حیات کو خوبصورت بناکر پیش کیا جاتاہے تاکہ اسے دھوکہ دیا جاسکے ۔مولانانے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ انسان کی لازمی ضرورت کی چیزوں کو کبھی سجا سنوار کر پیش نہیں کیا جاتاہے بلکہ ان چیزوں کو سجایا جاتاہے جو لازمی ضرورت نہیں ہوتی ہیں تاکہ سجاوٹ اور خوبصورتی کا دھوکہ دیکر انہیں ضرورت بنادیاجائے ۔قرآن کہتاہے کہ جسکی آنکھوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوتے ہیں وہی دنیا کی خوبصورتی سے دھوکہ کھاتاہے ۔مولانانے خیرات و صدقات کی اہمیت بتاتے ہوئے کہاکہ اس ماہ مبارک رمضان میں روزہ دار کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ خیرات کرے کیونکہ اللہ کی راہ میں جو کچھ دیا جاتاہے وہ ضائع نہیں ہوتا۔اللہ کی راہ میں دیے جانے والا مال کبھی خرچ نہیں ہوتا بلکہ وہ اللہ کے یہاں محفوظ ہوتاہے ۔اللہ نے وعدہ کیاہے کہ ایک نیکی پر دس گنا عطا کرے گا بلکہ بے حساب عطا کرے گا۔مولانا نے کہاکہ اللہ کی راہ میں خیرات کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔پہلی صورت کو انفاق کہتے ہیں۔انفاق کا مطلب ہوتاہے جو تم سے بچ جائے اسے اللہ کی راہ میں دیدو۔یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ جس نے آج دیاہے وہ کل بھی تمہیں فراموش نہیں کریگا۔دوسری صورت کا نام مساواۃ ہے ۔یعنی سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرو ۔جو تم اپنے لئے پسند کرو وہی دوسروں کے لئے پسند کرو ۔اور تیسری صورت کا نام ایثار ہے ۔یعنی خود بھوکے رہ جائو مگر دوسروں کو بھوکا نہ رہنے دو ۔یہ آل محمدکاؑ درجہ ہے ۔مولانا نے کہاکہ ماہ مبارک رمضان میں روزہ دار کو چاہئے کہ وہ اپنے مال کی زکات نکالے اور زیادہ سے زیادہ بندگان خدا میں خیرات کرے ۔